اگر تقویٰ ہی نہیں تو کچھ بھی نہیں اور تقویٰ ہے تو سب کچھ ہے
حضرت اقدس مسیح موعود علیہ السلام نے اپنے ماننے والوں میں، اپنی بیعت میں آنے والوں کو صرف اتنا ہی نہیں کہا کہ تقویٰ اختیار کرو بلکہ ایک درد کے ساتھ اللہ تعالیٰ اور اس کے رسولؐ کے حکموں کے مطابق قرآنِ کریم کی تعلیم اور آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے ارشادات اور اُسوہ کے مطابق ہمیں تقویٰ پر چلنے کے راستے بھی دکھائے اور واضح فرمایا کہ میرے سلسلۂ بیعت میں آنے والے وہی ہیں جو اللہ تعالیٰ کی بتائی ہوئی تعلیم کے مطابق تقویٰ پر چلنے والے ہیں۔حضرت مسیح موعود علیہ السلام نے بیشمار مواقع پر اور مختلف تقاریر اور تحریرات میں بار بار اس کی تلقین فرمائی ہے کہ اس کے بغیر ایمان، ایمان ہی نہیں بلکہ اللہ تعالیٰ نے آپ کو تقویٰ کی جڑ کے بارے میں فرمایا کہ ’’اگر یہ جڑ رہی سب کچھ رہا ہے۔‘‘
(ملفوظات جلد دوم صفحہ 336۔ ایڈیشن 1984ء)
پس اگر تقویٰ ہی نہیں تو کچھ بھی نہیں اور تقویٰ ہے تو سب کچھ ہے۔ایک موقعے پر تقویٰ کے متعلق نصیحت فرماتے ہوئے حضرت اقدس مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام فرماتے ہیں:’’اپنی جماعت کی خیر خواہی کے لیے زیادہ ضروری بات یہ معلوم ہوتی ہے کہ تقویٰ کی بابت نصیحت کی جاوے کیونکہ یہ بات عقلمند کے نزدیک ظاہر ہے کہ بجز تقویٰ کے اَور کسی بات سے اللہ تعالیٰ راضی نہیں ہوتا۔ اللہ تعالیٰ فرماتا ہے اِنَّ اللّٰهَ مَعَ الَّذِيْنَ اتَّقَوْا وَّالَّذِيْنَ هُمْ مُّحْسِنُوْنَ(النحل:129)‘‘(ملفوظات جلد اوّل صفحہ 10۔ ایڈیشن 1984ء) …صحابہؓ میں جو تبدیلیاں تھیں ان کی وجہ سے لوگ تائب ہو کر اسلام میں داخل ہوئے۔پس اگر ہم نے خود بھی اللہ تعالیٰ سے تعلق جوڑنا ہے اور لوگوں کو بھی ہدایت کے راستے کی طرف لانا ہے تو اس کے لیے ہمیں اپنے اندر پاک تبدیلیاں پیدا کرتے ہوئے، اپنے اعمال کی اصلاح کرتے ہوئے اور دعاؤں سے کام لیتے ہوئے اس طرف توجہ کرنی ہو گی۔
اگر ہمارے عمل ہماری باتوں سے مطابقت نہیں رکھتے، وہ پاک تبدیلیاں پیدا نہیں کرتے جو صحابہؓ نے کیں تو پھر ہم دنیا کی اصلاح کا کام بھی صحیح طرح انجام نہیں دے سکتے۔ تبلیغ کا کام ہم صحیح طرح نہیں کر سکتے۔
(جلسہ سالانہ جماعت احمدیہ برطانیہ ۲۰۲۳ء کے افتتاحی اجلاس سے بصیرت افروز خطاب مطبوعہ الفضل انٹرنیشنل۱۷؍فروری ۲۰۲۴ء)