متفرق مضامین

حضرت مصلح موعودؓ کے احسانات طبقۂ نسواں پر

از حضرت سیدہ مریم صدیقہ صاحبہ

حضرت سیّدہ مریم صدیقہ صاحبہ حضرت مصلح موعودؓ کے بارے میں تحریر کرتی ہیں:’’حضرت مصلح موعودنےخلیفہ ہوتے ہی لڑکیوں کی تعلیم پر بے حد زور دیا۔ان کے لئے کالج جاری کیا۔احمدی جماعت میں تعلیم دینے والی استانیوں کی کمی تھی آپؓ نے مدرسۃالخواتین جاری فرمایا۔جس میں آپ بنفس نفیس تعلیم دیتے رہے،اور چند سال کی تعلیم کے بعد وہ اس قابل ہوگئیں کہ سکول میں بچیوں کوتعلیم دے سکیں۔پہلے پرائمری سکول تھا پھر مڈل ہوا۔پھر اسے ہائی سکول کا درجہ دیا گیا اور جب ہائی سکول سے معقول تعداد بچیوں کی تعلیم پاکر فارغ ہونےلگی تو کالج جاری کیا گیا۔دنیاوی تعلیم کے پہلو بہ پہلو دینیات کا کالج بھی جاری کیا گیا جس میں چھ سال پڑھ کر لڑکیاں خُوب اچھی طرح دینی تعلیم سے واقف ہو جاتی تھیں۔تعلیم کےعلاوہ آپؓ نے خطبات،تقاریر کے ذریعہ سے اُن کے دلوں میں احساسِ ذمہ داری پیدا کیا،یہ بتاتے ہوئے کہ قومی ذمہ داریاں جس طرح مردوں پر عائد ہوتی ہیں اسی طرح عورتوں پر بھی۔ اس مقصد کے لئے1922ء میں آپ نے لجنہ اماء اللہ قائم کی تا ایک تنظیم سے منسلک ہو کر وہ ان ذمہ داریوں سے عہدہ برآ ہو سکیں۔شروع میں اس تنظیم کا ممبر بننا عورتوں کی اپنی مرضی پر تھا لیکن1936ء میں آپ نے سب احمدی مستورات کے لئے لجنہ اماء اللہ کا ممبر بننا لازمی قرار دے دیا۔حضورؓ کی قیادت میں احمدی خواتین ترقی کرتی چلی گئیں۔قوم کے لئےقربانی کا جذبہ پیدا کرنے کے لئے ان کےذمہ کئی چندے لگائےمثلاً ’’بیت الذکر‘‘ لندن کا چندہ اور بیت الذکر ہالینڈ کا چندہ وغیرہ۔ آہستہ آہستہ وہ عورتیں جو کبھی اپنی ضروریات پر دینی ضروریات کو مقدم رکھنےکا تصور بھی نہیں رکھتی تھیں انہوں نےبیش قیمت زیورات حضور کی خدمت میں پیش کر دیئے۔یہ قربانی صرف ان عورتوں نےنہیں کی جو امیر تھیں اور جن کےپاس دینے کو زیور اور روپےتھے بلکہ وہ غریب ترین عورتیں جن کے پاس کچھ نہیں تھا بلکہ جن کو گزارہ کے لئے انجمن سے رقوم ملتی تھیں انہوں نےبھی سب کچھ پیش کر دیا۔یہ تک نہ دیکھا کہ شام کے کھانے کے لئےبھی کچھ ہے یا نہیں۔غرض احمدی عورت کے کردار کی تعمیر اور قربانیوں کا جذبہ پیدا کرنے کے لئے حضرت مصلح موعودؓ نے بہت لمبا عرصہ کوشش کی۔ایک سکیم ختم ہوتی دوسری شروع ہو جاتی۔ناخواندہ کو خواندہ بنانے کا کام لجنہ اماء اللہ کے سپرد کیا اور اُس وقت قادیان میں ایک عورت بھی ایسی نہ رہی جو پڑھ لکھ نہ سکتی ہو۔عورتوں میں علم کا شوق اور اس علم کا اظہار تحریر کے ذریعہ کرنے کے لئےآپ نے مصباح جاری فرمایا۔شروع میں اس کی ادارت مَردوں کے ہاتھوں میں رہی۔عورتیں مضمون لکھ کر بھجوا دیا کرتی تھیں لیکن 1947ء سے کُلی طور پر عورتوں نےاس کو بھی سنبھال لیا۔اللہ تعالیٰ کے فضل سے مصباح بہت باقاعدگی سے شائع ہو رہا ہے لیکن ابھی تک ہم اسے دوسرے رسالوں کے مقابلہ میں ایک معیاری رسالہ کے طور پرنہیں کر سکتے۔اس میں کوئی شک نہیں کہ لجنہ اس زمانہ سے آج بہت ترقی کر چکی ہے اور وہ ہر قربانی دینے کے لئے ہر وقت تیار رہتی ہیں۔اس نوٹ کے ذریعہ میں اپنی تعلیم یافتہ ادب کا ذوق رکھنے والی اور جنہیں لکھنے کا شوق ہے توجہ دلاتی ہوں کہ حضرت مصلح موعودؓ کی اس یادگار کو جو ہر جگہ اپنی روشنی پھیلا رہی ہے بجھنےنہ دیں بلکہ اس کی روشنی کو تیز سے تیز کرنے کی کوششیں کریں۔

اللہ تعالیٰ کے فضل سے لجنہ اماء اللہ کا دفتر گرا کر دوبارہ تعمیر کیا جا چکا ہے اور عنقریب ہال کی تعمیر شروع ہونےوالی ہے جس کے لئے26 لاکھ روپے کی حضور ایدہ اللہ تعالیٰ نے 16 جنوری کو تحریک فرمائی ہے۔میں امید کرتی ہوں کہ جس نیک ظن کا اظہار آپ کے متعلق حضورؓنےفرمایا ہے اُسے آپ پورا کریں گی بلکہ اس سے بھی بڑھ کر قربانی پیش کریں گی۔اللہ تعالیٰ آپ کو توفیق عطا فرمائےکہ دو سال کےعرصہ میں یہ چندہ آپ جمع کر سکیں۔آپ کی کوشش ہونی چاہئےکہ ہر احمدی بہن تک اس تحریک کو پہنچائیں تا کوئی احمدی بہن اس نیک تحریک میں شامل ہونے سے رہ نہ جائے۔

اللہ تعالیٰ آپ کے ساتھ ہو اور جس معیار پر حضرت مصلح موعودؓ آپ کو پہنچانا چاہتے تھےآپ پہنچیں اور نمونہ بنیں ساری دنیا کے لئے۔(ماہنامہ مصباح فروری 1987ءصفحہ12تا 13)‘‘ (گل ہائے محبت صفحہ۶۵-۶۳)

متعلقہ مضمون

رائے کا اظہار فرمائیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button