حضرت خلیفۃ المسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز

نافع وجود بننے کی کوشش کرو

نفع کے لغوی معنی بیان کرتے ہوئے میں نے بتایا تھا کہ اَلنَّافِع اللہ تعالیٰ کے ناموں میں سے ایک نام ہے اور وہی ہے جو اپنی مخلوق میں سے جسے جس حد تک چاہتا ہے فائدہ اور نفع پہنچاتا ہے۔ وہی ہے جو نفع اور خیر کا پیدا کرنے والا ہے۔ پس انسان بھی اس وقت تک نفع حاصل کرنے والا اور نفع پہنچانے والا بن سکتا ہے جب اللہ تعالیٰ کی مرضی بھی شامل حال ہو۔ اس لئے جب آنحضرتﷺ نے اپنی امت کو یہ تلقین فرمائی کہ تم نفع رساں وجود بنو تو ساتھ ہی اپنے عمل سے بھی اور نصیحت فرماتے ہوئے بھی یہ فرمایا کہ اللہ تعالیٰ سے ہی مدد چاہتے ہوئے نافع وجود بننے کی کوشش کرو کیونکہ حقیقی ذات، نافع ذات جو ہے وہ خداتعالیٰ کی ذات ہی ہے جس کا رنگ اس کے بندے اپنی اپنی استعدادوں کے مطابق اپنے پر چڑھانے کی کوشش کرتے ہیں۔ اللہ تعالیٰ نے قرآن کریم میں یہی اصول بیان فرمایا ہے اور واضح فرمایا ہے کہ حقیقی مومن کو حقیقی نفع میری ذات سے ہی مل سکتا ہے۔ اس لئے میرے آگے جھکو اور ہر لمحہ مجھے یاد رکھو اور مجھے پکارو۔ قرآن کریم میں متعدد جگہ پریہ مضمون بیان ہوا ہے۔ اللہ تعالیٰ فرماتا ہے کہ قَالَ اَفَتَعْبُدُونَ مِنْ دُوْنِ اللّٰہِ مَا لَا یَنْفَعُکُمْ شَیْئًا (الانبیاء: 67) اس نے کہا کیا تم اللہ کے سوا اس کی عبادت کرتے ہوجو نہ تمہیں ذرا بھر فائدہ پہنچا سکتا ہے وَلَا یَضُرُّکُمْ (الانبیاء:67) اور نہ تمہیں کوئی نقصان پہنچا سکتا ہے؟ پس اللہ تعالیٰ کی ذات ہی ہے جو دنیا میں بھی اور آخرت میں بھی فائدہ دینے والی ہے۔

(خطبہ جمعہ ۲۴؍اپریل ۲۰۰۹ء مطبوعہ الفضل انٹرنیشنل۱۵؍مئی ۲۰۰۹ء)

متعلقہ مضمون

رائے کا اظہار فرمائیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button