پولیس کی جانب سے مذہبی انتہاپسندوں کی خوشنودی کے لیے کیا جانے والا افسوس ناک اقدام: احمدیوں کی قبروں کے کتبوں پر کالا رنگ پھیر دیا گیا
٭… مذہبی انتہاپسندوں کی خوشنودی کے ليے پولیس نے احمدیوں کی قبروں کے کتبوں پر کالا رنگ پھیر دیا
٭… واقعہ انتہائی افسوسناک ہے۔ پولیس نے بلاجواز غیر قانونی اقدام کیا۔
مورخہ ۲۵؍ستمبر۲۰۲۴ء کو تھانہ گگو منڈی کی حدود میںپولیس نے ۳۶۳/EBضلع وہاڑی کے قبرستان میں احمدیوں کے کتبوں پر پینٹ پھیر کر مقدس تحریرات کو مٹا دیا۔
تفصیلات کے مطابق انتہا پسندوں کے مطالبہ پر پولیس نے آکر پہلے احمدیوں کے کتبوں کی تصاویر لیں۔ انتہا پسند اس معاملہ میں سرگرم تھے اور گاؤں میں ان کی آمد و رفت بھی بڑھ گئی تھی۔ جس پر مقامی احمدی وفد کی صورت میں تھانے گئے اور درخواست جمع کروانے کی کوشش کی تاہم SHOنے درخواست لینے سے انکار کردیا اور احمدیوں کو دھمکایا کہ آپ لوگ کتبوں پر لکھی مقدس تحریرات مٹا دیں ورنہ مسئلہ ہوسکتا ہے۔
مورخہ ۲۵؍ستمبر کے روز تحریک لبیک کی طرف سے مختلف واٹس ایپ گروپس میں یہ میسج کیا گیا کہ اگر سرکاری انتظامیہ نے تحریرات مٹانے کا انتظام نہ کیا تو ہم خود کریں گے۔ دوپہر کے وقت ۳ پولیس والے ایک نوجوان کےساتھ قبرستان آئے اور انہوں نے تمام ۱۳؍کتبوں پر لکھی مقدس تحریرات پینٹ کی مدد سے مٹادیں۔
واضح رہے کہ یہ مشترکہ قبرستان ہے تاہم احمدیوں کی قبریں الگ ہیں۔ اس قبرستان میں احمدیوں کی کُل ۴۵؍ قبریں ہیں جن میں سے ۱۳؍ قبروں پر کتبے تھے۔
پولیس نے انتہا پسندوں کے غیر اخلاقی مطالبہ پر بلا جواز غیر قانونی اقدام کیا ہے جس کا انہیں کوئی قانونی اختیار نہیں تھا۔ انتہا پسند عناصر کی ان سرگرمیوں سے وطن عزیز پاکستان کا نام عالمی برادری میں گہنا رہا ہے۔ پاکستان کے محبِّ وطن احمدی بھی دیگر ہم وطنوں کی طرح برابر کے شہری ہیں اور ان کی جان ومال اور عزت و آبرو کی حفاظت ریاست کا فرض ہے۔