۱۹۷۴ء کے بعد جماعت احمدیہ کی اشاعت کے میدان میں وسعت
(پرنٹنگ پریس/ کتب/ لٹریچر کی اشاعت کا طائرانہ جائزہ)
۱۹۷۴ء تک لٹریچر کی اشاعت جو سوائے انگلش اور ایک آدھ دوسری زبان کے صرف اردو میں کروڑوں تک تھا اب اللہ کے خاص فضل سے دنیا کی مختلف زبانوں میں کروڑوں کی تعداد کی حدود سے کہیں آگے نکل چکا ہے
اللہ تعالیٰ قرآن کریم میں فرماتا ہے:ہُوَالَّذِيْٓ اَرْسَلَ رَسُوْلَہٗ بِالْہُدٰى وَدِيْنِ الْحَقِّ لِيُظْہِرَہٗ عَلَي الدِّيْنِ كُلِّہٖ وَلَوْ كَرِہَ الْمُشْرِكُوْنَ۔(الصّف:۱۰)یعنی وہ خدا ہی ہے جس نے اپنے رسول کو ہدایت کے ساتھ اور سچا دین دے کر بھیجا ہے تا کہ اس کو تمام دینوں پر غالب کرے۔ خواہ مشرک کتنا ہی ناپسند کریں۔
اللہ تعالیٰ نے وجہِ تخلیق کائنات،ہمارے آقا و مولا حضرت محمد مصطفیٰﷺ کو ایک کامل کتاب قرآن کریم عطا فرمائی اور اس طرح آپﷺ کی آمد سے دین کی تکمیل کا کام احسن رنگ میں پورا ہوا۔ اس کامل دین کی کامل اشاعت کے لیے اُس زمانہ میں نہ تو تمام انسانی آبادیوں سے رابطہ کا کوئی سلسلہ تھا اور نہ ہی کوئی وسائل اشاعت مہیا تھے۔جس کا ذکر کرتے ہوئے حضرت مسیح موعودؑ فرماتے ہیں:’’رسول اللہﷺ کی بعثت کے اغراض میں سے ایک تکمیل دین بھی تھی۔ جس کے لیے فرمایا گیا تھا اَلْيَوْمَ اَكْمَلْتُ لَكُمْ دِيْنَكُمْ وَاَتْمَمْتُ عَلَيْكُمْ نِعْمَتِيْ۔(المائدہ :۴)اب اس تکمیل میں دو خوبیاں تھیں ایک تکمیل ہدایت اور دوسری تکمیل اشاعت ہدایت۔ تکمیل ہدایت کا زمانہ تو آنحضرتﷺ کا اپنا پہلا زمانہ تھا اور تکمیل اشاعت ہدایت کا زمانہ آپؐ کا دوسرا زمانہ ہے جبکہ وَاٰخَرِيْنَ مِنْہُمْ لَمَّا يَلْحَقُوْا بِہِمْ۔(الجمعہ:۴)کا وقت آنے والا ہے اور وہ وقت اب ہے یعنی میرا زمانہ یعنی مسیح موعود کا زمانہ اس لئے اللہ تعالیٰ نے تکمیل ہدایت اور تکمیل اشاعت ہدایت کے زمانوں کو بھی اس طرح ملایا ہے۔ اور یہ عظیم الشان جمع ہے۔‘‘( ملفوظات جلد دوم صفحہ ۴۰۵۔ ایڈیشن ۲۰۱۸ء)
اللہ تعالیٰ کی تقدیر کے مطابق اس کامل دین کی کامل اشاعت کے لیے آنحضرتﷺ کے مظہر کامل، عاشق صادق حضرت مسیح موعودؑ کا ظہور ہوا تو اللہ تعالیٰ نے یہ قرآنی آیت آپؑ کو الہام کی جس کے متعلق آپؑ فرماتے ہیں :’’تخمینًا عرصہ بیس برس کا گذرا ہے کہ مجھ کو اس قرآنی آیت کا الہام ہوا تھا اور وہ یہ ہے۔ ہُوَالَّذِيْٓ اَرْسَلَ رَسُوْلَہٗ بِالْہُدٰى وَدِيْنِ الْحَقِّ لِيُظْہِرَہٗ عَلَي الدِّيْنِ كُلِّہٖ۔ اور مجھ کو اس الہام کے یہ معنے سمجھائے گئے تھے کہ میں خدا تعالیٰ کی طرف سے اس لئے بھیجا گیا ہوں کہ تا میرے ہاتھ سے خدا تعالیٰ اسلام کو تمام دینوں پر غالب کرے۔ اور اس جگہ یاد رہے کہ یہ قرآن شریف میں ایک عظیم الشان پیشگوئی ہے جس کی نسبت علماء محققین کا اتفاق ہے کہ یہ مسیح موعود کے ہاتھ پر پوری ہو گی۔سو جس قدر اولیاء اور ابدال مجھ سے پہلے گزر گئے ہیں کسی نے ان میں سے اپنے تئیں اس پیشگوئی کا مصداق نہیں ٹھہرایا اور نہ یہ دعویٰ کیا کہ اس آیت مذکورہ بالا کا مجھ کو اپنے حق میں الہام ہوا ہے لیکن جب میرا وقت آیا تو مجھ کو یہ الہام ہوا اور مجھ کو بتلایا گیا کہ اس آیت کا مصداق تُو ہے اور تیرے ہی ہاتھ سے اور تیرے ہی زمانہ میں دین اسلام کی فوقیت دوسرے دینوں پر ثابت ہوگی۔‘‘( تریاق القلوب، روحانی خزائن جلد ۱۵ صفحہ ۲۳۱۔۲۳۲)
اللہ تعالیٰ نے دین اسلام کی کامل اشاعت کے لیے آپؑ کو فتح اسلام کا پانچ شاخوں پر مشتمل ایک کامل نظام عطا فرمایا جس کے بارے میں آپؑ فرماتے ہیں:’’اسلام کا زندہ کرنا خدا تعالیٰ اب چاہتا ہے اور ضرور تھا کہ وہ اس مہم عظیم کے روبراہ کرنے کے لئے ایک عظیم الشان کارخانہ جو ہر ایک پہلو سے مؤثر ہو اپنی طرف سے قائم کرتا۔ سو اُس حکیم و قدیر نے اس عاجز کو اصلاح خلائق کے لئے بھیج کر ایسا ہی کیا اور دنیا کو حق اور راستی کی طرف کھینچنے کے لئے کئی شاخوں پر امر تائید حق اور اشاعت اسلام کو منقسم کردیا۔ چنانچہ منجملہ ان شاخوں کے ایک شاخ تالیف اور تصنیف کا سلسلہ ہے جس کا اہتمام اِس عاجز کے سپرد کیا گیا۔ اور وہ معارف و دقائق سکھلائے گئے جو انسان کی طاقت سے نہیں بلکہ صرف خدا تعالیٰ کی طاقت سے معلوم ہو سکتے ہیں اور انسانی تکلف سے نہیں بلکہ روح القدس کی تعلیم سے مشکلات حل کر دئیے گئے۔
دوسری شاخ اس کارخانہ کی اشتہارات جاری کرنے کا سلسلہ ہے جو بحکم الٰہی اتمام حجت کی غرض سے جاری ہے اور اب تک بیس ہزار سے کچھ زیادہ اشتہارات اسلامی حجتوں کو غیر قوموں پر پورا کرنے کے لئے شائع ہو چکے ہیں اور آئندہ ضرورت کے وقتوں میں ہمیشہ ہوتے رہیں گے ‘‘(فتح اسلام، روحانی خزائن جلد ۳ صفحہ ۱۱ تا ۱۳ )
اللہ تعالیٰ نے تمام دنیا میں اشاعت اسلام کا جو کام آپؑ کے سپرد الہاماً کیا اس کی تائید میں اللہ تعالیٰ نے جو فعلی شہادت کے رنگ میں اشاعت کے سامان اس زمانہ میں پیدا کیے اس پر روشنی ڈالتے ہوئے آپؑ فرماتے ہیں:’’ایسا ہی قرآن شریف میں آخری زمانہ کی نسبت اور بھی پیشگوئیاں ہیں ان میں سے ایک یہ پیشگوئی بھی ہے وَاِذَا الصُّحُفُ نُشِرَتْ۔ یعنی آخری زمانہ وہ ہوگا جب کہ کتابوں اور صحیفوں کی اشاعت بہت ہوگی گویا اس سے پہلے کبھی ایسی اشاعت نہیں ہوئی تھی۔ یہ اُن کلوں کی طرف اشارہ ہے جن کے ذریعہ سے آج کل کتابیں چھپتی ہیں اور پھر ریل گاڑی کے ذریعہ سے ہزاروں کوسوں تک پہنچائی جاتی ہیں۔
ایسا ہی قرآن شریف میں آخری زمانہ کی نسبت یہ پیشگوئی ہے کہ وَاِذَا النُّفُوْسُ زُوِّجَتْ۔یعنی آخری زمانہ میں ایک یہ واقعہ ہو گا کہ بعض نفوس بعض سے ملائے جاویں گے یعنی ملاقاتوں کے لئے آسانیاں نکل آئیں گی اور لوگ ہزاروں کوسوں سے آئیں گے اور ایک دوسرے سے ملیں گے سو ہمارے زمانہ میں یہ پیشگوئی بھی پوری ہو گئی۔‘‘( چشمہ معرفت، روحانی خزائن جلد ۲۳ صفحہ ۳۲۲۔۳۲۳)
اسی مضمون پر ایک اور زاویہ سے روشنی ڈالتے ہوئے آپؑ فرماتے ہیں:’’خدا نے اس آخری زمانہ کے بارے میں جس میں تمام قومیں ایک ہی مذہب پر جمع کی جائیں گی صرف ایک ہی نشان بیان نہیں فرمایا بلکہ قرآن شریف میں اور بھی کئی نشان لکھے ہیں۔ منجملہ ان کے ایک یہ کہ…ایسے اسباب پیدا ہو جائیں گے جن کے ذریعے سے کتابیں بکثرت ہو جائیں گی ( یہ چھاپنے کے آلات کی طرف اشارہ ہے ) اور ایک یہ کہ ان دنوں میں ایک ایسی سواری پیدا ہو جائے گی کہ اونٹوں کو بیکار کر دے گی اور اس کے ذریعہ سے ملاقاتوں کے طریق سہل ہو جائیں گے اور ایک یہ کہ دنیا کے باہمی تعلقات آسان ہو جائیں گے اور ایک دوسرے کو بآسانی خبریں پہنچا سکیں گے… یہ سب علامتیں اس زمانہ میں جس میں ہم ہیں پوری ہو گئیں۔‘‘(لیکچر لاہور، روحانی خزائن جلد ۲۰ صفحہ ۱۸۳۔۱۸۴ )
آنحضرتﷺ کی سنت کی پیروی میں اللہ تعالیٰ نے حضرت مسیح موعودؑکے ذریعہ خطوط کے سلسلہ سے اشاعت اسلام کا کام لیا جس کے بارے میں آپؑ فرماتے ہیں:’’ملائے جانے کے ان اسباب میں ایک خطوط کا سلسلہ بھی ہے جس کے بھجوانے کے وسائل بہت عمدہ بنا دئیے گئے ہیں۔ تم دیکھ رہے ہو کہ خطوط کیسے دنیا کے کناروں تک بھیجے جا سکتے ہیں اور اگر تم اس بارے میں غور کروتو تمہیں ان کی کثرت ترسیل تعجب میں ڈالے گی اور تم اس کی پہلے زمانے میں نظیر نہیں پاؤ گے اور اسی طرح تم کو مسافروں اور تاجروں کی کثرت بھی تعجب میں ڈالے گی۔ سو یہ سب لوگوں کے آپس میں ملانے اور ان کے آپس میں تعارف کے اسباب و ذرائع ہیں جن کا اس سے قبل نام ونشان تک بھی نہ تھا اور میں تمہیں اللہ تعالیٰ کا واسطہ دے کر کہتا ہوں کہ کیا تم نے اس سے قبل کبھی ایسا دیکھا کیا تم نے اس سے قبل کتابوں میں یہ سب باتیں پڑھی ہیں۔ اور نشر صحف سے اس کے ان وسائل یعنی پریس وغیرہ کی طرف اشارہے جیسا کہ تم دیکھ رہے ہو کہ اللہ تعالیٰ نے ایسی قوم کو پیدا کیا جس نے آلات طبع ایجاد کئے۔ دیکھو کس قدر پریس ہیں جو ہندوستان اور دوسرے ملکوں میں پائے جاتے ہیں۔ یہ اللہ تعالیٰ کا فعل ہے تا وہ ہمارے کام میں ہماری مدد کرے اور ہمارے دین اور ہماری کتابوں کو پھیلائے اور ہمارے معارف کو ہر قوم تک پہنچائے تا وہ ان کی طرف کان دھریں اور ہدایت پائیں۔‘‘( عربی عبارت سے ترجمہ آئینہ کمالات اسلام، روحانی خزائن جلد ۵ صفحہ ۴۷۲۔۴۷۳)
اللہ تعالیٰ کی طرف سے آپؑ کے سپرد تکمیل اشاعت ہدایت کے اس عظیم مشن کے لیے خدا تعالیٰ کی فعلی شہادت کا آپؑ نے ایک جگہ کیا خوب نقشہ پیش کیا ہے:’’ہم کو الہام ہوا۔ اَلَمْ نَجْعَلْ لَّکَ سُھُوْلَۃً فِیْ کُلِّ اَمْرٍ کیا ہم نے تیرے ہر امر میں سہولت نہیں کردی۔ حقیقت میں یہ اشیاء کسی کے لئے ایسی مفید نہیں ہوئیں جیسی کہ ہمارے واسطے ہوئی ہیں۔ ہمارا مقابلہ دین کا ہے اور ان اشیاء سے جو نفع ہم اٹھاتے ہیں وہ دائمی رہنے والا ہے۔ لوگ بھی چھاپے خانوں سے فائدے اٹھاتے ہیں لیکن ان کے اغراض دنیوی اور ناپائیدار ہیں۔
بر خلاف اس کے ہمارے معاملات دینی ہیں۔اس واسطے یہ چھاپے خانے جو اس زمانے کے عجائبات ہیں دراصل ہمارے ہی خادم ہیں۔ ‘‘( ملفوظات جلد ہفتم صفحہ ۱۴۲ ایڈیشن ۲۰۱۸ء)
اللہ تعالیٰ کی طرف سے تکمیل اشاعت ہدایت کےلیے اس زمانہ میں جو اشاعت کتب و رسائل کے سامان کے علاوہ دوسرے سامان اللہ تعالیٰ نے آپؑ کی تائید کے لیے پیدا کیے اس پر روشنی ڈالتے ہوئے آپؑ فرماتے ہیں:’’خدا تعالیٰ نے تبلیغ کے سارے سامان جمع کر دئیے ہیں چنانچہ مطبع کے سامان، کاغذ کی کثرت، ڈاکخانوں، تار اور ریل اور دخانی جہازوں کے ذریعہ کل دنیا ایک شہر کا حکم رکھتی ہے اور پھر نت نئی ایجادیں اس جمع کو اور بھی بڑھا رہی ہیں کیونکہ اسباب تبلیغ جمع ہو رہے ہیں اب فونو گراف سے بھی تبلیغ کا کام لے سکتے ہیں اور اس سے بہت عجیب کام نکلتا ہے اخباروں اور رسالوں کا اجراء۔ غرض اس قدر سامان تبلیغ کے جمع ہوئے ہیں کہ اس کی نظیر کسی پہلے زمانہ میں ہم کو نہیں ملتی۔‘‘( ملفوظات جلد دوم صفحہ ۴۰۵۔ ایڈیشن ۲۰۱۸ء )
اللہ تعالیٰ کی طرف سے تمام دنیا کو نئے ذرائع آمدورفت اور اشاعت لٹریچر کے ذریعے ملانے کا کام ہوا تو اس کا مقصد بھی یہی ہے کہ تکمیل اشاعت ہدایت اسلام ہو اور اسلام کا سچا اور تمام ادیان پر غالب ہونا براہین اور دلائل اور آسمانی نشانات سے ثابت کیا جاسکے۔ جس کے متعلق آپؑ نے فرمایا:’’یہ زمانہ اس قسم کا آیا ہے کہ اللہ تعالیٰ نے ایسے وسائل پیدا کر دئیے ہیں کہ دنیا ایک شہر کا حکم رکھتی ہے۔ اور وَاِذَا النُّفُوْسُ زُوِّجَتْ (التکویر:۸)کی پیشگوئی پوری ہوگئی۔ اب سب مذاہب میدان میں نکل آئے ہیں۔ اور یہ ضروری امر ہے کہ ان کا مقابلہ ہو۔اور ان میں ایک ہی سچا ہو گا اور غالب آئے گا۔‘‘( ملفوظات جلد سوم صفحہ ۲۴۴۔ ایڈیشن ۲۰۱۸ء)
اس زمانہ میں اسلام کو نابود کرنے کے لیے تمام مذاہب کے پیروکار اسلام اور بانی اسلام حضرت محمد مصطفیٰﷺ کی ذات پر کیچڑ اچھالنے کے لیے سراسر بے بنیاد الزامات پر مشتمل لٹریچر کی کثرت سے اشاعت کر رہے تھے اس لیے لٹریچر کی اشاعت کے ذریعے ہی اس کا مقابلہ کیا جا سکتا تھا جس پر روشنی ڈالتے ہوئے آپؑ نے فرمایا:’’اس وقت جوہم پر قلم کی تلواریں چلائی جا تیں ہیں اور اعتراضوں کے تیروں کی بوچھاڑ ہو رہی ہے۔ ہمارا فرض ہے کہ اپنی قوتوں کو بے کار نہ کریں اور خدا کے پاک دین اور اس کے بر گزیدہ نبیﷺ کی نبوت کے اثبات کے لئے اپنے قلموں کے نیزوں کو تیز کریں۔ ( ملفوظات جلد اول صفحہ ۲۱۳۔ ایڈیشن ۲۰۱۸ء )
اللہ تعالیٰ نے اس قلمی جہاد کے لیے آپؑ کو خاص ملکہ عطا کیا جس کا ذکر آپؑ نے کچھ یوں فرمایا:’’اللہ تعالیٰ نے اس عاجز کا نام سلطان القلم رکھا اور میرے قلم کو ذوالفقار علی فرمایا۔ اس میں یہی سِر ہے کہ یہ زمانہ جنگ و جدل کا نہیں ہے بلکہ قلم کا زمانہ ہے۔ ‘‘( ملفوظات جلد اول صفحہ ۲۱۴۔ ایڈیشن ۲۰۱۸ء )
اللہ تعالیٰ کی طرف سے اس زمانہ میں فتح اسلام کا عطا کیا جانے والامکمل نظام جس کی پہلی دو شاخوں کا تعلق لٹریچر کی تصنیف، تالیف اور اشاعت سے ہے۔ اللہ تعالیٰ نے یہ مبارک کام خود حضرت مسیح موعودؑ کی ذات اقدس سے شروع کروایا۔آپؑ نے فتح اسلام کے لیے جو لٹریچر عطا کیا وہ روحانی خزائن کی صورت میں ۲۳ جلدوں میں، ملفوظات کی شکل میں ۱۰ جلدوں میں، مجموعہ اشتہارات تین جلدوں میں اور مکتوبات احمد چار جلدوں میں شائع ہو کر تمام عالم میں آسمانی نور کے پھیلانے کے لیے ہر آنے والے دن مختلف رنگوں میں ظہور کر رہا ہے۔ خدا تعالیٰ کے قائم کردہ فتح اسلام کے اس کامل نظام کی یہ دوشاخیں جن کا تعلق اشاعت لٹریچر سے ہے خدائی وعدوں کے مطابق مسلسل ترقی کی منازل طے کرتی چلی جا رہی ہیں۔ خاکسار ان میں ۱۹۷۴ء کے بعد ہونے والی خدا تعالیٰ کے افضال کی بارش کے کچھ قطرے ہی پیش کر سکتا ہے ورنہ اللہ تعالیٰ کے افضال کو شمار کرنا کس کی طاقت میں ہے؟
۱۹۷۴ء کا سال جماعت احمدیہ کی ترقیات کی تاریخ میں ایک نئے دور کا آغاز کرنے والا ثابت ہوا۔ اس سال مخالفین احمدیت نے حکومتوں کی مدد سے جماعت احمدیہ کو غیر مسلم قرار دے کر اپنے زعم میں اس کو دنیا سے مٹانے کی انتہائی کوشش کی۔ لیکن وہ خدا جس نے اپنے ہاتھ سے اس جماعت کو قائم کیا تھا اس نے اس مخالفت کو جماعت کی ترقی کو تیز تر کرنے کے لیے دریا کے پانی کو روکنے کے لیے بنائے جانے والے بند کے طور پر ثابت کیا جس بند کے بعد پانی کی رفتار کئی گنا زیادہ ہو جاتی ہے۔ ایک طرف تو ہمیں یہ غیر مسلم قرار دے کر جشن منا رہے تھے تودوسری طرف خدا تعالیٰ دیگر شعبہ جات میں ترقیات کے علاوہ اشاعت لٹریچرکے ذریعہ تمام انسانوں کو اسلام کے قلعہ میں داخل کرنے کے سامان کر رہا تھا۔ چنانچہ ۱۹۷۴ء کے جلسہ سالانہ کے موقع پر حضرت مرزا ناصر احمد خلیفۃ المسیح الثالثؒ نے جماعت احمدیہ پر ہونے والے افضال الٰہی کا ذکر کرتے ہوئےدنیا کے دوسرے انسانی نظاموں کا خداکے قائم کردہ اسلامی نظام سے موازنہ کیا اور جماعت احمدیہ کے لٹریچر کی اشاعت کے متعلق فرمایا:’’ہماری کتب کے شائع کرنے کی اصل غرض یہی ہے کہ نوع انسانی کے ذہنوں کو تیار کیا جائے کہ حضرت محمد مصطفیٰﷺ کے ذریعہ جو شریعت آئی ہے، اس میں اللہ تعالیٰ نے یہ پیغام دیا ہے کہ انسان کے یہ حقوق ہیں۔ اور اسلام سے باہر چونکہ یہ حقوق کسی کو مل نہیں سکتے اس لئے وہ اسلام میں داخل ہو جائیں اور بانی اسلام حضرت محمد مصطفیٰﷺ کے جھنڈے کے گرد جمع ہو جائیں۔ اور اپنی جبینوں کو اللہ تعالیٰ کے حضور جھکا دیں اور جب لوگوں کو ان کے حقوق مل جائیں گے تو وہ عملًا ایک قوم بن جائیں گے۔
پس یہ بھی ایک مقابلہ ہے اس مقابلہ کے لئے ہم کتابیں شائع کرتے ہیں۔ اخبارات شائع کرتے ہیں۔ ہفتہ وار رسالے شائع کرتے ہیں ماہانہ رسائل نکالتے ہیں جیسے ’’الفرقان‘‘ہے ’’تحریک جدید ‘‘ہے ’’انصاراللہ ‘‘ہے ’’خالد ‘‘ہے ’’مصباح‘‘ہے ان کے علاوہ روزنامہ ’’الفضل‘‘اور ہفت روزہ ’’لاہور‘‘ہے…‘‘(دوسرے روز کا خطاب ۲۷؍دسمبر ۱۹۷۴ء، خطابات ناصر جلد دوم۔ صفحہ ۲۸۔۲۹)
اللہ تعالیٰ نے اشاعت اسلام کے لیے ایک بہت ہی وسیع نظام، خلافت کی برکت سے جماعت کو عطا کیا جس میں اشاعت قرآن کریم، اشاعت کتب حدیث، اشاعت کتب حضرت اقدس مسیح موعودؑ، اشاعت کتب خلفاء حضرت اقدس مسیح موعودؑ، اشاعت اسلام کے لیے وقت کی ضرورت کے لحاظ سے نئے لٹریچر کی تصنیف و تالیف اور اشاعت۔ ان تمام اقسام کے لٹریچر کی اشاعت اللہ تعالیٰ کے فضل سے ۱۹۷۴ء کے بعد جس طرح ہر آنے والے دن نئے سے نئے انداز میں احمدی احباب کی روحانی پیاس بجھانے کا سامان بن رہی ہے تو ساتھ ہی ساتھ تکمیل اشاعت اسلام کا کام خدا تعالیٰ کے فضل سے مسلسل ہو رہا ہے۔ جس کا اندازہ خدا تعالیٰ کے ان افضال کی ایک جھلک سے ہو جاتا ہے جس کے نتیجہ میں ۱۹۷۴ء کے بعد اللہ تعالیٰ کتنے نئے ممالک اور مقامات پر بسنے والے سعید فطرت انسانوں کو احمدیت کی آغوش میں لے آیا اور جہاں جہاں احمدیت کا نفوذ ہو رہا ہے وہاں ہی اشاعت لٹریچر کا ایک نیا سلسلہ نئی زبانوں میں شروع ہو جاتا ہے۔ ایک طرف تو مخالفین احمدیت کی تمام وسائل کے ساتھ احمدیہ لٹریچر کو روکنے کی کوششیں اور دوسری طرف اللہ تعالیٰ کے جماعت احمدیہ پر نازل ہونے والے افضال اس بات کا عملی ثبوت ہیں کہ؎
غرض رکتے نہیں ہرگز خدا کے کام بندوں سے
بھلا خالق کے آگے خلق کی کچھ پیش جاتی ہے
۱۹۷۴ء کے جلسہ سالانہ پر حضرت خلیفۃ المسیح الثالثؒ نے اشاعت قرآن کریم کے متعلق فرمایا:’’پھر جہاں تک قرآن مجید کے تراجم کا سوال ہے، ہم نے انشاء اللہ دنیا کی ہر زبان میں قرآن کریم کا ترجمہ کرنا ہے لیکن اس وقت تک صرف سات زبانوں میں قرآن کریم کے تراجم ہو چکے ہیں اس سال دو نئی زبانوں میں قرآن کریم کے ترجمے ہوئے ہیں، جن میں ایل لوگنڈی زبان بھی ہے۔ ‘‘(دوسرے روز کا خطاب ۲۷؍دسمبر ۱۹۷۴ء، خطابات ناصر جلد دوم۔ صفحہ ۳۸ )
۱۹۷۴ء کے بعد جس تیزی سے اللہ تعالیٰ نے احمدیت کے غلبہ کی خوشخبریاں حضرت خلیفۃ المسیح الثالثؒ کو دیں اس کی بنا پر آپ جس تیزی سے احمدیت یعنی حقیقی اسلام کے لٹریچر کی اشاعت چاہتے تھے اس کے لیے جماعت کا اپنا پرنٹنگ پریس ہونا بھی ضروری تھا۔ خدا تعالیٰ عالم الغیب ہے اور وہ جانتا تھا کہ آئندہ پاکستان میں جماعت پر کون سی کون سی پابندیاں لگنے والی ہیں اس لیے اس عالم الغیب خدا نے آپؒ سے نہ صرف پاکستان میں بلکہ دنیا کے دوسرے ممالک میں پرنٹنگ پریس کھولنے کے لیے بھی ایک منصوبےکا اعلان کروا دیا۔
آپؒ نے فرمایا:’’جماعت احمدیہ کی کتب کی وسیع تر ضرورتوں کے پیش نظر ہمیں اپنے اس ملک سے باہر کی جماعتوں میں کم از کم دو بڑے پریس کھولنے پڑیں گے تب ہم اپنی ضرورتوں کو پورا کر سکیں گے…‘‘(دوسرے روز کا خطاب ۲۷؍دسمبر ۱۹۷۴ء، خطابات ناصر جلد دوم۔ صفحہ ۵۲)
۱۹۷۴ء کے بعد دشمنان احمدیت نے اپنی دشمنی میں ہر انسانی تہذیب و خلق سے عاری ہو کر پوری دنیا میں مخالفت کی آگ لگانے میں کوئی کسر باقی نہ چھوڑی لیکن اللہ تعالیٰ کی تقدیر احمدیت یعنی حقیقی اسلام کے ذریعے قرآن کریم اور حضرت مسیح موعودؑ کا پیدا کردہ لٹریچر دنیا کے تمام انسانوں تک پہنچانے کا فیصلہ کر چکی تھی۔آپؒ نے ۴؍جولائی ۱۹۸۰ء کو فرینکفورٹ جرمنی میں خطبہ جمعہ ارشاد کرتے ہوئے فرمایا:’’ایک دن مجھے یہ بتایا گیا کہ تیرے دور خلافت میں پچھلی دو خلافتوں سے زیادہ اشاعت قرآن کا کام ہوگا۔ چنانچہ اب تک میرے زمانہ میں پچھلی دو خلافتوں کے زمانوں سے قرآن مجید کی دو گنا زیادہ اشاعت ہو چکی ہے۔ دنیا کی مختلف زبانوں میں اب تک قرآن مجید کے کئی لاکھ نسخے طبع کروا کر تقسیم کئے جا چکے ہیں۔ ‘‘( الفضل ۱۵؍جولائی ۱۹۸۰ء صفحہ ۲ )
حضرت خلیفۃ المسیح الثالثؒ نے قرآن مجید اور لٹریچر کی اشاعت کے لیے ربوہ میں اپنا پریس قائم کیا۔ اس کے قیام کے بعد آپؒ نے خطبہ جمعہ ۲۱؍نومبر ۱۹۷۵ء میں فرمایا:’’جب تک ہم باہر اپنے پریس نہ کھولیں ہم اسلام کی حقانیت میں اور توحید کے ثبوت میں لٹریچر اس تعداد میں شائع نہیں کر سکتے جتنا کہ ہم اپنے مطبع خانے اور اپنے پریس کے ذریعہ کر سکتے ہیں۔‘‘(خطبات ناصر جلد ۶ صفحہ ۲۱۰ )
حضرت خلیفۃ المسیح الثالثؒ ایک طرف تو سابقہ تراجم قرآن کی اشاعت کے لیےمسلسل کوشش کرتے رہے تو دوسری طرف آپ نئی زبانوں میں تراجم کے لیے کوشاں رہے۔ جماعت کے وسائل اور طاقت کے لحاظ سے یہ ایک کٹھن کام تھا۔لیکن خدا تعالیٰ کے فضلوں کا شمار نہیں۔’’خدا تعالیٰ کے فضل سے آپ کے دور خلافت میں ۶ نئی زبانوں میں قرآن کریم کا ترجمہ ہوا۔‘‘( ماہنامہ مصباح دسمبر ۱۹۸۲ء صفحہ ۶۸)
جو کتب اس سال شائع ہوئیں ان کا ذکر کرتے ہوئے حضرت خلیفۃ المسیح الثالثؒ نے فرمایا:’’حضرت مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ و السلام کی کتب میں سے قرآنی آیات کی تفسیر اکٹھی کر کے مرتب کی جا رہی ہے۔ اس سال اس سلسلہ کی چوتھی جلد شائع ہوئی ہے جو سورۃ مائدہ سے سورۃ توبہ تک کی آیات کی تفسیر اور اقتباسات پر مشتمل ہے…تاریخ احمدیت کی پندرھویں جلد بھی چھپ گئی ہے…‘‘(دوسرے روز کا خطاب ۲۷؍دسمبر ۱۹۷۴، خطابات ناصر جلد دوم۔ صفحہ ۳۰)
آپؒ نے تفسیر کبیر کی اشاعت کے متعلق فرمایا :’’تفسیر کبیر کی پانچویں جلد جو سورۃ یونس تا کہف تک کے حصے پر مشتمل ہے زیر طبع ہے۔‘‘(دوسرے روز کا خطاب ۲۷؍دسمبر ۱۹۷۴، خطابات ناصر جلد دوم۔ صفحہ ۱۹۱)۔اسی طرح بعض اور کتب کی اشاعت کا بھی آپ نے ذکر فرمایا۔
اللہ تعالیٰ کے فضل سے حضرت خلیفۃ المسیح الثانیؓ کے دور خلافت میں ۴۰؍ ممالک میں احمدیت کے مشن قائم ہو چکے تھے اور ان ممالک میں جماعت احمدیہ کا لٹریچر اشاعت کے لیے اپنے مراکز قائم کر چکا تھا۔ اور مجموعی طور پر سارے لٹریچر کی اشاعت کروڑوں تک پہنچ چکی تھی۔
حضرت خلیفۃ المسیح الثالثؒ کے دور میں احمدیت اپنی وسعت کے نئے دور میں داخل ہوئی اور آپ کے دور میں کل ۸۰ ممالک میں اللہ تعالیٰ کے فضل سے جماعت کے مشن قائم ہو گئے یعنی اللہ تعالیٰ نے آپ کی خلافت میں ۴۰؍ سے بڑھا کر ۸۰؍ ممالک کے باشندوں تک جماعتی لٹریچر کی اشاعت کا انتظام کر دیا اور ان ممالک میں بولی جانے والی زبانوں کا اگر شمار کیا جائے تو جماعتی لٹریچر کی اشاعت چند ایک زبانوں سے ترقی کر کے سو سے زائد زبانوں کو اسلام کے نور سے منور کرنے کے سلسلہ کا آغاز کر چکی تھی۔ اسی رفتار سے لٹریچر کی اشاعت نہ صرف دوسرے ممالک کی زبانوں میں قرآن مجید کے تراجم بلکہ کتب حضرت مسیح موعودؑ اور باقی جماعتی لٹریچر کی اشاعت بھی وسعت اختیار کرتی گئی۔
۱۹۸۲ء میں اللہ تعالیٰ نے حضرت خلیفۃ المسیح الرابعؒ کو ردائے خلافت پہنائی تو جماعتی لٹریچر کی اشاعت اور نئے ممالک میں مشنوں کا قیام اور بھی تیزی سے شروع ہو گیا۔ چنانچہ ۱۹۸۴ء تک صرف دو سال میں جماعت احمدیہ ۸۰؍ ممالک سے نکل کر ۹۱؍ ممالک میں اپنے مشن قائم کرنے کے خدائی نصرت کے نظارے دیکھنے لگی۔ گویا وہ لٹریچر جو دو سال قبل اپنی اشاعت کے لیے ۸۰؍ ممالک میں اپنے پاؤں جما چکا تھا وہ صرف دو سالوں میں اللہ تعالیٰ کے فضل سے مزید گیارہ ممالک کو اپنے نور سے منور کرنے کے لیے اپنے مشن قائم کر چکاتھا۔
۱۹۸۴ء کے ظالمانہ آرڈیننس کے ذریعے اس وقت کے جابر اور ظالم حکمران نے اپنی طرف سے جماعتی لٹریچر کی اشاعت پر ہر طرح کی پابندیوں کے باوجود جماعت کی ترقی کی منازل کو برق رفتاری سے طے کرتے دیکھ کر اپنی طرف سے ایک انتہائی قدم جماعت احمدیہ کی ترقی کو روکنے کا اٹھایا۔اب اس آرڈیننس کی وجہ سے زبانی تبلیغ اسلام کی بھی ممانعت ہو گئی۔ چنانچہ حضرت خلیفۃ المسیح الرابعؒ کو پاکستان سے ہجرت کرنا پڑی جو کہ جماعت کے لیے ایک بہت ہی مشکل وقت تھا لیکن اللہ تعالیٰ نے اس مشکل وقت کے بعد جو ترقیات کے نئے دروازے کھولے وہ کسی انسانی سوچ میں بھی نہیں آ سکتے۔ لٹریچر کی اشاعت پر جو پابندیاں لگائی گئیں اس کے جواب میں اللہ تعالیٰ نے آپؒ کے دور خلافت میں نہ صرف نئے پرنٹنگ پریس عطا کیے بلکہ تکمیل اشاعت ہدایت کا یہ خدائی منصوبہ ۹۱؍ ممالک کی حدود سے نکل کر حضرت خلیفۃ المسیح الرابعؒ کی وفات تک یعنی ۲۰۰۳ء تک مزید ۸۴؍ ممالک تک پھیل چکا تھا۔اس طرح یہ اشاعتِ لٹریچر کا سلسلہ ۱۷۵؍ ممالک تک وسعت اختیار کر چکا تھا۔ اور صرف قرآن کریم کے تراجم کی تعداد ہی ۵۶؍ زبانوں تک پہنچ چکی تھی۔ اسی طرح کتب حضرت مسیح موعودؑ اور کتب خلفاء حضرت مسیح موعودؑ اور دوسرے جماعتی لٹریچر کے انگلش کے علاوہ دوسری زبانوں میں تراجم کے لیے مختلف زبانوں کے ڈیسک کی تشکیل عمل میں آئی جن میں عربی ڈیسک، فرنچ ڈیسک، چینی ڈیسک، بنگلہ ڈیسک وغیرہ ہیں۔ اسی طرح زمانہ کی بدلتی ہوئی صورت کے پیش نظر نئے لٹریچر کی تصنیف و تالیف کے لیے بھی خلافت کے زیر سایہ مختلف ممالک میں کئی ریسرچ سیل قائم ہوئے۔پہلے سے موجود اخبار و رسائل کے علاوہ کئی زبانوں میں نئے اخبار و رسائل کا اجراہوا۔ جن کی عام اور ڈیجیٹل اشاعت بھی کروڑوں انسانوں کو احمدیت یعنی حقیقی اسلام کے نور سے منور کر رہی ہے۔ اس طرح ۱۹۷۴ء تک لٹریچر کی اشاعت جو سوائے انگلش اور ایک آدھ دوسری زبان کے صرف اردو میں کروڑوں تک تھا اب اللہ کے خاص فضل سے دنیا کی مختلف زبانوں میں کروڑوں کی تعداد کی حدود سے کہیں آگے نکل چکا ہے۔ اور اگر مجموعی طور پر دیکھا جائے تو یہ تعداد اب اربوں میں پہنچ چکی ہے۔
خلافت خامسہ کے بابرکت دور میں حضرت خلیفۃ المسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز کی خاص توجہ اور راہنمائی میں لٹریچر کی اشاعت کئی لحاظ سے بہت ہی وسعت اختیار کر گئی۔ ۱۹۷۴ء میں پاکستان میں جماعت احمدیہ کا ایک پرنٹنگ پریس تھا اور حضرت خلیفۃ المسیح الثالثؒ نے بیرون ملک دو پرنٹنگ پریس لگانے کا منصوبہ بنایا تھا اللہ تعالیٰ نے اپنے فضل سے خلافت رابعہ کے دور میں پاکستان کے علاوہ دوسرے ممالک میں پرنٹنگ پریس لگانے کا جو سلسلہ شروع کروایا تھا اب تک خلافت خامسہ کے مبارک دور میں وہ قادیان، یوکے، گھانا، نائیجیریا، سیرالیون، گیمبیا، آئیوری کوسٹ، بورکینا فاسو، تنزانیہ،آسٹریلیاکےممالک تک وسعت اختیار کر چکا ہے۔اور اب ایک نیا پرنٹنگ پریس یوگنڈا میں لگ رہا ہے۔ خلافت خامسہ کے مبارک دور میں کئی ایک پرنٹنگ پریس کو جدید مشینوں سے آراستہ کیا گیا جس کی وجہ سے کتب و رسائل اور پمفلٹس کی پرنٹنگ کی کوالٹی اور تعداد میں خاطر خواہ اضافہ ہوا۔ الحمد للہ علیٰ ذلک۔
خلافت خامسہ کے مبارک دور کے آغاز تک جماعت احمدیہ کا لٹریچر دنیا کے ۱۷۵؍ ممالک کو اپنے حسن کا گرویدہ کررہا تھا اور اللہ تعالیٰ کے خاص فضل سے اب یہ نور دنیا کے ۲۱۴؍ ممالک تک اپنے حسن لازوال کا جلوہ دکھا رہا ہے۔ الحمدللہ علیٰ ذٰلک
۱۹۷۴ء تک جماعت کو اشاعت اسلام کے لیے عام پرنٹنگ کے ذریعے کوششوں کے علاوہ کوئی اور ذریعہ میسر نہیں تھا اور حضرت خلیفۃ المسیح الثالثؒ کی خواہش تھی کہ جماعت کو اب ایک یا دو اپنے ریڈیو سٹیشن قائم کرنے کی ضرورت ہے۔ اللہ تعالیٰ نے اپنے فضل سے نہ صرف اس خواہش کو پورا فرمایا بلکہ ایم ٹی اے کے ذریعے اشاعت لٹریچر کی جو نئی صورت پیدا ہوئی اس نے تو دشمنان احمدیت کی طرف سے عائد کردہ تمام حدود و قیود کو خاک میں ملا دیا۔ اور پھر جماعت کی مرکزی ویب سائٹ اوردوسری زبانوں کی ویب سائٹس کے ذریعے جو جماعتی لٹریچر کی اشاعت ہے وہ تو ہر ماہ ملینز کی حدود کو کراس کرتی جارہی ہے۔
حضرت خلیفۃالمسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز کے مبارک دور میں اب تو اللہ تعالیٰ کے فضل سےایک طرف اردو زبان میں قرآن کریم کی تفاسیر، جن میں تفسیر حضرت مسیح موعودؑ ۸ جلدوں میں، تفسیر کبیر ۱۵ جلدوں میں، حقائق الفرقان چھ جلدوں میں،کتب احادیث کے تراجم نور فاؤنڈیشن کےماتحت بہت اعلیٰ معیار کے تیار ہو کر شائع ہوئے ہیں جن میں صحیح بخاری، صحیح مسلم کے مکمل سیٹ اور دوسری کتب حدیث کی اشاعت جاری ہے۔ اسی طرح حضرت خلیفۃ المسیح الاولؓ کے خطبات اور خطابات کے علاوہ باقی کتب کی اشاعت بھی ہوئی۔
فضل عمر فاؤنڈیشن کے ماتحت حضرت مصلح موعودؓ کی کتب انوار العلوم کے نام سے اب تک ۲۶ جلدوں پر مشتمل سیٹ، تفسیر صغیر، تفسیر کبیر کا ۱۵ جلدوں پر مشتمل سیٹ، رؤ یا و کشوف سیدنا محمود، خطبات محمود کی ۳۹ جلدیں۔ اگر سب کے نام ہی لکھے جائیں تو ایک الگ مضمون کی ضخامت کے برابر ہو جائے گا۔
ناصر فاؤنڈیشن کے ماتحت حضرت خلیفۃ المسیح الثالثؒ کے خطبات کی دس جلدیں اورخطابات کی دو جلدوں کے علاوہ انوارالقرآن کی چار جلدیں اور مزید کئی کتب کی اشاعت ہوچکی ہے اور مسلسل ہو رہی ہے۔
طاہر فاؤنڈیشن کے ماتحت حضرت خلیفۃ المسیح الرابعؒ کے خطبات کی ۱۷ جلدیں، خطابات کی ایک جلد اور دیگر متعدد کتب شائع ہو چکی ہیں۔
ہمارے پیارے امام حضرت مرزا مسرور احمد خلیفۃ المسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز کی متعدد کتب کے علاوہ خطبات مسرور کی۱۳ جلدیں بھی شائع ہو چکی ہیں۔
یہ تو ذکر تھا صرف اردو زبان کا جہاں تک تعلق ہے ان کتب کے دوسری زبانوں میں تراجم کا تو ہر زبان کے تراجم اور اشاعت کے لیے ایک ایک الگ مضمون بھی لکھا جائے تو اس کا مکمل احاطہ نہیں ہو سکتا۔ اگر کچھ اس کا اندازہ کرنا ہو تو جماعتی ویب سائٹس پر جا کر انگلش، عربی اور جرمن زبانوں میں موجود لٹریچر پر ایک طائرانہ نظر ڈال کر دیکھ لیں۔ خاکسار بطور مثال صرف جرمن زبان میں جماعتی لٹریچر کے تراجم کے متعلق کچھ عرض کر دیتا ہے کہ کس طرح اللہ تعالیٰ کے فضل سے خلافت خامسہ کے بابرکت دور میں اشاعت لٹریچر میں برق رفتاری آئی۔
خلافت خامسہ کے آغاز پر جرمن زبان میں حضرت مسیح موعودؑ کی ۷؍کتب کا ترجمہ موجود تھا۔ حضرت خلیفۃ المسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز کی خاص توجہ اور دعا سے اب روحانی خزائن کا مکمل ترجمہ جرمن زبان میں ہو چکا ہے اور ان میں سے ۹۱؍ کتب شائع بھی ہو چکی ہیں اسی طرح خلفاء حضرت مسیح موعودؑ کی کئی کتب کے تراجم شائع ہو چکے ہیں۔ اللہ تعالیٰ کے فضل سے اب تک صرف جرمن زبان میں ۲۵۰؍ سے زائد کتب کی اشاعت ہو چکی ہے۔ جبکہ عربی زبان میں تراجم کا کام اس سے کہیں زیادہ ہو چکا ہے۔
خاکسار اب امسال جلسہ سالانہ یوکے کے موقع پر جو اشاعت لٹریچر کے اعدادو شمار ہمارے پیارے آقا حضرت خلیفۃ المسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نے بیان فرمائے وہ پیش کر دیتا ہے جس سے اشاعت لٹریچر کے سلسلہ میں جو اللہ تعالیٰ کے افضال نازل ہو رہے ہیں ان کا بخوبی اندازہ ہو جاتا ہے۔ پیارے آقا حضرت خلیفۃ المسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نے اشاعت لٹریچر کے سلسلہ میں ہونے والے خدا تعالیٰ کے افضال کا ذکر کرتے ہوئے فرمایا کہ وکالت تصنیف یوکے کی رپورٹ کے مطابق نئی زبان لاطینی سپینش میں قرآن کریم کا پہلی مرتبہ ترجمہ طبع ہوا ہے۔نئی زبان میں عبرانی ترجمہ قرآن اور فنش ترجمہ قرآن بھی شائع ہوا ہے۔ الحمدللہ جماعت کی طرف سے اب ۷۸؍ زبانوں میں قرآن کریم کے تراجم تیار ہوچکے ہیں۔ حضرت مسیح موعودؑ کی کتب سچائی کا اظہار، سناتن دھرم، سراجِ منیر، الہدیٰ والتبصرة لمن یریٰ، اربعین، ملفوظات جلددوم (نصف آخر)نیز جلد ہفتم اور ہشتم کا انگریزی ترجمہ امسال شائع ہوا ہے۔ حضرت مصلح موعودؓ کی کتب اتحاد المسلمین، ’بانی سلسلہ احمدیہ کوئی نیا دین نہیں لائے‘کا انگریزی ترجمہ شائع ہوا ہے۔ اس کے علاوہ بھی بہت ساری کُتب انہوں نے شائع کی ہیں۔ حضرت خلیفة المسیح الاوّلؓ کی سیرت کی کتاب مرقاة الیقین کا عربی ترجمہ شائع ہوا ہے۔ حضرت مصلح موعودؓ کی کتاب’ملائکة اللہ‘بنگلہ زبان میں ترجمہ ہوئی ہے، صداقتِ احمدیت انگریزی، نظامِ نَو ڈچ، دیباچہ تفسیر القرآن جرمن، ذکرِ الٰہی پولش، دس ثبوت ہستی باری تعالیٰ سپینش، فضائل القرآن حصہ اوّل ہندی اور تامل میں شائع ہوئی ہے۔ سیرت النبیﷺجلد پنجم اور ششم اردو زبان میں شائع ہوئی ہیں۔ فضائل قرآن، سیرت النبیﷺ اور خلافتِ راشدہ ٹرکش زبان میں شائع ہوئی ہیں۔ اس کے علاوہ بھی بہت سی کتابیں ہیں۔
اردو کتب کی رپورٹ یہ ہے کہ تفسیر حضرت مسیح موعودؑ کا آٹھ جلدوں پر مشتمل سیٹ پہلی مرتبہ یہاںطبع کروایا گیا ہے۔ تاریخِ احمدیت جلد ۳۰ جو ۱۹۷۴ء کی تاریخ پر مشتمل ہے طبع ہوچکی ہے۔ تفسیرِ کبیر کا نیا ۱۵ جلدوں پر مشتمل کمپیوٹرائزڈ ایڈیشن طبع ہوا ہے۔
وکالتِ اشاعت (طباعت) کی ۷۲؍ممالک سے موصولہ رپورٹ کے مطابق دورانِ سال ۴۰۹؍ مختلف کتب، پمفلٹ اور فولڈر وغیرہ ۵۱؍ زبانوں میں ۴۰؍ لاکھ ۹۴؍ہزار کی تعداد میں طبع ہوئے ہیں۔ حضرت مسیح موعودؑکی کتب کے تراجم بھی متعدد زبانوں میں شائع ہوئے ہیں۔
۴؍ ہزار سات سو ایک نمائشوں کے ذریعے دس لاکھ باسٹھ ہزار سے زائد افراد تک جماعت کا پیغام پہنچایا گیا۔
جماعت کی طرف سے مفت لٹریچر کی تقسیم کے ذریعے ایک کروڑ ۹۴ لاکھ سے زیادہ افراد تک اسلام احمدیت کا پیغام پہنچایا گیا۔ دنیا بھر میں اس وقت ۲۳؍ زبانوں میں ۱۲۸؍ اخبارات و رسائل شائع ہورہے ہیں۔
رقیم پریس
رقیم پریس کے تحت ۵۲کتب پہلی بار شائع کی گئی ہیں۔
عربي ڈيسک
عربی ڈیسک نے ملفوظات کی دس جلدوں پر مشتمل مکمل سیٹ کا عربی ترجمہ شائع کیا ہے۔دیگر کتب میں روحانی خزائن کی جملہ اردو کتب اور حضرت مصلح موعودؓ کی تفسیرِ کبیر سرِ فہرست ہے۔
فرنچ ڈيسک
فرنچ ویب سائٹ کو اب تک ۵.۱۸ملین سے زائد زائرین نے وزٹ کیا ہے۔
چینی ڈيسک
چینی ڈیسک نے ’مسیح ہندوستان میں‘کا چینی زبان میں ترجمہ مکمل کرکے طبع کیا ہے۔
فارسی ڈيسک
فارسی ڈیسک کے تحت دورانِ سال ویب سائٹ کا افتتاح ہوا تھا اس پر فارسی زبان میں حضورؑ کی کتب اور میرے خطبات کا ترجمہ ڈالا جاچکا ہے۔
الاسلام ويب سائٹ
الاسلام ویب سائٹ آن لائن پر بنگلہ اور نارویجن زبان میں قرآن کریم کا اضافہ کیا گیا۔سرچ انجن میں مزید بہتری لائی گئی ہےاور صوتی الفاظ سے قرآنی آیات تلاش کرنےکی سہولت مہیا کی گئی ہے۔نئی ڈیجیٹل لائبریری مع انگریزی کتب روحانی خزائن کا اجرا کیا گیا۔۴۰؍ نئی انگریزی کتب ایمازون، گوگل اور ایپل پر شائع کی گئیں۔ اب تک اِن فورمز پر کُل ۱۹۰؍ انگریزی کتب شائع ہو چکی ہیں۔ روحانی خزائن اردو کی۲۷؍کتب ایپل اور گوگل پر ای کتب کی صورت میں دی گئی ہیں جو موبائل فون پر بآسانی پڑھی جاسکتی ہیں۔
ريويو آف ريليجنز
حضرت مسیح موعود علیہ السلام نے رسالہ ریویو آف ريليجنز کا اجرا فرمایا تھاجسے ۱۲۲؍سال ہو چکے ہیں جس کا پرنٹ ایڈیشن فرانسیسی ممالک میں ۲۶؍جرمن ایڈیشن تین اورہسپانوی ایڈیشن۱۳؍ ممالک میں بھیجا جاتا ہے۔ریویو کی ویب سائٹ اور یوٹیوب چینل کو دو ملین سے زائد لوگوں نے دیکھا، جبکہ ٹوئٹر، فیس بک اور انسٹاگرام پردس ملین سے زائدمرتبہ ویڈیوز کو دیکھا گیا۔
الفضل انٹرنيشنل
پاکستان میں الفضل انٹرنیشنل کی ویب سائٹ پر پابندی عائد کی گئی تھی۔ دوران سال اس کی ویب سائٹ، ٹوئٹر، فیس بک وغیرہ کے ذریعے آٹھ کروڑاسّی لاکھ سے زائد لوگوں تک پیغام حق پہنچا۔
ہفت روزہ الحکم
ہفت روزہ الحکم کے قارئین کی تعداد میں نمایاں اضافہ ہوا ہے جس کی وجہ سے ویب سائٹ کی گنجائش بھی بڑھانی پڑی۔ اس کے قارئین کی تین ماہ کی اوسط تعداد ایک ملین ہے۔(ماخوذ از الفضل انٹرنیشنل ۲؍ اگست ۲۰۲۴ء صفحہ ۱۲)
خاکسار اپنے اس مضمون کو حضرت مسیح موعودؑ کے مقدس اور ایمان و یقین کو نئی زندگی عطا کرنے والے منظوم کلام پر ختم کرتا ہے۔
اِن نشانوں کو ذرہ سوچو کہ کس کے کام ہیں
کیا ضرورت ہے کہ دکھلاؤ غضب دیوانہ وار
مُفت میں مُلزِم خدا کے مت بنو اَے منکرو
یہ خدا کا ہے نہ ہے یہ مُفتری کا کاروبار
یہ فتوحاتِ نمایاں یہ تواتُر سے نشاں
کیا یہ ممکن ہیں بشر سے کیا یہ مکّاروں کا کار
ایسی سرعت سے یہ شہرت ناگہاں سالوں کے بعد
کیا نہیں ثابت یہ کرتی صدقِ قولِ کِردِ گار
کچھ تو سوچو ہوش کرکے کیا یہ معمولی ہے بات
جس کا چرچا کر رہا ہے ہر بشر اور ہر دِیار
مٹ گئے حیلے تمہارے ہو گئی حُجّت تَمام
اب کہو کس پر ہوئی اے منکرو لعنت کی مار
(درثمین اردو مطبوعہ ۲۰۰۴ء صفحہ ۱۸۱)