جماعت احمدیہ فلپائن کے سترھویں جلسہ سالانہ اور چوتھی نیشنل مجلس شوریٰ کا کامیاب انعقاد
٭… جلسہ سالانہ کے موقع پر حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز کا احباب جماعت کے نام خصوصی پیغام
٭… ’’شرائط بیعت‘‘ کے مرکزی موضوع پرعلمی و تربیتی تقاریر کا اہتمام
٭… جلسہ سالانہ میں ۳۵۰؍احباب کی شمولیت
٭… جلسہ سالانہ کے ساتھ ساتھ چوتھی مجلس شوریٰ کا بھی انعقاد
محض اللہ تعالیٰ کے فضل سے جماعت احمدیہ فلپائن کو ۲۸تا۳۰؍جون ۲۰۲۴ء کو اپنا سترھواں جلسہ سالانہ منعقد کرنے کی توفیق ملی۔ امسال تقریباً دس سال کے عرصہ کے بعد جلسہ سالانہ ایک بار پھر سے جماعت کی اپنی زمین پر منعقد ہوا۔ نیز کورونا وائرس کے بعد یہ پہلا تین روزہ جلسہ سالانہ تھا۔
جماعت احمدیہ فلپائن کی خوش قسمتی ہے کہ اس سال بھی حضرت امیر المومنین خلیفۃ المسیح الخامس ایّدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نے جلسہ سالانہ کے لیے خصوصی پیغام ارسال فرمایا۔
ہمیشہ کی طرح جلسہ سالانہ کی تیاری جلسہ سے کئی ماہ پہلے شروع ہوگئی تھی۔ اس سال جلسہ سالانہ کا مرکزی موضوع ’’شرائط بیعت‘‘ تھا اور جلسہ کی تقاریر اور سٹیج اسی موضوع پر تیار کیا گیا تھا۔
جلسہ کا آغاز نماز جمعہ کی ادائیگی کے ساتھ ہوا۔ خطبہ جمعہ میں مکرم محمد رزاری صاحب معلم سلسلہ نے جلسہ سالانہ کی غرض و غایت بیان کی نیز شاملین جلسہ کی ذمہ داریوں کی طرف توجہ دلائی اور پھر جمعہ کی نماز پڑھائی۔ اس کے معاً بعد پرچم کشائی کی تقریب منعقد ہوئی۔ جماعت احمدیہ کا پرچم خاکسار (مربی سلسلہ و صدر جماعت)نے جبکہ فلپائن کا پرچم مکرم اسماعیل منکابونگ صاحب جو کہ جلسہ میں شامل سب سے پرانے اور بزرگ احمدی تھے نے لہرایا۔
پرچم کشائی کے بعد جلسہ کے پہلے اجلاس کی کارروائی کا آغاز ہوا جس کی صدارت مکرم عبدالمخلص صاحب نائب صدر و مقامی مشنری نے کی۔ تلاوت قرآن کریم و ترجمہ، اردو نظم اور اس کے ترجمہ کے بعد مکرم فیلان ہیڈنگ صاحب معلم سلسلہ نے جلسہ سالانہ کے موقع پر حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز کی طرف سے موصول ہونے والا خصوصی پیغام انگریزی میں اور اس کا تگالوگ ترجمہ بھی پڑھ کر سنایا۔
صدر مجلس نے اپنی افتتاحی تقریر میں حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز کے پیغام میں مذکور نصائح پر عمل کرنے کی تلقین کی۔ بعد ازاں مکرم جبرائیل کریم ارصد صاحب نے ’’پہلی اور پانچویں شرط بیعت کی روشنی میں حقوق اللہ کی ادائیگی‘‘ کے موضوع پر اورپھر مکرم صالح یوسا سہود صاحب صدر مجلس خدام الاحمدیہ نے ’’چوتھی اور نویں شرائط بیعت کی روشنی میں حقوق اللہ کی ادائیگی کی اہمیت‘‘ کے موضوعات پر تقاریر کیں۔
جلسہ کےتینوں روز شام میں چائے اور کافی کا انتظام تھا نیز تینوں روز نماز مغرب و عشاء کے درمیانی وقفہ میں مجالس عرفان منعقد کی گئیں جن میں احباب جماعت نے خاص شوق سے شمولیت کی۔ احباب جماعت کی طرف سے کیے جانے والے سوالات مختلف نوعیت کے تھے جن میں فقہی مسائل ، اختلافی مسائل، سائنس، عصر حاضر میں پیش آنے والی مشکلات اور ہستی باری تعالیٰ کے دلائل جیسے موضوعات شامل تھے۔
دوسرے روز کا آغاز نماز تہجد، فجر اور درس القرآن کے ساتھ ہوا۔ ناشتہ کے بعد جلسہ کا دوسرا اجلاس منعقد ہوا۔ اس اجلاس میں خاص طور پر غیر از جماعت مہمانوں کو مدعو کیا گیا تھا۔ تلاوت قرآن کریم اور عربی قصیدہ کے بعد مہمانوں نے تقاریر کیں۔ اس اجلاس کا مرکزی موضوع ’’حقوق اللہ اور حقوق العبا دکی ادائیگی کے بغیر امن عامہ کا قیام ممکن نہیں‘‘ تھا۔ مہمانوں میں ایک اٹالین پادری صاحب جو گذشتہ ۴۰؍سال سے زائد عرصہ سے فلپائن میں مقیم ہیں اور کیتھولک چرچ اور حکومت کے کئی اہم عہدوں پر فائز رہ چکے ہیں نے اپنی تقریر میں جماعت احمدیہ کی امن عامہ کے لیے کوششوں کو سراہا۔ اس کے بعد مقامی شہر کے نمائندہ اور پولیس کے نمائندہ نے بھی تقاریر کیں۔ اس اجلاس میں فوج اور میڈیا کے نمائندے بھی شامل تھے۔ میڈیا کی طرف سے جلسہ کی کوریج کے علاوہ خاکسار اور مقامی معلم صاحب کے انٹرویو بھی لیے۔ اس اجلاس کے آخر میں خاکسار نے ’’آنحضرت ﷺ- حقوق اللہ اور حقوق العباد کی ادائیگی کے لیے اسوۂ حسنہ‘‘ کے موضوع پر تقریر کی۔ اس اجلاس کے بعد مہمانوں اور شاملین جلسہ کے لیے ظہرانہ کا انتظام تھا۔
جلسہ کا تیسرا اجلاس بروز ہفتہ دو پہر کو مکرم عمر لجاراتو صاحب کی صدارت میں منعقد ہوا۔ یہ اجلاس مردوں اور عورتوں کے لیے علیحدہ منعقد کیا گیا تھا۔ مردوں کے اجلاس میں تلاوت قرآن کریم و ترجمہ ، اردو نظم اور اس کے ترجمہ کے بعد ان موضوعات پر تقاریر ہوئیں: ’’ساتویں شرط بیعت: عاجزی، انکساری اور تکبر سے اجتناب‘‘ از مکرم نورالدین محمد رزاری صاحب معلم سلسلہ، ’’دوسری شرط بیعت: جھوٹ، زنا اوربد نظری سے اجتناب‘‘ از مکرم مولوی امین صاحب نیشنل سیکرٹری تعلیم و تربیت اور ’’تیسری شرط بیعت: نماز، درود شریف اور استغفار کی اہمیت‘‘ از مکرم عبدالحلیم سہورون صاحب۔
اس دوران مستورات کے پنڈال میں مستورات کا علیحدہ اجلاس منعقد ہوا۔ اس اجلاس کی صدارت مکرمہ زبیدہ منیر صاحبہ صدر لجنہ اماءاللہ نے کی۔ تلاوت قرآن کریم و ترجمہ اور اردو نظم اور اس کے ترجمہ کے بعد ان موضوعات پر تقاریر ہوئیں: ’’اسلام میں اتحاد اور یکجہتی کی اہمیت‘‘ از مکرمہ ماریہ ندا ڈزون صاحبہ نائب صدر لجنہ اماءاللہ، ’’اسلام اور احمدیت کی تاریخ میں عورتوں کی قربانیوں کی درخشندہ مثالیں‘‘ از مکرمہ شیمدی دلمسالی صاحبہ اور آخر میں مکرمہ صدر صاحبہ لجنہ اماءاللہ نے اختتامی تقریر کی۔
اتوار کے روز صبح پہلے اجلاس کی صدارت مکرم اسماعیل منکا بونگ صاحب نے کی۔ تلاوت قرآن کریم و ترجمہ، اردو نظم اور اس کے ترجمہ کے بعد ان موضوعات پر تقاریر ہوئیں: ’’چھٹی شرط بیعت: غیر اسلامی رسم و رواج سے اجتناب‘‘ از مکرم فیلان ہیڈنگ صاحب معلم سلسلہ اور ’’دسویں شرط بیعت کی روشنی میں خلافت احمدیہ سے مضبوط تعلق کی اہمیت‘‘ از مکرم عبدالمخلص صاحب نائب صدر و مقامی مشنری۔
اس کے فوراً بعد ہی اختتامی اجلاس کا آغاز ہو ا جس میں تلاوت قرآن کریم اور نظم کے بعد خاکسار نے ’’ذکر حبیبؑ: عشق الٰہی اور ہمدردی خلق‘‘ کے موضوع پر تقریر کی۔ دعا کے ساتھ جماعت احمدیہ فلپائن کا بابرکت سترھواں جلسہ سالانہ اپنے اختتام کو پہنچا جس کے بعد احباب جماعت نے اجتماعی تصویر بھی کھنچوائی ۔
امسال جلسہ کی حاضری ۳۵۰؍تھی جس میں آٹھ مقامی جماعتوں کے علاوہ جاپان اور ملائیشیا سے بھی ایک ایک دوست نے شرکت کی۔ نیز اس سال پہلی مرتبہ جماعت احمدیہ فلپائن کو اپنا جلسہ سالانہ فیس بک اور یو ٹیوب پر براہ راست نشر کرنے کی بھی توفیق ملی۔ فالحمدللہ علیٰ ذالک
چوتھی مجلس شوریٰ کا انعقاد
جلسہ سالانہ کے ساتھ جماعت احمدیہ فلپائن کو اپنی چوتھی مجلس شوریٰ بھی منعقد کرنے کی توفیق ملی۔ مجلس شوریٰ کا افتتاحی اجلاس جمعہ کی شام کو منعقد ہوا۔ افتتاحی اجلاس میں خاکسار نے اسلام میں مشاورت کی اہمیت، آنحضرتﷺ اور حضرت مسیح موعودؑ کے مشاورت کے مختلف طریق، جماعت میں مجلس مشاورت کی تاریخ نیز طریقہ کار اور اصول و ضوابط کے بارے میں تقریر کی۔ بعد ازاں گذشتہ سال کے فیصلہ جات کی تعمیل کی مختصر رپورٹ پیش کی گئی جس کے بعد سب کمیٹیاں تشکیل دی گئیں جنہیں اتوار کی شام سے قبل اپنی تجاویز مکمل کرنے کی ہدایت کی گئی۔ اس سال بجٹ کے علاوہ صرف ایک تجویز زیر غور تھی جس کے تحت مجلس شوریٰ نے اس امر پر غور کرنا تھا کہ مجلس شوریٰ کی تجاویز کی تعمیل کو یقینی بنانے کے لیے کیا ٹھوس لائحہ عمل تجویز کیا جائے۔
ہفتہ کی رات کوسب کمیٹی کی میٹنگز ہوئیں اور اتوار و سوموار کی شام کو سب کمیٹی کی تجاویز پر بحث کے بعد تجاویز حضورِ انور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز کی خدمت اقدس میں بغرض منظوری بھجوائی گئیں۔ خاکسار نے مجلس شوریٰ کے اختتام پر شوریٰ کے نمائندگان کو ان کی ذمہ داریوں کو ملحوظ رکھنے کی طرف توجہ دلائی۔
(رپورٹ: طلحہ علی۔ نمائندہ الفضل انٹرنیشنل)