صنعت وتجارت
ارشاد حضرت خلیفۃ المسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز
حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نے مورخہ ۱۸؍نومبر ۲۰۰۵ء کے خطبہ جمعہ میں فرمایا: ’’اللہ تعالیٰ نے قرآن کریم میں جہاں بھی حضرت شعیب علیہ السلام کی قوم کا ذکر کیا ہے ان کو یہ نصیحت فرمائی کہ ماپ تول پورا دیا کرو۔ کم تولنے کے لیے ڈنڈی مارنے کے طریقے اختیار نہ کرو کیونکہ تمہاری یہ بد نیتی ملک میں فساد اور بدامنی پھیلانے کا باعث بنے گی۔ یہ آیات جو میں نے تلاوت کی ہیں یہ بھی اسی مضمون کی ہیں۔ ان کا ترجمہ ہے کہ: پورا پورا ماپ تو لو اور ان میں سے نہ بنو جو کم کر کے دیتے ہیں اور سیدھی ڈنڈی سے تولا کرو اور لوگوں کے مال ان کو کم کر کے نہ دیا کرو۔ اور زمین میں فسادی بن کر بدامنی نہ پھیلاتے پھرو۔
اس بارے میں حضرت مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام فرماتے ہیں کہ :’’اور کسی طور سے لوگوں کو ان کے مال کا نقصان نہ پہنچاؤ اور فساد کی نیت سے زمین پر مت پھرا کرو۔ یعنی اس نیت سے کہ چوری کریں یا ڈاکہ ماریں یا کسی کی جیب کتریں یا کسی اور نا جائز طریق سے بیگانہ مال پر قبضہ کریں۔‘‘(اسلامی اصول کی فلاسفی، روحانی خزائن جلد 10 صفحہ 347)
تو یہ ماپ تول پورا نہ کرنا یا ڈنڈی مارنا، دیتے ہوئے مال تھوڑا تول کر دینا اور لیتے ہوئے زیادہ لینے کی کوشش کرنا یہ تمام باتیں چوری اور ڈاکے ڈالنے کے برابر ہیں۔ اس لیے کوئی یہ نہ سمجھ لے کہ کوئی بات نہیں تھوڑ اسا کاروباری دھوکہ ہے کوئی ایسا بڑا گناہ نہیں۔ بڑے واضح طور پر فرمایا گیا ہے کہ خبردار رہو، سن لو کہ یہ بہت بڑا گناہ ہے۔ ‘‘
(خطبہ جمعہ فرمودہ 18؍نومبر 2005ء / خطبات مسر در جلد سوم صفحہ 671-672)
(مرسلہ: وکالت صنعت و تجارت)