حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیزکا مجلس خدام الاحمدیہ کینیڈا کے نیشنل اجتماع ۲۰۲۴ء کے موقع پر بصیرت افروز پیغام
پیارے ممبران مجلس خدام الاحمدیہ کینیڈا
السلام علیکم ورحمة الله وبركاته
میرے لئے یہ امر باعث مسرت ہے کہ مجلس خدام الاحمدیہ کینیڈا کو امسال ’’حقوق العباد‘‘ کے موضوع پر اپنا سالانہ اجتماع منعقد کرنے کی توفیق مل رہی ہے۔ اللہ تعالیٰ اسے ہر لحاظ سے کامیاب اور بابرکت فرمائے۔ آمین
مجھ سے اس موقع پر پیغام بھجوانے کی درخواست کی گئی ہے۔ میں اس موقع پر آپ کو چند نصائح کرنا چاہتا ہوں۔
ایک مومن کو ایسے صالح اعمال بجالانے چاہئیں جن میں اللہ تعالیٰ کے حقوق کے ساتھ بندوں کے حقوق کا بھی خیال رکھا جاتا ہو۔ اگر یہ بات ایک انسان میں پیدا ہو جائے تو یہ اسے حقیقی مومن کی صف میں کھڑا کر دیتی ہے۔ حضرت مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام ایک جگہ فرماتے ہیں کہ:’’اس کی توحید زمین پر پھیلانے کے لئے اپنی تمام طاقت سے کوشش کرو اور اس کے بندوں پر رحم کرو اور ان پر زبان یا ہاتھ یا کسی ترکیب سے ظلم نہ کرو اور مخلوق کی بھلائی کے لئے کوشش کرتے رہو اور کسی پر تکبر نہ کرو، گو اپنا ماتحت ہو اور کسی کو گالی مت دو، گو وہ گالی دیتا ہو۔ غریب اور حلیم اور نیک نیت اور مخلوق کے ہمدرد بن جاؤ تا قبول کئے جاؤ۔ بہت ہیں جو حلم ظاہر کرتے ہیں مگر وہ اندر سے بھیڑیے ہیں۔ بہت ہیں جو اوپر سے صاف ہیں مگر اندر سے سانپ ہیں۔ سو تم اس کی جناب میں قبول نہیں ہو سکتے جب تک ظاہر و باطن ایک نہ ہو۔ بڑے ہو کر چھوٹوں پر رحم کرو، نہ ان کی تحقیر۔ عالم ہو کر نادانوں کو نصیحت کرو نہ خود نمائی سے ان کی تذلیل۔ امیر ہو کر غریبوں کی خدمت کرو، نہ خود پسندی سے ان پر تکبر۔ ہلاکت کی راہوں سے ڈرو۔ خدا سے ڈرتے رہو اور تقویٰ اختیار کرو۔‘‘(کشتی نوح – روحانی خزائن جلد 19 صفحہ 11-12)
اس زمانے میں ہم دیکھتے ہیں کہ حضرت مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام نے مخلوق کی بھلائی کے لئے بھی بلا تفریق مذہب و ملت وہ نظارے دکھائے جو ہمارے لئے قابل تقلید ہیں اور مشعل راہ ہیں۔ عورتیں، بچے دیہاتوں سے آتے ہیں کہ آپؑ سے اپنی بیماری کے لئے دوائیاں لیں اور آپؑ بغیر کسی اعتراض کے اس فیض سے کئی گھنٹے تک لوگوں کو فیضیاب کر رہے ہیں۔ باوجود اس کے کہ آپؑ کے بے انتہا کام تھے اور اس زمانے میں ایک چومکھی لڑائی تھی جو تمام ادیان باطلہ سے آپ لڑ رہے تھے لیکن مخلوق کی بھلائی کا اس قدر جذبہ تھا کہ اس کے لئے وقت نکال رہے ہیں۔
اللہ تعالیٰ بڑے انعاموں کا مستحق معمولی باتوں پر نہیں بنا دیتا بلکہ اسے ہی بے انتہا نوازتا ہے جو مجاہدے میں بڑھا ہوا ہو۔ حضرت مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام ایک جگہ فرماتے ہیں کہ ’’حقوق اللہ تو بعض دفعہ ادا ہو جاتے ہیں لیکن حقوق العباد کی ادائیگی بہت مشکل کام ہے۔‘‘(ماخوذ از ملفوظات جلد 8 صفحہ 19)
حضرت مسیح موعود علیہ السلام کے وقت میں تو ہندوستان کی مختلف قومیں اور قبیلے جماعت میں شامل ہوئے تھے۔ اب تو اللہ تعالیٰ نے حضرت مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام سے کیے ہوئے وعدے کے مطابق دنیا کی مختلف قوموں اور قبیلوں اور رنگ و نسل کے لوگوں کو جماعت میں شامل فرما دیا ہے اور فرما رہا ہے۔ پس قطع نظر اس کے کہ ہم کس نسل کے ہیں سفید فام ہیں یا افریقن، امریکن ہیں یا پاکستانی ہیں یا ہندوستانی ہیں یا ہسپانوی نسل کے ہیں جماعت احمدیہ میں شامل ہو کر ہم ایک روحانی باپ کی اولاد بن گئے ہیں اور کسی کو دوسرے پر نسل اور قوم اور رنگ کی وجہ سے برتری حاصل نہیں ہے کیونکہ ہمارا روحانی باپ ایک ہی ہے اور یہی اعلان اپنے آخری خطبہ میں آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تھا۔ پس جب ہم اس بات کو سمجھ کر اور ایک ہو کر کام کریں گے، ایک دوسرے کے جذبات کا خیال رکھیں گے تو اللہ تعالیٰ ترقیات سے ان شاء اللہ تعالیٰ ہمیں نو از تارہے گا۔
حضرت مسیح موعود علیہ السلام ایک جگہ فرماتے ہیں:’’میں دو ہی مسئلے لے کر آیا ہوں۔ اول خدا کی توحید اختیار کرو۔ دوسرے آپس میں محبت اور ہمدردی ظاہر کرو۔ وہ نمونہ دکھلاؤ کہ غیروں کے لیے کرامت ہو۔ یہی دلیل تھی جو صحابہ میں پیدا ہوئی تھی۔ كُنْتُمْ أَعْدَآءً فَأَلَّفَ بَيْنَ قُلُوبِكُمْ ( آل عمران : 104) یاد رکھو۔ تالیف ایک اعجاز ہے۔ یاد رکھو۔ جب تک تم میں ہر ایک ایسا نہ ہو کہ جو اپنے لیے پسند کرتا ہے وہی اپنے بھائی کے لیے پسند کرے، وہ میری جماعت میں سے نہیں ہے۔ وہ مصیبت اور بلا میں ہے۔ اس کا انجام اچھا نہیں۔‘‘ (ملفوظات جلد 2 صفحہ 48)
پس یہ وہ معیار ہے جو ہم سب نے حاصل کرنے کی کوشش کرنی ہے اور کرنی چاہئے۔ محبت، پیار اور اخوت کو بڑھانے کی ہمیں ضرورت ہے۔ ہمیں ایک دوسرے کا مدد گار بننے کی ضرورت ہے۔ تبھی ہم اپنی بیعت کا حق ادا کرنے والے ہوں گے۔ اللہ تعالی ہمیں اس کی توفیق عطا فرمائے۔ آمین