محترمہ مریم صدیقہ شاکر صاحبہ اہلیہ محمد لطیف شاکر صاحب (مرحوم)
محترمہ مریم صدیقہ شاکر صاحبہ ۱۶؍مارچ ۱۹۳۷ء کو ناگریاں (گجرات) میں پیدا ہوئیں۔ آپ کے والد کانام راجہ خان اور والدہ کا نام نور بیگم تھا۔ آپ کے والد کے حضرت مولوی غلام رسول صاحب راجیکیؓ صحابی حضرت مسیح موعود علیہ السلام کے گھرانے کے ساتھ گہرے تعلقات تھے۔ ربوہ (پاکستان) میں سکونت کے دوران آپ اکثر اوقات حضرت مرزا بشیراحمد صاحب ؓکے گھر تشریف لے جاتیں۔ اس طرح آپ کو اُن کی بیٹی کے ساتھ مخلصانہ تعلقات قائم کرنے کا موقع بھی ملا۔ آپ اکثر اُن کی محبت کو یاد کرتی رہتیں۔ حضرت مصلح موعودؓ آپ کو عطاءاللہ شاہ بخاری کے گاؤں کی لڑکی کہہ کر مخاطب کرتے کیونکہ جب آپ نے بیعت کی تو عطاء اللہ شاہ بخاری اور اُن کے ہم نواؤںنے آپ پر ایذا رسانی شروع کر دی لیکن آپ نے اس کی کوئی پروا نہ کی اور اپنے عقیدے پر قائم رہیں۔
۱۹۶۳ء میں آپ نے ربوہ پاکستان سے ہجرت کر کے اپنے شوہر کے پاس گرین فورڈ لندن میں سکونت اختیار کی۔ گرین فورڈ میں اس وقت لجنہ کی کوئی برانچ نہ تھی۔ لیکن آپ اپنے شوہر محترم کے ساتھ تبلیغی لٹریچر تقسیم کرنے میں مدد کرتی رہتیں۔ آپ دونوں کو جماعت کی میٹنگوں میں مسجد فضل لندن آنا پڑتا جس میں سارا سارا دن گزر جاتا۔ چنانچہ آپ کے شوہر نے مسجد فضل کے قریب ہی گھر خرید لیا جس سے اُن کے لیے مسجد آنا جانا آ سان ہو گیا۔
جلد ہی آپ نے مسجد فضل سے منسلک میلروز روڈ کے مکان کی بیسمنٹ میں ضیافت کی ٹیم کے ساتھ کام کرنا شروع کردیا۔ یہ ضیافت ٹیم ان دنوں صرف لجنہ کے کھانا پکانے تک ہی محدود نہ تھی بلکہ مردوں کے اجتماعوں، شادی بیاہ، ولیموںنیز تبلیغی پارٹیوں کے لیے جب بھی کھانا پکانے کی ضرورت پڑتی، ضیافت کی یہ ٹیم رضا کارانہ طور پر حاضر ہو جایا کرتی۔
مسجد فضل میں اِن دنوں انگریز مہمانوں کی پارٹیاں کثرت سے آیا کرتی تھیں اور مہمانوں کے لیےتبلیغی دعوتوں کا اہتمام بھی کیا جاتا۔ محترمہ مریم صدیقہ شاکر صاحبہ اور اُن کی ضیافت کی ٹیم اِن تمام دعوتوں کے لیے کھانا پکانے کا کام سونپا جاتا۔ عیدین کے مواقع پر ارد گرد کے ہمسایوں اور معزز ین کو بھی کھانے کی دعوت دی جاتی۔ کئی بار تو پچاس سے ساٹھ لوگوں کے لیے کھانا پکانا پڑتا جسے یہ ضیافت ٹیم نہایت خوش دلی اور محنت سے پکایا کرتی ۔ مبلغین جو مختلف ممالک میں روانہ ہوتے ہوئے لندن مشن میں قیام کرتے اُن کے لیے روزانہ کھانا پکانے کا انتظام بھی یہی ضیافت کی ٹیم کرتی۔ اس کے علاوہ جو لوگ مسجد فضل دیکھنے آتے اُن کے لیے چائے، کیک اور بسکٹ وغیرہ اکثر مریم شاکر صاحبہ اپنے ذاتی خرچ اور اپنے گھر سے بنا کر لاتیں۔ اور نہایت خوش دلی سے مہمانوں کو چائے وغیرہ پیش کرتیں۔
شروع شروع میں برطانیہ میں جماعت کے وسائل محدود تھے۔ جلسہ سالانہ کے موقع پر محمود ہال کی جگہ ایک مارکی لگا دی جاتی تھی۔ ابتدا ئی جلسوں اور عیدین وغیرہ کی تقریبات پر مہمانوں کے لیے کھانا تیار کرنے میں جن لجنہ ممبرات نے اہم کردار ادا کیا اُن میں مریم شاکر صاحبہ کا نام بہت نمایاں ہے۔
ضیافت کی ٹیم کے علاوہ آپ کو وقتاً فوقتاً ٹرانسپورٹ اور وقار عمل کے شعبوں میں خدمت کا موقع ملا۔ لیکن چونکہ آپ خود ڈرائیو نہ کرتی تھیں آپ اپنے شوہر کی مدد سے لجنہ کی ممبرات کی ٹرانسپورٹ کا بندوبست کرتیں۔ آپ نے ریجنل صدر ہونے کے ساتھ نمائش، وقار عمل اور ضیافت کے شعبوں میں مستقل طور پر خدمت کرنے کی تو فیق پائی۔
جماعت کے دیگر کا موں میں بھی آپ اپنی خدمات پیش کرنے کے لیے ہر وقت تیار رہتیں۔ آپ کو کئی خواتین کو غسل دینےکی خدمت سر انجام دینے کا موقع ملا۔حضرت خلیفۃالمسیح الرابعؒ کی حرم محترمہ حضرت سیّدہ آصفہ بیگم صاحبہ کو غسل دینے والی ٹیم میں آپ کو بھی شامل ہونے کا شرف حاصل ہوا۔ آپ نے یہ خدمات ۲۰۰۳ء تک جاری رکھیں، بعد ازاں کمزوریٔ صحت کے باعث آپ نے معذرت کرلی۔
آپ پابندِ صوم و صلوٰة اور مہمان نواز خاتون تھیں۔ خلافت کے ساتھ وفا کا گہرا تعلق تھا۔ جماعتی عہدہ داروں کا احترام کرنے والی، مالی قربانیوں میں پیش پیش دُعاگو، نیک خاتون تھیں۔ حج بیت اللہ کی سعادت بھی آپ کو حاصل ہائی تھی۔
آپ نے اپنے دو بچوں اور شوہر کی وفات کے بعد نہایت ہی صبر و شکر کے ساتھ وقت گزارا۔ آپ نے ۱۹؍دسمبر۲۰۲۳ء کو وفات پائی۔ انا للہ وانا الیہ راجعون
آپ کے پسماندگان میں تین بیٹے دو بیٹیاں، ۲۱؍ نواسے نواسیاں پوتے پوتیاں اور چھ Great Grand children بھی شامل ہیں۔
دُعا ہے کہ اللہ تعالیٰ آپ کو غریق رحمت فرمائے اور جنت الفردوس میں اپنے پیاروں کے پاس جگہ دے اور آپ کی نسلوں کو بھی آپ کی نیکیاں جاری رکھنے کی تو فیق عطا فرمائے۔ آ مین
(سیّدہ ثریا صادق ۔ یوکے)