کتاب ’’اسلام کی نشأۃ ثانیہ: حضرت مرزا بشیر الدین محمود احمد، خلیفۃ المسیح الثانی رضی اللہ عنہ کا ۱۹۲۴ء کے تاریخی سفر‘‘کے قارئین کے لیےحضرت خلیفۃ المسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ کے بصیرت افروز پیغام کا اردو مفہوم
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
اللہ تعالیٰ کے فضل و کرم سےامسال جلسہ سالانہ یو کے کے موقع پر حضرت مصلح موعود رضی اللہ عنہ کے برطانیہ اور بعض دیگر ممالک کے تاریخی دَورے کی صد سالہ یاد کے موقع پر جماعت احمدیہ برطانیہ نے ایک نئی کتاب شائع کی ہے جس کا نام ہے ’’اسلام کی نشأۃ ثانیہ: حضرت مرزا بشیر الدین محمود احمد، خلیفۃ المسیح الثانی رضی اللہ عنہ کا ۱۹۲۴ء کا تاریخی سفر‘‘۔
میری امید اور دعا ہے کہ یہ کتاب قارئین کی تاریخِ احمدیت میں دلچسپی اور علم میں اضافہ کا باعث بنے۔ مزید برآں میری دعا ہے کہ قارئین حضرت مصلح موعود رضی اللہ عنہ کے اس تاریخ ساز دورے کے دوران فرمودہ بصیرت افروز خطابات، لیکچرز، خطبات اور ہدایات کواپنے اندر جذب کریں اور سمجھ سکیں، جن میں مغرب میں احمدیت کے مستقبل کے بارے میں آپؓ کےافکار بھی شامل ہیں۔ یقیناً حضرت مصلح موعود رضی اللہ عنہ کی راہنمائی ہر دَور میں احمدی مسلمانوں کے لیے اپنے دینی فرائض اور ذمہ داریوں کے پیمانے کو سمجھنے کا ایک اہم ذریعہ ہے۔ درحقیقت جب کسی کو اپنے حقیقی مقاصد کا علم ہو تو صرف اس صورت میں ہی ان کو پورا کرنے کی کوشش کی جا سکتی ہے۔
لہٰذا میری دلی دعا ہے کہ قارئین حضرت مصلح موعود رضی اللہ عنہ کے مقدس کلمات،فرمودات اور اسلوب پربھرپورتوجہ دیں اور اس شاندار طریقے سے بخوبی واقفیت حاصل کریں کہ جس سے آپؓ نے اپنے عہدِ خلافت کے دوران اسلام کی تعلیمات کو پیش کیا اور احمدیت کے مستقبل میں پھیلاؤ کے لیے اپنے منصوبے وضع کیے۔مزید برآں میری دعا ہے کہ یہ کتاب قارئین میں ایک جوش و خروش اور پختہ عزم پیدا کرے تاکہ وہ روحانی اور اخلاقی اصلاح کی جانب قدم بڑھائیں اور اسلام کی پاکیزہ تعلیمات کو وسیع پیمانے پر پھیلانے کی سعی کریں۔حقیقت یہ ہے کہ جب تک جماعت احمدیہ کے تمام افراد حضرت مسیح موعود علیہ السلام کے مقاصدِ عالیہ کی تکمیل کے لیے مشترکہ طور پر جدوجہد نہیں کرتے، ہم احمدیت یعنی حقیقی اسلام کی تعلیمات کو تمام اقوام و ملل تک پہنچانے میں کامیاب نہیں ہو سکیں گے۔
چنانچہ جب آپ اِس کتاب کا مطالعہ کریں اور حضرت مصلح موعود رضی اللہ عنہ کے اِس مبارک سفر کے واقعات سے روشناس ہوں، جو ٹھیک ایک صدی قبل وقوع پذیر ہوا، تو آپ کو ان کی فرمودہ ہدایات اور ہماری جماعت سے وابستہ ان کی امیدوں اورتوقعات پر بھی خصوصی توجہ مرکوز کرنی چاہیے۔ اس لیےمَیں اس بات کا اعادہ کرتا ہوں کہ ہر احمدی مسلمان کو اپنے روحانی، اخلاقی اور فکری معیار کو بلند کرنے کی کوشش کرنی چاہیے اور اپنےایمان اوردین کی ہر تعلیم پر عمل کرنے میں کوئی کسر نہیں چھوڑنی چاہیے۔اس میں کوئی شک نہیں کہ اگر برطانیہ میں ہماری جماعت کے تمام افراد اسلام کی خدمت کے لیے مخلص اور پُرعزم ہوں تو پھر ان شاء اللہ احمدیت کے پیغام کو ہر گاؤں، قصبہ اور شہر تک پہنچانے کی ہماری کوششیں الله تعالیٰ کی طرف سے بے پناہ برکات سے ہمکنار ہوں گی۔
مَیں اس موقع پر حضرت مصلح موعود رضی اللہ عنہ کے اُس مبارک رؤیا کا بھی ذکر کرنا چاہتا ہوں جو آپؓ نے ۱۹۴۵ء میں دیکھا تھا۔ آپؓ نے اس رؤیا کی تعبیر میں فرمایا کہ اللہ تعالیٰ کی طرف سے یہ غالب امکان ہے کہ احمدیت کا پیغام سکاٹ لینڈ اور شمالی انگلینڈ میں وسیع پیمانے پر پھیلایا جائے گا اور یہ علاقے اسلام کی حقیقی اور پُرامن تعلیمات کو اِس ملک میں پھیلانے کے لیے ایک صدر دروازہ ثابت ہوں گے۔ مزید برآں حضرت مصلح موعود رضی اللہ عنہ نے فرمایا کہ آپؓ گلاسگو اور اِس کے ارد گرد کے علاقوں کو احمدیت کے مستقبل کے لیے اہمیت کا حامل سمجھتے ہیں۔بلا شبہ یہ خواب سکاٹ لینڈ اور شمالی انگلینڈ کے احمدیوں پر ایک خاص ذمہ داری عائد کرتا ہے کہ وہ اپنے اپنے علاقوں میں اسلام کی تعلیمات کو عام کرنے کو اپنا فرض سمجھیں۔
اللہ تعالیٰ اس کتاب کے تمام قارئین کو اپنےایمان کے حوالے سے اپنی ذمہ داریوں کو سمجھنے کی توفیق عطا فرمائےاور ہر احمدی مسلمان کو اپنے فرائض انتہائی اخلاص اور عقیدت کے ساتھ پورا کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔مَیں دعا کرتا ہوں کہ یہ کتاب محض حظّ اٹھانے کا ذریعہ یا کوئی ایسی چیز ثابت نہ ہو جو وقتی طور پر قارئین کے جذبات کو بیدار کرے بلکہ یہ انہیں اسلام کی تعلیمات پر ہمیشہ عمل پیرا رہنے اور انہیں قرب و جوار میں پھیلانے کے لیے دائمی محرک بنے۔
اللہ تعالیٰ ان تمام افراد کو جزائے خیر عطا فرمائے اور ان کی کوششوں کو قبول فرمائے جنہوں نے جماعتی فائدہ کے لیے اِس کتاب کی اشاعت میں حصہ لیا۔ آمین