ملفوظات حضرت اقدس مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام اور فارسی ادب (قسط 22)
آنحضرت ﷺ کی سچی اتباع سے خدا ملتاہے
‘‘آنحضرت صلی اللہ علیہ والہ وسلم کی سچی اتباع سے خدا ملتا ہے اور آپؐ کی اتباع کو چھوڑ کر خواہ کوئی ساری عمر ٹکریں مارتارہے،گوہر مقصود اس کے ہاتھ نہیں آسکتا۔چنانچہ سعدی بھی آنحضرت صلی اللہ علیہ والہ وسلم کی اتباع کی ضرورت بدیں الفاظ بتاتا ہے: ؎
بزہدو ورع کوش و صدق و صفا
ولیکن میفزائے بر مصطفےٰ
آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی راہ کو ہر گز نہ چھوڑو۔میں دیکھتا ہوں ۔کہ قسم قسم کے وظیفے لوگوں نے ایجاد کر لیے ہیں۔ الٹے سیدھے لٹکتے ہیں اور جوگیوں کی طرح راہبانہ طریقے اختیار کئے جاتے ہیں۔لیکن یہ سب بے فائدہ ہیں۔انبیاء کی یہ سنت نہیں کہ وہ الٹے سیدھے لٹکتے رہیں یا نفی اثبات کے ذکر کریں اور ارّہ کے ذکر کریں۔آنحضرت صلی اللہ علیہ والہ وسلم کو اسی لیے اسوہ حسنہ فرمایا۔ لَکُمْ فِیْ رَسُوْلِ اللّٰہِ اُسْوَۃٌ حَسَنَۃٌ (الاحزاب:22) آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے نقش قدم پر چلو ۔اور ایک ذرہ بھر بھی اِدھر یا اُدھر ہونے کی کوشش نہ کرو۔’’(ملفوظات جلداول صفحہ 356)
*۔اس میں حضرت مسیح موعودعلیہ السلام نے شیخ سعدی کا یہ شعر استعمال کیا ہے ۔
بِزُہْدو وَرَعْ کُوْش وصِدْق وصَفَا
وَلِیْکِن مَیْفَزَائِے بَرْمُصْطَفےٰ’’
ترجمہ:۔ ترکِ دنیا،پرہیز گاری اور صدق وصفاکے لیے ضرور کوشش کر مگر مصطفیﷺ(کے بتائے ہوئے طریقوں)سے تجاوز نہ کر۔
‘‘بوستان ’’جو کہ شیخ سعدی کی ایک کتاب ہے اس میں ‘‘تارک دنیا ،پرہیز گار اور دین دار بننا ’’کے عنوان سے ایک قطعہ ہے جس کایہ ایک شعر ہے۔