مجلس انصاراللہ جرمنی کی مجلسِ شوریٰ کا انعقاد
525 نمائندگان کی شرکت۔ تجاویز کے علاوہ بجٹ آمد و خرچ پر بحث۔ صدر مجلس کا انتخاب
(فرانکفرٹ ۔نمائندہ الفضل انٹرنیشنل) اللہ تعالیٰ کے فضل سے مجلس انصاراللہ جرمنی کا (268 مجالس اور6690ممبران کی بدولت) شمار دنیا کی بڑی مجالس میں ہوتا ہے۔ اسی مناسبت سے مجلس کے نمائندگان شوریٰ کی تعداد بھی 525 ہے جو مورخہ 24-23نومبر2019ء بروز ہفتہ و اتوار اپنی30ویں مجلس شوریٰ پر بیت السبوح فرانکفرٹ میں جمع تھے۔
ہفتے کے روز صبح 11؍ بجے وقت مقررہ پر صدر مجلس انصاراللہ مکرم مبارک احمد شاہد کی صدارت میں شوریٰ کی کارروائی کا آغاز ہوا۔ تلاوت قرآن کریم اور اس کے اردو و جرمن ترجمے کے بعد انصاراللہ کا عہد دہرایا گیا۔ اپنی افتتاحی تقریر میں صدر مجلس نے حضرت خلیفۃالمسیح الاوّلؓ، حضرت خلیفۃالمسیح الثانیؓ اور حضرت خلیفۃالمسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز کے ارشادات کی روشنی میں مشورے کی اہمیت بیان کی۔ پونے بارہ بجے اجتماعی دعا ہوئی۔ جس کے بعد سیکرٹری شوریٰ و قائد عمومی رانا خلیل الدین نے گذشتہ سال کی مجلسِ شوریٰ کے فیصلہ جات پر عمل درآمد کی رپورٹ پیش کی۔ اس کے بعد انہوںنے تیرہ ایسی تجاویز پڑھ کر سنائیں جو مجالس کی طرف سے موصول ہوئیں لیکن بوجوہ شوریٰ کے ایجنڈے میں شامل نہ کی جاسکیں۔
اس کے بعد سیکرٹری صاحب شوریٰ نے امسال کی شوریٰ کا ایجنڈا پڑھ کر سنایا جو بجٹ آمد و خرچ کے علاوہ دو تربیتی نوعیت کی تجاویز پر مشتمل تھا۔
ایجنڈا ایوان کے سامنے پیش کیے جانے کے بعد پروگرام کے مطابق تین تجاویز کے لیے تین سب کمیٹیوں کے اراکین کا چناؤ کیا گیا۔ صدر صاحب مجلس نے تینوں سب کمیٹیوں کے لیے صدران کا تقرّر فرمایا۔
اس کے بعد مکرم صداقت احمد مبلغ انچارج جرمنی نے ‘‘خدمت دین کو ایک فضل الٰہی جانو’’ کے موضوع پر نہایت پُراثر تقریر کی۔ آپ نے کہا کہ اللہ تعالیٰ نے بشارت دی ہوئی ہے کہ اسلام نے تمام ادیان پر غالب آنا ہے۔ خدا نے حضرت محمدﷺ کے ذریعے تکمیل دین کا مشن پورا کیا اور اب تکمیلِ اشاعت دین کے لیے حضرت مسیح موعود علیہ السلام کو مبعوث فرمایا ہے۔ ہم سب نے مل کر تکمیلِ اشاعت دین کے مشن کو مکمل کرنا ہے۔ اس مشن کی تکمیل میں کوئی خدمت ادنیٰ نہیں اور کوئی خدمت گزار ادنیٰ نہیں۔ ہم خدمت خدا کو خوش کرنے کے لیے کرتے ہیں۔ خدمت کا دائرہ مختلف ہوسکتا ہے لیکن کسی بھی خدمت پر فخر کرنا یا تکبر دکھانا خدا کی ناراضگی کا موجب بن سکتا ہے۔ ہماری خدمت تب ہی مقبول ہوگی جب خدا ہم سے خوش ہوگا۔ مبلغ انچارج صاحب کی تقریر کے بعد کھانے اور نمازوں کا وقفہ ہوا۔
اڑھائی بجے صدر محترم کی صدارت میں ہی اجلاسِ دوم شروع ہوا جس میں قیادتوں نے لائحہ عمل کے تحت اس سال کی کارکردگی اور آئندہ سال کی منصوبہ بندی پر اظہار خیال کیا۔ قائد صاحب عمومی نے بتایا کہ انصاراللہ کی 268 مجالس ہیں جن میں سے سو فیصد مجالس کی طرف سے ماہانہ رپورٹس موصول ہورہی ہیں البتہ ان میں سے 80فیصد مجالس اپنا ماہانہ اجلاس منعقد کرتی ہیں۔ قائد ایثار نے بتایا کہ شجرکاری پروگرام کے تحت امسال 60مختلف شہروں؍مجالس میں انتظامیہ کے ساتھ مل کر پودے لگائے جاچکے ہیں۔ 51چیریٹی واکس کروانے کی توفیق ملی ہے جن سے حاصل ہونے والی ایک لاکھ پانچ ہزار یورو سے زائد آمدنی کو مقامی طور پر چیریٹیز کو پیش کیا گیا۔ اس کے علاوہ قیادت ایثار نے بے گھر افراد میں کھانا تقسیم کرنے کا جو کام شروع کیا ہے وہ پورے جرمنی میں مقبول ہو رہا ہے۔ اور اس سے شہروں کی مقامی انتظامیہ پر بہت اچھا اثر پڑ رہا ہے۔ قائد تبلیغ نے بتایا کہ جرمنی میں 1643 انصار دعوت الیٰ اللہ سکیم میں شامل ہیں جن میں سے 422خصوصی داعیان ہیں۔ اس وقت 1600 احباب انصار کے زیرِتبلیغ ہیں۔ ہم نے گیارہ لاکھ فلائرز تقسیم کرنے کا ٹارگٹ رکھا تھا۔ جن میں سے اکتوبر تک 9 لاکھ 80 ہزار تقسیم کیے جاچکے ہیں۔ مجلس انصار اللہ جرمنی کو دورانِ سال 30 بڑی اور 912 چھوٹی تبلیغی نشستیں منعقد کروانے کی توفیق ملی۔ ترکی زبان کا رسالہ معنویت 200 زیر تبلیغ ترک احباب کو دیا گیا۔ ترک ہمسایوں کو افطاری کروانے کے 9پروگرامز رکھے گئے جن میں 36ترک احباب شامل ہوئے۔ 7مجالس نے 43 ترک مسلمانوں کے ساتھ عید ملن پارٹیوں کا اہتمام کیا۔ معاون صاحب صدر نے بتایا کہ سو مساجد سکیم میں انصار اللہ کا ٹارگٹ ایک ملین یورو سالانہ ہے اور ہر سال ہم اس سے زائد رقم جمع کرنے میں کامیاب رہتے ہیں۔ امسال بھی ممبران مجلس انصاراللہ کی جانب سے بارہ لاکھ یورو ادا کرنے کی توفیق ملی ہے۔ الحمد للہ
نمازِ مغرب و عشاء کی ادائیگی کے بعد محترم امیر صاحب جرمنی نے اراکین شوریٰ سے خطاب فرمایا۔ محترم امیر صاحب نے شوریٰ کے ایجنڈا پر موجود دونوں تجاویز سے متعلق نصیحت کرتے ہوئے فرمایا کہ انصار کو خدام الاحمدیہ کے لیے نمونہ بننا ہے۔ نماز اور عبادت کے بغیر ایک مومن کی زندگی مکمل نہیں ہوتی۔ مسلمان کی اصل نماز ہی باجماعت نماز ہے۔ اس لیے اس عزم کے ساتھ شوریٰ سے واپس اپنے گھروں میں لوٹیں کہ فیملی کے باقی افراد کے ساتھ باجماعت نماز ادا کیا کریں گے، شوریٰ کی ایک تجویز قابل ذکر بھی ہے اور قابل غور بھی۔ ان حالات کو بدلنے میں انصار اللہ نے قوّام کا کردارادا کرنا ہے۔ جہاں علیحدگی مجبوری بن جائے وہاں بھی حسن و احسان کے ساتھ علیحدگی ہونی چاہیے۔ الزام تراشی سے اجتناب کریں۔ حالات کو سنوارنے میں مبلغین پر اعتماد کریں۔ مسائل کے حل میں ان سے مدد لیں۔
محترم امیر صاحب نے سو مساجد فنڈ کے حوالے سے توجہ دلاتے ہوئے فرمایا کہ ہم ایک سال میں تحریکِ جدید میں تین ملین یورو ادا کرتے ہیں۔ یہی جذبہ سو مساجد سکیم کے لیے بھی ہونا چاہیے۔ اب ہر جماعت جو مسجد تعمیر کرنا چاہتی ہے وہ زمین کی قیمت کا 80 فیصد خود ادا کرے گی۔ میں نے 30 ایسی جماعتوں کو خط لکھے ہیں جن کا گذشتہ دس سال میں سو مساجد سکیم میں چندہ معیاری نہیں ہے۔ ہم 2023ء تک سو مساجد مکمل کرنے کا ارادہ رکھتے ہیں اس کام کو ہم نے اولیت دینی ہے۔
آخر میں مکرم امیر صاحب نے فرمایاکہ ہم میں سے اکثریت اب بڑھاپے کی طرف جارہی ہے۔ اپنی صحت کا خیال رکھیں ، ورزش اور سیر کیا کریں اور جو انصار اکیلے ہوتے جارہے ہیں وہ اپنے آپ کو بے سہارا محسوس نہ کریں۔ ان کا خیال رکھنا ہماری ذمہ داری ہے۔ محترم امیر صاحب نے حضورِ انور کے حالیہ دورۂ جرمنی کے دوران ڈیوٹی ادا کرنے والے انصار کا خصوصی شکریہ اداکیا۔
ساڑھے سات بجے شوریٰ کے پہلے روز کی کارروائی اختتام پذیر ہوئی۔ جس کے بعد شام کا کھانا کھایا گیا اور 8بجے شب سب کمیٹیوں کے اجلاسات شروع ہوئے۔
مجلس شوریٰ کا دوسرا دن
صبح 6؍بجے نماز تہجد،بعدازاں نماز فجر کی ادائیگی اور درس القرآن کے بعد ناشتہ کے لیے وقفہ تھا۔ صبح ساڑھے آٹھ بجے دوسرے روز کی کارروائی کا آغاز تلاوت قرآن کریم اور اجتماعی دعا سے ہوا جس کے بعد تینوں تجاویز پر بنائی جانے والی سب کمیٹیوں کے صدر صاحبان نے سب کمیٹی کے اجلاس کی رپورٹس پیش کیں۔ تمام سب کمیٹیز نے ایجنڈے میں شامل تجاویر کے لیے کئی نکات پر مشتمل لائحہ عمل تجویز کیے۔ ان کو اراکینِ شوریٰ کے سامنے رکھا گیا جس پر اراکین نے اپنی آرا کا اظہار کیا اور دونوں تجاویز پر سب کمیٹیوں کی طرف سے تجویز کردہ لائحہ عمل کے ساتھ منظور کرنے کی سفارش کے حق میں رائے دی۔ تیسری سب کمیٹی کا تعلق بجٹ آمد و خرچ سے تھا چنانچہ مجلسِ شوریٰ نے بجٹ کو منظور کرنے کی سفارش کی۔
انتخاب صدر
سوا دو بجے دوپہر مکرم صداقت احمد صاحب مبلغ انچارج کی صدارت میں مجلس شوریٰ کا خصوصی اجلاس شروع ہوا جس میں آئندہ دو سال کے لیے صدر مجلس انصاراللہ کا انتخاب عمل میں آنا تھا۔ شروع میں مکرم صداقت احمد صاحب نے طریق انتخاب کی وضاحت کرتے ہوئے بتایا کہ مجالس کی طرف سے صدر کے لیے دس نام اور نائب صدر صف دوم کے لیے تین نام موصول ہوئے ہیں جن پر رائے شماری کروائی جائے گی۔ چنانچہ صدر اجلاس نے قواعد کے مطابق صدر مجلس اور نائب صدر صف دوم کے لیے رائے شماری کروائی۔ انتخابِ صدر کے متعلق مجلس شوریٰ کی تجاویز فیصلے کے لیے حضرت امیرالمومنین ایدہ اللہ تعالیٰ کی خدمت میں پیش کی جائیں گی۔
اختتامی اجلاس
اختتامی اجلاس کے شروع میں رانا خلیل الدین صاحب قائد عمومی نے شوریٰ کی مختصر رپورٹ پیش کی اور کام کرنے والوں کا شکریہ ادا کیا۔ جس کے بعد صدر مجلس انصاراللہ نے اپنے اختتامی الفاظ میں انصار کو عملی نمونے کی بہتری کی طرف توجہ دلائی اور باجماعت نماز کی ادائیگی کی اہمیت سے متعلق حضرت خلیفۃالمسیح الخامس ایدہ اللہ کی تقریر کا اقتباس پڑھ کر سنایا۔ تین بجے سہ پہر دعا کے ساتھ مجلس انصاراللہ جرمنی کی تیسویں مجلس مشاورت بخیر و خوبی اختتام پذیر ہوئی۔فالحمد للہ علیٰ ذالک
جب سے الفضل انٹرنیشنل کی ویب سائیٹ کو جدید بنیادوں پر استوار کیا گیا ہے دنیا بھر جماعت کی تازہ ترین خبریں پڑھنے کو مل جاتے ہیں ۔ اس طرح روز افزوں جماعتی ترقیات جان کر دل اللہ تعالیٰ کی حمد سے لبریز ہوجاتا ہے ۔ اللہ تعالیٰ آپ سب کو اس کی بہترین جزا عطا فرمائے ۔آمین