روح القدس کی تعریف
یہ جو خدا تعالیٰ فرماتا ہے کہ میں نے ایمان ان کے دل میں اپنے ہاتھ سے لکھا اور روح القدس سے ان کی مدد کی۔ یہ اس بات کی طرف اشارہ ہے کہ انسان کو سچی طہارت اور پاکیزگی کبھی حاصل نہیں ہو سکتی جب تک آسمانی مدد اس کے شامل حال نہ ہو۔
(اسلامی اصول کی فلاسفی، روحانی خزائن جلد ۱۰ صفحہ ۳۷۹-۳۸۰)
جب جبریلی نور خدائے تعالیٰ کی کشش اور تحریک اور نفخہ نورانیہ سے جنبش میں آجاتاہے تو معاً اس کی ایک عکسی تصویر جس کو روح القد س کے ہی نام سے موسوم کرنا چاہیے محبت، صادق کے دل میں منقّش ہوجاتی ہے اور اس کی محبت صادقہ کا ایک عرض لازم ٹھہر جاتی ہے تب یہ قوت خدائے تعالیٰ کی آواز سننے کے لئے کان کا فائدہ بخشتی ہے اور اس کے عجائبات کے دیکھنے کے لئے آنکھو ں کی قائم مقام ہو جاتی ہے اور اس کے الہامات زبان پر جاری ہو نے کے لئے ایک ایسی محرّک حرارت کا کام دیتی ہے جو زبان کے پہیہ کو زور کے ساتھ الہامی خط پر چلاتی ہے اور جب تک یہ قوت پیدانہ ہو اس وقت تک انسان کا دل اندھے کی طرح ہوتاہے اور زبان اس ریل کی گاڑی کی طرح ہوتی ہے جو چلنے والے انجن سے الگ پڑی ہو لیکن یاد رہے کہ یہ قوت جو روح القدس سے موسوم ہے ہر یک دل میں یکساں اور برابر پیدا نہیں ہوتی بلکہ جیسے انسان کی محبت کامل یا ناقص طور پر ہوتی ہے اسی اندازہ کے موافق یہ جبریلی نور اس پر اثر ڈالتا ہے۔
(توضیح مرام، روحانی خزائن جلد ۳صفحہ ۹۲)
نیک آدمی ایک پاک خیال کے ساتھ سوچتا ہے اور اس کا حکمت اور حق کے ساتھ کلام ہوتا ہے نہ ٹھٹھے اور ہنسی کے رنگ میں اور وہ صداقت اور انصاف کے پاک جذب سے بولتا ہے نہ غضب اور غصہ کی کشش سے اس لئے خدا اس کی مدد کرتا ہے اور روح القدس اس کے دل پر روشنی ڈالتا ہے۔
(ضیاء الحق، روحانی خزائن جلد ۹صفحہ ۲۷۹)