حضرت خلیفۃ المسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز

روح القدس سے تائید یافتہ ہونے کے معنے

آنحضرتﷺ کے اس مقام کے بارہ میں حضرت مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام ایک اور جگہ اس طرح فرماتے ہیں کہ ’’واضح ہو کہ قرآن کریم اس محاورے سے بھرا پڑا ہے کہ دنیا مر چکی تھی اور خداتعالیٰ نے اپنے اس نبی خاتم الانبیاء صلی اللہ علیہ وسلم کو بھیج کر نئے سرے دنیا کو زندہ کیا جیسا کہ وہ فرماتا ہے اِعْلَمُوْٓا اَنَّ اللّٰہَ یُحْیِ الْاَرْضَ بَعْدَ مَوْتِھَا (الحدید :۱۸) یعنی اس بات کو سن رکھو کہ زمین کو اس کے مرنے کے بعد خداتعالیٰ زندہ کرتا ہے۔ پھر اسی کے مطابق آنحضرتﷺ کے صحابہ رضی اللہ عنہم کے حق میں فرماتا ہے وَ اَیَّدَہُمۡ بِرُوۡحٍ مِّنۡہُ(المجادلۃ:۲۳) یعنی ان کو روح القدس کے ساتھ مدد دی۔ اور روح القدس کی مدد یہ ہے کہ دلوں کو زندہ کرتا ہے‘‘۔ ایمان لانے کے بعد پھر ایمان میں بڑھاتا ہے ’’اور روحانی موت سے نجات بخشتا ہے اور پاکیزہ قوتیں اور پاکیزہ حواس اور پاک علم عطا فرماتا ہے اور علوم یقینیہ اور براہین قطعیہ سے خداتعالیٰ کے مقام قرب تک پہنچا دیتا ہے۔ …… اور یہ علوم جو مدار نجات ہیں یقینی اور قطعی طورپر بجز اس حیات کے حاصل نہیں ہو سکتے جو بتوسّط روح القدس انسان کو ملتی ہے اور قرآن کریم کا بڑے زور شور سے یہ دعویٰ ہے کہ وہ حیات روحانی صرف متابعت اس رسول کریمؐ سے ملتی ہے اور تمام وہ لوگ جو اس نبی کریمؐ کی متابعت سے سرکش ہیں وہ مُردے ہیں جن میں اس حیات کی روح نہیں ہے اور حیات روحانی سے مراد انسان کے وہ علمی اور عملی قویٰ ہیں جو روح القدس کی تائید سے زندہ ہو جاتے ہیں‘‘۔(آئینہ کمالات اسلام۔ روحانی خزائن جلد ۵صفحہ۱۹۴تا۱۹۶)

…حضرت مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام تو آپؐ کے عاشق صادق اور ایک ادنیٰ غلام ہیں جنہیں اس زمانے میں مسلمانوں اور غیر مسلموں کو زندگی بخشنے کے لئے آپؐ کی متابعت میں اللہ تعالیٰ نے مبعوث فرمایا ہے تاکہ پھر سے دنیا میں وہ گر وہ قائم ہو جو اللہ اور اس کے رسول ؐکی آواز پر لبیک کہتے ہوئے روحانی زندگی حاصل کرنے کے لئے، اپنی روحانیت کو نکھارنے کے لئے، اس امام کے ہاتھ پر جمع ہو جائے۔

مسلمانوں کا یہ کہنا کہ ہم مسلمان ہیں اور ہم نے آنحضرتﷺ کو مان لیا ہے اس لئے اب کسی اور کو ماننے کی ضرورت نہیں، یہ ان کی غلطی ہے۔ یہ امام جس کی قرآن کریم میں پیشگوئی ہے اور جس کے بارہ میں آنحضرتﷺ نے یہ فرمایا ہے کہ جب وہ آئے تو میرا سلام کہنا، اس پر ایمان لانا بہرحال ضروری ہے، اس کے بغیر ایمان مکمل ہی نہیں ہوتا۔ تبھی ایک مسلمان روح القدس سے تائید یافتہ کہلا سکتا ہے جب اس امام پر بھی کامل ایمان ہو۔ پس ایمان مکمل کرنے کے لئے اور روحانی زندگی کے لئے اس زمانے کے امام کا ماننا ضروری ہے اور لازمی ہے۔

(خطبہ جمعہ ۵؍اکتوبر۲۰۰۷ء مطبوعہ الفضل انٹرنیشنل۲۶؍اکتوبر ۲۰۰۷ء)

متعلقہ مضمون

رائے کا اظہار فرمائیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button