پیغام حضور انور

’’عورتوں کے بارے میں ہمارے پیارے دین کی تعلیمات میں سے ایک اہم تعلیم پردہ ہے‘‘

خصوصی پیغام امیر المومنین حضرت خلیفۃ المسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز بر موقع سالانہ اجتماع لجنہ اماء اللہ بھارت

پیاری ممبرات لجنہ اماء اللہ بھارت

السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ

مجھے یہ جان کر بہت خوشی ہوئی ہے کہ آپ کو امسال بھی اپنا سالانہ اجتماع منعقد کرنے کی توفیق مل رہی ہے ۔ اللہ تعالیٰ اسے ہرلحاظ سے کامیاب اوربابرکت فرمائے۔آمین

مجھ سے اس موقعہ پر پیغام بھجوانے کی درخواست کی گئی ہے ۔میراپیغام یہ ہے کہ آپ احمدی مستورات ہیں جنہوں نے خداتعالیٰ کے خاص فضل سے زمانے کے امام کو مانا اورآپ کے بعد خلافت احمدیہ سے وابستہ ہوکر اس کی برکات سے متمتع ہورہی ہیں۔ آپ نے خلیفۂ وقت کی رہ نمائی میں اسلامی تعلیمات سے سب دنیا کو روشناس کرواناہے ۔اس کے لیے ضروری ہے کہ پہلے آپ اورآپ کی اولادا ن تعلیمات پرعمل پیرا ہو تاکہ آپ اپنے قول وفعل دونوں سے اسلامی تعلیمات کا پرچار کرسکیں۔

عورتوں کے بارے میں ہمارے پیارے دین کی تعلیمات میں سے ایک اہم تعلیم پردہ ہے۔ یہ اس لیے ہے کیونکہ اسلام عورت کی عزت اوراحترام کا اور حقوق کا سب سے بڑا علمبردار ہے۔ یہ کوئی جبر نہیں ہے کہ عورت کو پردہ پہنایا جاتاہے یا حجاب کا کہا جاتاہے۔ بلکہ عورت کو اس کی انفرادیت قائم کرنے اور مقام دلوانے کے لیے یہ سب کوشش ہے۔ اس کے برعکس اسلام مخالف قوتیں بڑی شدت سے زور لگارہی ہیں کہ مذہبی تعلیمات اور روایات کو مسلمانوں کے اندرسے ختم کیا جائے۔ ہمیشہ یہ یاد رکھنا چاہیے کہ اگر مسلمانوں اورخاص طورپر احمدی مسلمانوں ، مردوں اور عورتوں ،نوجوانوں سب نے مذہبی اقدارکو قائم رکھنے کی کوشش نہ کی توپھر ہمارے بچنے کی کوئی ضمانت نہیں ہے۔ ہم دوسروں سے بڑھ کر اللہ تعالیٰ کی پکڑمیں ہوں گے کہ ہم نے حق کو سمجھا،حضرت مسیح موعود علیہ السلام نے ہمیں سمجھایا اور ہم نے پھر بھی عمل نہ کیا۔

حیاایمان کا حصہ ہے اور حیا عورت کا ایک خزانہ ہے اس لیے ہمیشہ حیا دار لباس پہنیں ۔ ہمیشہ یادرکھیں کہ اللہ تعالیٰ نے قرآن کریم میں پردے کا حکم دیا ہے تویقیناً اس کی کوئی اہمیت ہے ۔ مائیں نیک نمونہ دکھائیں اور اپنی بچیوں کو چھوٹی عمر سے اس کی عادت ڈالیں ۔ مثلاً جوانی میں جب لڑکیاں قدم رکھتی ہیں تو ان کے کوٹ گھٹنوں سے نیچے ہونے چاہئیں ۔ ایسے کوٹ پہننے چاہئیں جو اُن کا پوراجسم ڈھانکنے والے ہوں نہ کہ فیشن۔ اور بازو لمبے ہونے چاہئیں ۔ اپنے عزیزوں رشتہ داروں کے درمیان بھی جب کسی فنکشن میں یا شادی بیاہ وغیرہ میں آئیں تو ایسا لباس نہ ہو جس میں جسم اٹریکٹ (Attract) کرتا ہو یا اچھا لگتا ہو یا جسم نظر آتا ہو۔آپ کا تقدس اسی میں ہے کہ اسلامی روایات کی پابندی کریں اور دنیاکی نظروں سے بچیں ۔

ایک روایت میں آتاہے۔ حضرت عائشہ ؓ بیان کرتی ہیں کہ حضرت اسماء بنت ابی بکر ؓ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئیں ۔اور انہوں نے باریک کپڑے پہنے ہوئے تھے ۔آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے اعراض کیا ۔ یعنی اِدھراُدھر ہونے کی کوشش کی اور فرمایا: اے اسماء! عورت جب بلوغت کی عمر کو پہنچ جائے تویہ مناسب نہیں کہ اس کے منہ اور ہاتھ کے علاوہ کچھ نظرآئے ۔ اورآپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے منہ اور ہاتھ کی طرف اشارہ کرکے یہ بتادیا۔

پس عورتوں کو جویہ تعلیم دی گئی ہے کہ اپنی زینتوں کو چھپاؤ۔ اپنے سروں اور چہروں کو ڈھانکو۔اپنے تقدس کو قائم رکھو، تو ہر احمدی عورت کو اس پرعمل کرنے کی کوشش کرنی چاہیے ۔

پھر آج کل کے سائنسی دور میں بہت سے نئے ذرائع ہیں مثلاً انٹرنیٹ، موبائل فون،سوشل میڈیا وغیرہ ۔ یہ وقت ضائع کرتے اوربرے خیالات پیدا کرتے ہیں۔ احمدی ماؤں کی یہ ذمہ داری ہے کہ خود بھی اور اپنی اولاد کو بھی ان کے منفی اور غلط استعمال سے بچا کر رکھیں۔ اسی طرح اگرٹی وی پر غلط پروگرام دیکھے جارہے ہیں تویہ ماں باپ کی بھی ذمہ داری ہے اور بارہ تیرہ سال کی عمرکی جو بچیاں ہیں ان کی بھی ہوش کی عمرہوتی ہے ،ان کی بھی ذمہ داری ہے کہ اس سے بچیں ۔آپ احمدی ہیں اور احمدی کا کردار ایسا ہونا چاہیے جو ایک نرالا اور انوکھا کردار ہو۔ پتہ لگے کہ یہ احمدی بچی ہے۔

اسلام ہرمسلمان مرد اور عورت کو تعلیم حاصل کرنے کا حکم دیتا ہے ۔ کالجوں اور یونیورسٹیوں کی احمدی طالبات اپنی تعلیم پر توجہ دیں ۔ لڑکیاں صرف لڑکیوں سے دوستی کریں ۔ تبلیغی رابطہ بھی صرف عورتوں سے ہونا چاہیے۔ اسی طرح ایم ٹی اے سے خود بھی استفادہ کریں اور اَور لوگوں کو بھی اس سے فائدہ اٹھانے کی تلقین کریں۔ پس ہر احمدی عورت کو اپنی ذمہ داریوں کو سمجھنا چاہیے ۔ اپنا تقدس قائم رکھنا چاہیے اوریہ احساس ہونا چاہیے کہ ہم احمدی ہیں اوردوسروں سے فرق ہے۔یادرکھیں کہ آج کی بچیاں کل کی مائیں ہیں ۔اگران بچیوں کو اپنی ذمہ داری کا احساس پیداہوگیا تو احمدیت کی آئندہ نسلیں بھی محفوظ ہوتی چلی جائیں گی ۔

اللہ تعالیٰ آپ کو میری ان نصائح پر عمل کرنے کی توفیق عطافرمائے ۔آمین

والسلام

خاکسار

(دستخط) مرزا مسرور احمد

خلیفة المسیح الخامس

متعلقہ مضمون

رائے کا اظہار فرمائیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button