حضرت خلیفۃ المسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز

مسئلہ تقدیر

سوال: قادیان سے ایک دوست نے حضور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز کی خدمت اقدس میں قسمت اور تقدیر کے حوالہ سے لکھا ہے کہ اگر اللہ تعالیٰ پہلے سے ہی جانتا ہے کہ ہم نے آگے کیا کرنا اور کیا حاصل کرنا ہے، یا ہم جنت میں جائیں گے یا جہنم میں، اور اللہ تعالیٰ پہلے سے ہی ہر چیز جانتا ہے۔ تو اس کا تو یہ مطلب ہوا کہ یہ سب کچھ پہلے سے طے شدہ ہے اور انسان کےلیے اپنی کوئی مرضی نہیں۔ اس سوال کا ہم کیا جواب دے سکتے ہیں؟ حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ نے اپنے مکتوب مورخہ ۲۸؍جون ۲۰۲۲ء میں اس بارہ میں درج ذیل ارشادات فرمائے۔ حضور نے فرمایا:

جواب: مسئلہ تقدیر کو نہ سمجھنے کی وجہ سے اس قسم کے سوال ہر زمانہ میں اٹھتے رہے ہیں۔ کوئی بات کسی کے علم میں ہونا اور بات ہے اور کسی سے زبردستی کوئی کام کروانا اور بات ہے۔ لوگوں نے اپنی کم علمی کی وجہ سے ان دونوں باتوں کو اکٹھا کر دیا ہے اورسمجھتے ہیں کہ چونکہ اللہ تعالیٰ کے علم میں ہے کہ ہم نے آگے کیا کرنا ہے اور کیا بننا ہے، یا ہم نے جنت میں جانا ہے یا جہنم میں جانا ہے، اس لیے یہ سب کچھ اللہ تعالیٰ کی مرضی سے ہو رہا ہے۔ انسان کا اس میں کچھ بھی دخل نہیں ہے۔ لیکن یہ بات درست نہیں۔

یہ اسی طرح کی بات ہے کہ جیسے ایک استاد اپنے تمام شاگردوں کو پڑھاتا ہے اور چاہتا ہے کہ سب شاگرد ہی اچھے نمبر حاصل کریں۔ لیکن استاد اپنے تجربہ کی بنا پر یہ بھی جانتا ہے کہ اس کے لائق شاگرداگر اسی طرح محنت کرتے رہے تو پاس ہو جائیں گے۔ اور نالائق شاگردوں کے بارہ میں جانتا ہے کہ اگر انہوں نے محنت نہ کی تو وہ یقیناً فیل ہو جائیں گے۔ اب یہ استاد کا تجربہ اور علم ہے لیکن پاس ہونے والے شاگردوں کو نہ استاد نے محنت کرنے پر مجبور کیا اور نہ ہی فیل ہونے والے شاگردوں کو محنت نہ کرنے پر استاد نے مجبور کیا ہے۔ یہ تو دونوں قسم کے شاگردوں کا اپنا اپنا فعل تھا، جس کے مطابق بعد میں استاد نے نتیجہ نکال دیا۔

بالکل اسی طرح اللہ تعالیٰ کا علم بھی چونکہ تمام کائنات پر حاوی ہے اور وہ جس طرح ماضی کو جانتا ہے بعینہٖ مستقبل کو بھی جانتا ہے اور اس کے ساتھ اس نے نظام کائنات کو چلانے کےلیے کچھ قوانین بھی بنائے ہیں اور انسان کو اس نے اختیار دیا کہ اگر وہ چاہے تو اچھے کام کرے اور چاہے تو بُرے کام کرے۔ اب انسان جس قسم کے کام کرے گا، اس کے ان کاموں کے مطابق اللہ تعالیٰ انسان کےلیے نتیجہ ظاہر کر دے گا۔ ہاں اس کے ساتھ اللہ تعالیٰ کو یہ بھی علم ہے کہ کوئی انسان کس قسم کے کام کرے گا۔ لیکن اللہ تعالیٰ کا علم کسی انسان کو اچھے یا بُرے کام کرنے پر مجبور نہیں کرتا۔

(بنیادی مسائل کے جوابات قسط نمبر ۵۹ مطبوعہ الفضل انٹرنیشنل ۲۲؍ جولائی ۲۰۲۳ء)

متعلقہ مضمون

رائے کا اظہار فرمائیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button