ارشاد حضرت خلیفۃ المسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز
حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نے فرمایا:’’تو یہ سب کچھ جو دنیا میں معاشی بحران کی صورت میں ہمیں نظر آ رہا ہے۔ اس کی اصل وجہ کی طرف اب بھی ان لوگوں کی سوچیں نہیں جار ہیں اور وہ ہے سب قدرتوں کے مالک اور رازق خدا کوحقیقی طور پر نہ ماننا۔ یا ماننے کا حق ادا نہ کرنا، یہ بھی نہ ماننا ہی ہے۔ یہ طاقتیں یا ملک جو معاشی لحاظ سے مضبوط ہیں یا کچھ عرصہ پہلے تک مضبوط تھے اس طرف کم توجہ دیتے ہیں کہ زمین و آسمان کے پیدا کرنے والے خدا کا اپنا بھی ایک قانون چل رہا ہے۔ جب ارضی و سماوی آفات، زلزلوں اور سمندری طوفانوں یا ہری کینز (Hurricans) وغیرہ کی صورت میں یہ آفات آتی ہیں تو ان کا کوئی مقابلہ نہیں کرسکتا۔ ہر چیز تلپٹ ہو جاتی ہے اور پھر اس کے ساتھ ہی غیر فطری طور پر جب معیشت کو چلایا گیا تو اس کے نتائج بھی سامنے آ گئے ۔ ایک تو خدا کو بھولنے کی وجہ سے جو زمینی و آسمانی آفات تھیں، انہوں نے اپنے اثرات دکھائے۔ دوسرے معیشت کے لحاظ سے بھی جب اللہ تعالیٰ کے حکم کے خلاف کام کیے گئے تو اس نے اپنا اثر دکھایا اور اس کے لیے اب جو حل سوچے جارہے ہیں وہ بھی کوئی ایسے دیر پا نہیں ہیں۔ اصل حقیقت تک نہیں پہنچ رہے۔ گو کچھ حد تک قریب آنے کی کوشش کر رہے ہیں لیکن جواب تک حل ہیں ، لگتا ہے کہ وہ ان کو مزید الجھاتے چلے جائیں گے۔‘‘(خطبہ جمعہ فرمودہ ۳۱؍اکتوبر ۲۰۰۸ء، خطبات مسر در جلد ششم صفحہ 447) (مرسلہ: وکالت صنعت و تجارت)