از مرکزیورپ (رپورٹس)

احمدیہ مسلم میڈیکل ایسوسی ایشن(یوکے) کی سالانہ تقریب میں حضرت امیر المومنین ایدہ اللہ تعالیٰ کی با برکت شمولیت اور بصیرت افروز خطاب

واقفین نَو کو ٹریننگ مکمل کرنے کے بعدمستقل طور پر اپنی خدمات پیش کرنے کی تلقین

دنیا بھر میں احمدی ڈاکٹرز کودکھی انسانیت کی تکالیف دُورکرنے کی خاطر اپنی خدمات پیش کرنے کی تحریک

30؍نومبر 2019ءکو مرکز احمدیت اسلام آباد (ٹلفورڈ) میں احمدیہ مسلم میڈیکل ایسوسی ایشن یوکے کی سالانہ تقریب منعقد ہوئی۔

دن بھر میڈیکل ایسوسی ایشن کے ممبران نے میڈیکل سے تعلق رکھنے والے مختلف موضوعات پر مذاکرات کیے اور پریزنٹیشنز دیں۔ان موضوعات میں قرآن کریم میں علم جنین (Embryology)، مستقل طور پر گُردوں کی تکلیف میں روزہ رکھنے کے اثرات اور ذیابیطس سے بچنے کے ذرائع وغیرہ شامل تھے۔
اس پروگرام کی سب سے خاص بات یہ تھی کہ امیر المومنین حضرت خلیفۃ المسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نے بنفس نفیس اختتامی اجلاس میں شمولیت اختیار فرمائی اور بصیرت افروز خطاب فرمایا۔
نمازِ عشاء کے بعد ساڑھے آٹھ بجے کے قریب حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصر ہ العزیز‘ایوان مسرور’تشریف لائے اور تقریب کو رونق بخشی۔

حضور انور کی تشریف آوری پر اختتامی اجلاس کی کارروائی کا آغاز تلاوت قرآن کریم سے ہوا۔سورہ البقرۃ کی آیت 287کی تلاوت کے بعد اس کا انگریزی زبان میں ترجمہ پیش کیا گیا۔ بعد ازاں مکرم ڈاکٹر سید مظفر احمد صاحب ، صدر احمدیہ مسلم میڈیکل ایسوسی ایشن یوکےنے اپنی سالانہ رپورٹ پیش کی جس میں میڈیکل ایسوسی ایشن کے تحت ہونےوالے خدمت انسانیت کے کاموں کا ذکر کیا ۔

موصوف نے بتایا کہ میڈیکل ایسوسی ایشن کے تحت کام کرنے والے ڈاکٹرز نے دوران سال آئیوری کوسٹ، گھانا، بینن، ملائیشیا، گیمبیا اور پاکستان میں مختلف منصوبوں پر کام کیا۔ فضل عمر ہسپتال ربوہ کوایسو سی ایشن نے طبی سامان فراہم کیا۔اسی طرح ایسوسی ایشن کی خواتین ممبرات نے دوران سال مختلف منصوبوںمیں اپنی خدمات پیش کیں ۔مثلاً میڈیکل کےطلباء کی رہنمائی اور ٹریننگ میں انہوں نے مدد کی۔

موصوف نے مزید بتایا کہ ایسوسی ایشن کے ممبران نے دوران سال جلسہ سالانہ،ذیلی تنظیموں کے اجتماعات اور دیگرجماعتی تقریبات کے دوران طبی امداد فراہم کی۔

سالانہ رپورٹ کے بعد حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نے میڈیکل ایسوسی ایشن کی خواتین ممبرات میں ایوارڈز تقسیم کیے۔

بعد ازاں حضور انورایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیزنے حاضرین سے انگریزی زبان میں خطاب فرمایا۔اس خطاب کا اردو مفہوم ہدیۂ قارئین ہے۔

خطاب حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز

حضور انور نے تشہد،تعوذ اور سورۂ فاتحہ کی تلاوت کےبعدفرمایا کہ اللہ تعالیٰ کے فضل سے احمدیہ مسلم میڈیکل ایسوسی ایشن یوکے ایک مرتبہ پھر اپنی سالانہ تقریب منعقد کر رہی ہے۔یہ بات واضح ہے کہ دوران سال بہت سے مفید منصوبوں پر کام ہوا ہے۔جیسا کہ آپ کی رپورٹ سے معلوم ہوتا ہےآپ نے ربوہ میں (فضل عمر)ہسپتال کے شعبہ امراض نسواں (Gynaecology)اور طاہر ہارٹ انسٹی ٹیوٹ میں ٹریننگ دی۔فضل عمر ہسپتال کو طبّی سامان بھجوایا جس میں گردوں میں پتھری ختم کرنے کے لیے Lithotripsy Machineبھی شامل تھی۔امسال میڈیکل ایسو سی ایشن یا ہیو مینٹی فرسٹ کے ذریعہ یوکے سے کل 36؍احمدی ڈاکٹرز نے وقف عارضی کی اور پاکستان، ملائیشیا، گوئٹے مالا، گھانا اور گیمبیاجیسے ممالک میں خدمت کی۔

حضور انورنے فرمایا کہ چند سال قبل احمدیہ مسلم میڈیکل ایسو سی ایشن نے آئیوری کوسٹ میں ہسپتال کی تعمیر کا کام اپنے ذمہ لیا تھا،لیکن بعدمیں اس کی ذمہ داری ہیومینٹی فرسٹ کے سپرد کردی گئی کیونکہ میڈیکل ایسوسی ایشن کے پاس اس کے لیے فنڈز مہیا نہیں تھے اور یہ کام ان کی استعداد سے بڑھ کرتھا۔

حضور انور نے فرمایا کہ اس کے باوجود میڈیکل ایسوسی ایشن کو اس پراجیکٹ کے لیے جس حد تک ممکن ہو مالی امداد کو جاری رکھنی چاہیے۔

حضور انور نے توجہ دلاتے ہوئے فرمایا کہ گزشتہ کانفرنس میں مَیں نے میڈیکل ایسوسی ایشن کوہدایت دی تھی کہ وہ شعبہ وقف نو کے ساتھ مل کر واقفین نو کو میڈیکل کی تعلیم حاصل کرنے کی ترغیب دلائیں اور ان کی اس حوالے سے رہنمائی بھی کریں۔مَیں نے یہ ہدایت دی تھی کہ آپ انہیں Career guidanceمہیا کریں اورجماعتی ضرورت کے مطابق ان کی رہنمائی کریں کہ وہ کس فیلڈ میں تخصص کریں۔اسی طرح میں نے یہ بھی ہدایت دی تھی کہ آپ واقفین نَو کو متوجہ کریں کہ جب ان کی ضروری ٹریننگ مکمل ہو جائے اورتجربہ حاصل کر لیں تو اپنے مقدس عہد کو پورا کریں اورجماعت کی خدمت کے لیے اپنے آپ کو پیش کریں۔

حضور انور نے افسوس کا اظہار کرتے ہوئے فرمایا کہ اس حوالہ سے بہت کم پیش رفت ہوئی ہے جس کے نتیجہ میں جماعت کے ہسپتالوں میں ڈاکٹرز کی بہت کمی ہے۔مثلاً فضل عمرہسپتال ربوہ میں بچوں کے امراض کے ڈاکٹرز کی کمی کی وجہ سے مجبوراً ہمیں مریض دوسرے ہسپتالوں میں بھیجنے پڑتے ہیں۔ اسی طرح امراض نسواں کے ڈاکٹروں کی کمی ہے۔ اس کی روشنی میں اس بات کی ضرورت ہے کہ یوکے سےماہرین امراض نسواں اور اسی طرح دیگرشعبوں کے ماہرین اپنی خدمات ایک لمبی مدت کے لیے پیش کریں تاکہ وہ اس کمی کو دور کرسکیں۔

حضور انور نےفرمایا کہ ہمارے ڈاکٹرز کے لیے کافی نہیں کہ وہ صرف چند دن یا دوران سال چند ہفتوں کے لیے وقف کریں۔ بلکہ ایک دلی جذبہ سے قربانی اور انسانیت کی خدمت کرنے کے لیے اپنی زندگیوں میں سے وقت نکالنے کی حقیقی خواہش پیدا کرنے کی ضرورت ہے۔

حضور انور نے فرمایا کہ مجھے امید ہے کہ آپ سب وہ کام کرنےکے لیے تیار ہیں جو دُور بیٹھ کر کیاجا سکتا ہو یا جس سے آپ کی روز مرہ کی زندگی پر اثر نہ پڑتا ہو۔ لیکن ہمیں اس بات کی ضرورت ہے کہ ہمارے ڈاکٹرز متواتر لمبے عرصے کے لیے افریقہ اور خاص طور پر پاکستان کے ہسپتالوں میں جاکرخدمت کریں۔

اللہ تعالیٰ کے فضل سے ایسے احمدی ڈاکٹرز ہیں جو قربانی کےجذبہ سے کام کررہے ہیں۔مثلاً امریکہ میں ایسے ڈاکٹرز ہیں جو لمبے عرصے کے لیے پاکستان میں طاہر ہارٹ انسٹی ٹیوٹ میں خدمت کے لیے جاتےہیں جس کی وجہ سے وہاں کے علاج کا معیار بہتر ہو رہا ہے۔ بلکہ ایک ڈاکٹر نے وہاں تین سال کام کیاہے اور امریکہ سے پاکستان منتقل ہوئے ہیں۔ میں ان کے قربانی کےجذبہ کی قدر کرتا ہوں۔ اللہ تعالیٰ ہر لحاظ سے ان پر فضل فرمائے۔

حضورانور نے فرمایا کہ واقفین نَو کےحوالے سے ہمیں مستقل واقفین کی ضرورت ہے۔ خاص طور پر امراض نسواں (Gynaecology)اور بچوں کے امراض (Paediatric) اور جنرل سر جری کے شعبوں میں ۔جونہی ان کی میڈیکل ٹریننگ کا عرصہ مکمل ہو جائے انہیں وقف کو نبھاہنے کے مصمم ارادےکےساتھ اپنے آپ کو جماعت کے سامنےپیش کرناچاہیے اورافریقہ یا پاکستان میں جماعت کے ہسپتالوں میں خدمت کے لیے تیار ہونا چاہیے۔ورنہ ان کا وقف نو کی سکیم میں شامل ہونےکا کوئی فائدہ نہیں۔

ایک بار پھر میں اس بات کی طرف تو جہ دلاتاہوں کہ یوکے اور دنیا بھر میں ڈاکٹرز کو جتنا وقت ممکن ہو وقف عارضی کے لیے پیش کرناچاہیے اور جو وقف نو ہیں انہیں اپنی ٹریننگ کا عرصہ مکمل کر کے مستقلاً اپنی خدمات پیش کرنی چاہئیں۔

ان مختصر الفاظ کے بعد میں خدمت انسانیت کے مخلصانہ جذبہ کے حوالے سے حضرت مسیح موعود علیہ السلام کاایک ارشاد پیش کرناچاہتا ہوں جو آپ اپنی جماعت کے افراد میں دیکھنا چاہتے تھے ۔

اس کے بعد حضور انور نے حضرت مسیح موعود ؑ کا ایک ارشاد پیش فرمایا جس کا یہ مفہوم تھا کہ دوسروں سے اخلاص کے ساتھ پیش آنا اورانسانیت سےمحبت کرنا ایمان کا حصہ ہے۔اعلیٰ اخلاقی معیار یہ ہےکہ کسی قسم کی خواہش کے بغیر یعنی بلا معاوضہ اور کسی انعام کے بغیر خدمت کی جائے۔یہ حقیقی انسانیت ہے۔اسی طرح آپ علیہ السلام نےفرمایا کہ اللہ تعالیٰ ایسے لوگوں کوکبھی ضائع نہیں کرتا جواپنےدل میں انسانیت کی حقیقی محبت رکھتے ہیں۔

حضورانور نے فرمایا کہ حضرت مسیح موعود علیہ السلام کا یہ ارشادآپ کے لیے نور ہدایت ہونے چاہئیں اورہمیشہ آپ کے دل و دماغ میں راسخ ہو۔

حضور انور نےایسو سی ایشن کے ممبران کو توجہ دلائی کہ محض اللہ تعالیٰ کے فضل سے آپ کو ایسا علم اورمہارت حاصل ہوئی ہےجس کے ذریعہ سے آپ انسانیت کی ایسے رنگ میں خدمت کرسکتے ہیں جو دوسرے نہیں کر سکتے۔ اس لیے آپ کو ان صلاحیتوں کو انسانیت کی تکلیفوں کو ختم کرنے میں صَرف کرنا چاہئیں۔ احمدی ڈاکٹرز کو اپنی مہارت صرف دنیا کمانے میں صرف نہیں کرنی چاہیے۔ بلکہ یہ اشد ضروری ہےکہ آپ میں سے ہر ایک لمبا عرصہ جماعت کی خدمت کے لیے قربان کرے اوراپنی صلاحیتیں انسانیت کی خدمت میں استعمال کریں۔صرف تب آپ اپنی استعدادوں کے مطابق حقوق العباد کی بجا آوری کرنے والے ہوں گے اور صرف تب ہی آپ کاشمار ان لوگوں میں ہوگا جنہوں نے اعلیٰ اخلاق کے معیار کو پایا جیسا کہ حضرت مسیح موعود ؑنے فرمایا۔

آخر پر اس موقع سے فائدہ اٹھاتے ہوئےمیں صرف میڈیکل ایسو سی ایشن یوکے کے ممبران سے ہی مخاطب نہیں ہونا چاہتا بلکہ دنیا بھر میں احمدی ڈاکٹرز اور میڈیکل پروفیشنلز سے بھی مخاطب ہونا چاہتا ہوں کہ آپ ہمیشہ یاد رکھیں کہ آپ لوگ انسانیت کی ضرورت کو پورا کرنےکے لیے اپنی حاصل کردہ مہارت اور علم کو کام میں لائیں۔ جیسا کہ میں نے کہا آپ کو اپنا وقت جماعت کی خاطر قربان کرناچاہیےبجائے اس کے کہ آپ صرف اپنے کیریئرCareerکی طرف ہی متوجہ رہیں۔

اللہ تعالیٰ آپ سب کو انسانیت کی خاطر اپنی استعدادوں کے مطابق اپنے فرائض ادا کرنے کی توفیق عطا فرمائے اور حضرت مسیح موعود علیہ الصلوٰ ۃ و السلام اور خلفائے احمدیت کی توقعات پراحسن رنگ میں پورا ا ترنے والا بنائے۔ میری دعا ہے کہ ایسےواقفین نَوجو ڈاکٹرز ہیں اس مقدس عہد کو پورا کرنے والے ہوں جو پہلے ان کے والدین نے کیا اور بعد میں انہوں نے اس کی تصدیق کی اوریہ کہ وہ اپنے آپ کوپیش کر کے بے نفس ہو کر ساری زندگی انسانیت کی خدمت کریں۔

اللہ تعالیٰ ان تمام لوگوں کو جزا دے جو بے نفس ہو کر دوسروں کی خدمت کرنے کی اہمیت کو سمجھتےہیں اور اپنے آپ کو ایسی خدمات کے لیے پیش کرتے ہیں اس خالص نیت کےساتھ کہ انسانیت کے دکھوں کو ختم کرنا ہے اوراللہ تعالیٰ کی رضا حاصل کرنی ہے۔ اللہ تعالیٰ آپ کی کاوشوں میں برکت ڈالے اور تمام اعلیٰ مقاصدمیں آپ کو کامیاب کرے۔ آمین۔

……………………………………………………………………………

اس کےبعد حضور انورایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نے دعا کروائی جس کے ساتھ یہ اجلاس اپنے اختتام کو پہنچا۔

بعد ازاںحضور انور کی بابرکت موجودگی میں عشائیہ پیش کیا گیا۔

٭…٭…٭

متعلقہ مضمون

رائے کا اظہار فرمائیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button