بولیوں کی تحقیق کی طرف توجہ دلانے والا قرآن کریم ہے
اگر اُردو میں بھی مثلاً ایک فصیح شخص تقریر کرتا ہے اور اُس میں کہیں مثالیں لاتا ہے کہیں دلچسپ فقرے بیان کرتا ہے تو دُوسرا فصیح بھی اُسی رنگ میں کہہ دیتا ہے اور بجز ایک پاگل آدمی کے کوئی خیال نہیں کرتا کہ یہ سرقہ ہے انسان تو انسان خدا کے کلام میں بھی یہی پایا جاتا ہے۔اگر بعض پُر فصاحت فقرے اور مثالیں جو قرآن شریف میں موجود ہیں شعرائے جاہلیت کے قصائد میں دیکھی جائیں تو ایک لنبی فہرست طیار ہو گی اور ان امور کو محققین نے جائے اعتراض نہیں سمجھا بلکہ اسی غرض سے ائمہ راشدین نے جاہلیت کے ہزارہا اشعار کو حفظ کر رکھا تھا اور قرآن شریف کی بلاغت فصاحت کے لئے ان کوبطور سند لاتے تھے۔یہ بات بھی اس جگہ بیان کر دینے کے لائق ہے کہ مَیں خاص طور پر خدائے تعالیٰ کی اعجاز نمائی کو انشاء پردازی کے وقت بھی اپنی نسبت دیکھتا ہوں کیونکہ جب مَیں عربی میں یا اُردو میں کوئی عبارت لکھتا ہوں تو مَیں محسوس کرتا ہوں کہ کوئی اندر سے مجھے تعلیم دے رہاہے۔
(نزول المسیح، روحانی خزائن جلد ۱۸ صفحہ ۴۳۴)
[کتاب امہات المومنین کا ردّ لکھنے کے حوالے سے فرمایا:]یہ بھی مناسب معلوم ہوتا ہے کہ جو صاحب اس کام کے لئے تجویز کئے جائیں وہ اس کتاب کو تین زبانوں میں جو اسلامی زبانیں ہیں لکھیں یعنی اردو اور عربی اور فارسی میں۔
(البلاغ۔ فریاد درد، روحانی خزائن جلد ۱۳صفحہ۳۹۵)
(بوقتِ عصر) اس وقت مولوی محمد علی صاحب نے حضرت اقدس کو ایک انگریزی مضمون سنایا۔مغرب کی نماز کے بعد حضرت اقدس حسبِ دستورشہ نشین پر جلوہ گر ہوئے سیدعبداللہ عرب صاحب نے ایک رسالہ ایک شیعہ علی حائری کے ردّ میں زبان عربی میں لکھا تھا اس کانام سبیل الرشاد رکھا تھا وہ حضرت اقدس کوسناتے رہے حضرت اقدس نے فرمایا کہ ساتھ ساتھ اردو ترجمہ بھی کرتے جاؤ کہ تم کو مشق ہو۔
(ملفوظات جلد ۳ صفحہ ۳۴۷، ایڈیشن ۲۰۲۲ء)
اصل بات یہ ہے کہ بولیوں کی تحقیق کی طرف توجہ دلانے والا بجز قرآن کریم کے اور کوئی دنیا میں ظاہر نہیں ہوا۔اسی پاک کلام نے یہ فرمایا وَمِنۡ اٰیٰتِہٖ خَلۡقُ السَّمٰوٰتِ وَالۡاَرۡضِ وَاخۡتِلَافُ اَلۡسِنَتِکُمۡ وَاَلۡوَانِکُمۡ ؕ اِنَّ فِیۡ ذٰلِکَ لَاٰیٰتٍ لِّلۡعٰلِمِیۡنَ(سورۂ روم) یعنی خدا تعالیٰ کی ہستی اور توحید کے نشانوں میں سے زمین آسمان کا پیدا کرنا اوربولیوں اور رنگوں کا اختلاف ہے۔درحقیقت خدا شناسی کے لئے یہ بڑے نشان ہیں مگر ان کے لئے جو اہل علم ہیں اب دیکھو کہ کس قدر تحقیقِ السنہ کی طرف توجہ دلائی ہے کہ اس کو خدا شناسی کا مدار ٹھہرا دیا ہے کیا کوئی ایسی آیت انجیل میں بھی موجود ہے؟ میں دعویٰ سے کہتا ہوں کہ ہرگز نہیں پس جائے شرم ہے۔
(منن الرحمان ،روحانی خزائن جلد ۹ صفحہ ۱۶۳-۱۶۴)