کلام امام الزمان علیہ الصلاۃ والسلام

ہر ایک سفر میں استخارہ مسنون ضرور کر لینا چاہیے

استخارہ اہلِ اسلام میں بجائے مہورت کے ہے چونکہ ہندو شرک وغیرہ کے مرتکب ہو کر شگن وغیرہ کرتے ہیں اس لئے اہلِ اسلام نے ان کو منع کر کے استخارہ رکھا۔اس کا طریق یہ ہے کہ انسان دو رکعت نماز نفل پڑھے۔اوّل رکعت میں سورۃ قُلْ يٰۤاَيُّهَا الْكٰفِرُوْنَ (الکافرون:۲) پڑھ لے اور دوسری میں قُلْ هُوَ اللّٰهُ (الاخلاص:۲) التحیات میں یہ دعا کرے۔’’یا الٰہی! میں تیرے علم کے ذریعے سے خیر طلب کرتا ہوں اور تیری قدرت سے قدرت مانگتا ہوں کیونکہ تجھی کو سب قدرت ہے مجھے کوئی قدرت نہیں اور تجھے سب علم ہے مجھے کوئی علم نہیں اور تو ہی چُھپی باتوں کو جاننے والا ہے الٰہی اگر تو جانتا ہے کہ یہ اَمر میرے حق میںبہتر ہے بلحاظ دین اور دنیا کے تو تُو اسے میرے لئے مقدر کر دے اور اسے آسان کر دے اور اس میں برکت دے اور اگر تو جانتا ہے کہ یہ اَمرمیرے لئے دین اور دنیا میں شر ہے تو مجھ کو اس سے باز رکھ‘‘ اور اگر وہ اَمر اس کے لئے بہتر ہوگا تو خدا تعالیٰ اس کے لئے اس کے دل کو کھول دے گا ورنہ طبیعت میں قبض ہو جائے گی۔دل بھی عجیب شَے ہے جیسے ہاتھوں پر انسان کا تصرف ہوتا ہے کہ جب چاہے حرکت دے۔دل اس طرح اختیار میں نہیں ہوتا۔اس پہ اﷲ تعالیٰ کا تصرف ہے۔ایک وقت میں ایک بات کی خواہش کرتا ہے پھر تھوڑی دیر کے بعد اسے نہیں چاہتا۔یہ ہوائیں اندر سے ہی اﷲ تعالیٰ کی طرف سے چلتی ہیں۔

(ملفوظات جلد ۳ صفحہ ۴۶۸-۴۶۹، ایڈیشن ۲۰۲۲ء)

انسان کا جس قدر معاملہ خدا سے صاف ہوگا اسی قدر فہم بھی صاف ہوگا۔ہر ایک سفر میں استخارہ مسنون ضرور کر لینا چاہیے۔

(ملفوظات جلد ۵ صفحہ ۲۷۳، ایڈیشن۲۰۲۲ء)

متعلقہ مضمون

رائے کا اظہار فرمائیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button