روحانی خوبصورتی تقویٰ کی تمام باریک راہوں پر قدم مارنا ہے
زنا ایک بہت بے حیائی کا کام ہے اور اس کا مرتکب شہواتِ نفس سے اندھا ہو کر ایسا ناپاک کام کرتا ہے جو انسانی نسل کے حلال سِلسلہ میں حرام کو ملا دیتا ہے اور تضیع نسل کا موجب ہوتا ہے۔ اِسی وجہ سے شریعت نے اس کو ایسا بھاری گناہ قرار دیا ہے کہ اِسی دنیا میں ایسے انسان کے لئے حدِ شرعی مقرر ہے۔ پس ظاہر ہے کہ مومن کی تکمیل کے لئے صرف یہی کافی نہیں کہ وہ زنا سے پرہیز کرے کیونکہ زنا نہایت درجہ مفسد طبع اور بے حیا انسانوں کا کام ہے اور یہ ایک ایسا موٹا گناہ ہے جو جاہل سے جاہل اس کو بُرا سمجھتا ہے اور اس پر بجز کسی بے ایمان کے کوئی بھی دلیری نہیں کر سکتا۔ پس اِس کا ترک کرنا ایک معمولی شرافت ہے کوئی بڑے کمال کی بات نہیں لیکن انسان کی تمام روحانی خوبصورتی تقویٰ کی تمام باریک راہوں پر قدم مارنا ہے۔
(براہین احمدیہ حصہ پنجم، روحانی خزائن جلد ۲۲صفحہ ۲۰۹)
سوال ہوا کہ فواحشات کی طرف لوگ جلد جھک جاتے ہیں اور ان سے لذّت اٹھاتے ہیں جن سے خیال ہو سکتا ہے کہ ان میں بھی ایک تاثیر ہے۔فرمایا۔بعض اشیاء میں نہاں در نہاں ایک ظل اصلی شے کا آجاتا ہے۔وہ شے طفیلی طور پر کچھ حاصل کرلیتی ہے مثلاً راگ اور خوش الحانی لیکن دراصل سچی لذّت اللہ تعالیٰ کی محبت کے سوا اور کسی شے میں نہیں ہے اورا س کا ثبوت یہ ہے کہ دوسری چیزوں سے محبت کرنے والے آخر اپنی حالت سے توبہ کرتے اور گھبراتے اور اضطراب دکھاتے ہیں مثلاً ہر ایک فاسق اور بد کار سزا کے وقت اور پھانسی کے وقت اپنے فعل سے پشیمانی ظاہر کرتا ہے لیکن اللہ تعالیٰ سے محبت کرنے والوں کو ایسی استقامت عطا ہوتی ہے کہ وہ ہزار ایذائیں دیئے جائیں،مارے جائیں،قتل کیے جائیں وہ ذرا جنبش نہیں کھاتے۔اگر وہ شے جو انہوں نے حاصل کی ہے اصل نہ ہوتی اور فطرتِ انسانی کے ٹھیک مناسب نہ ہوتی تو کروڑوں موتوں کے سامنے ایسے استقلال کے ساتھ وہ اپنی بات پر قائم نہ رہ سکتے۔یہ اس بات کا کافی ثبوت ہے کہ فطرتِ انسانی کے نہایت ہی قریب یہی بات ہے جو ان لوگوں نے اختیار کی ہے اور کم از کم بھی ایک لاکھ چوبیس ہزار آدمیوں نے اپنے سوانح سے اس بات کی صداقت پر مہر لگا دی ہے۔
(ملفوظات جلد ۲ صفحہ ۱۶۸-۱۶۹، ایڈیشن ۲۰۲۲ء)