نظم
ابنِ مریمؑ مر گیا حق کی قَسم
کیوں نہیں لوگو تمہیں حق کا خیال؟
دل میں اُٹھتا ہے مِرے سَو سَو اُبال
ابنِ مریمؑ مر گیا حق کی قَسم
داخلِ جنّت ہوا وہ محترم
مارتا ہے اُس کو فرقاں سربسر
ُس کے مر جانے کی دیتا ہے خبر
وہ نہیں باہر رہا اموات سے
ہو گیا ثابت یہ تیس آیات سے
کوئی مُردوں سے کبھی آیا نہیں
یہ تو فرقاں نے بھی بتلایا نہیں
عہد شُد اَز کِردگارِ بے چگوں
غور کُن دَر اَنَّھُمْ لَا یَرْجِعُوْنَ*
اَے عزیزو! سوچ کر دیکھو ذرا
موت سے بچتا کوئی دیکھا بھلا؟
یہ تو رہنے کا نہیں پیارو مکاں
چل بسے سب انبیاءؑ و راستاں
(ازالہ اوہام حصہ دوم، روحانی خزائن جلد 3 صفحہ 513)
*ترجمہ:خدا تعالیٰ کی طرف سے یہ عہد ہو چکا ہے۔ اس آیت میں غور کرو کہ ’’وہ واپس نہیں لوٹیں گے۔‘‘(الانبیاء:96)