حضرت خلیفۃ المسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز

بیواؤں کے حقوق

دوسری آیت(البقرہ:۲۴۱) جو مَیں نے تلاوت کی ہے اس میں معاشرے کے ایک اور کمزور طبقہ یعنی بیوہ کا ذکر ہے۔ ایک تو عورت ویسے ہی عموماً معاشرے میں کمزور سمجھی جاتی ہے۔ اس پر اگر وہ بیوہ ہوجا ئے تو اکثر معاشرے اس کے حقوق کا خیال نہیں رکھتے۔ خاص طور پر کم ترقی یافتہ معاشروں میں اور ایسے معاشروں میں بعض پڑھے لکھے جو لوگ ہیں وہ بھی پھرماحول کے زیر اثر زیادتی کر جاتے ہیں۔ مسلمانوں کو تو خاص طور پر عورتوں کے حقوق کی حفاظت کی طرف توجہ دینی چاہئے کیونکہ خداتعالیٰ نے بار بار اس طرف توجہ دلائی ہے۔ ترقی یافتہ ممالک تو آج عورت کے حقوق کا نعرہ لگا رہے ہیں لیکن ہمیں تو قرآن کریم نے چودہ صدیاں پہلے ہی ان حقوق کی طرف توجہ دلا دی اور اگر اُس زمانے کی معاشرتی روایات کو سامنے رکھ کر دیکھیں تو حیرت ہوتی ہے لیکن نہ صرف اللہ تعالیٰ نے عورت کے حقوق قائم کئے بلکہ اُس معاشرے میں جہاں بالکل حقوق ادا نہیں کئے جاتے تھے صحابہ کی کایاپلٹ گئی اور ان پر عمل کرکے دکھایا۔

(خطبہ جمعہ ۱۶؍نومبر ۲۰۰۷ء مطبوعہ الفضل انٹرنیشنل۷؍دسمبر۲۰۰۷ء)

متعلقہ مضمون

رائے کا اظہار فرمائیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button