متفرق شعراء
مسکرا کر ملیں
اِن کی راہوں میں پلکیں بچھا کر مِلیں
جان و دل سے اِنہیں مسکرا کر ملیں
دور دیسوں سے آئے یہ مہمان ہیں
اک مسیحا کے ہاتھوں پہ یکجان ہیں
اِن کے سینوں میں دھڑکن میں قرآن ہیں
یہ خلافت پہ عاشق ہیں قربان ہیں
دیپ چاہت کے دل میں جلا کر مِلیں
جان و دل سے اِنہیں مسکرا کر ملیں
اِن کے پیشِ نظر ہے رضائے خدا
اِن کے ہونٹوں پہ ہر آن حمد و ثنا
یہ مجسم وفا یہ سراپا دعا
بے غرَض باادب باوُضو باصَفا
اِن کی راہوں میں پلکیں بچھا کر مِلیں
جان و دل سے اِنہیں مسکرا کر ملیں
سات کر کے سمندر یہ پار آئے ہیں
گردِ دنیا جبیں سے اتار آئے ہیں
ہجر کی شامِ غم بھی گزار آئے ہیں
وصلِ جاناں کو یہ اشکبار آئے ہیں
آؤ سینے سے اِن کو لگا کر ملیں
جان و دل سے اِنہیں مُسکرا کر ملیں
(مبارک صدیقی۔یوکے)