مکتوب افریقہ (نومبر۲۰۲۴ء)
(بر اعظم افریقہ تازہ حالات و واقعات کا خلاصہ)
نائیجر اور روس میں خلائی تعاون اور سیٹلائٹس تک رسائی کا معاہدہ
نائیجر نے اپنی قومی سلامتی اور نگرانی کی صلاحیتوں کو بڑھانے کے لیے روس کے ادارے Roscosmosکے ساتھ تین سیٹلائٹس حاصل کرنے کے لیے معاہدے پر دستخط کیے ہیں۔ یہ سیٹلائٹس مواصلات اور ریڈارز کومدد فراہم کریں گے۔ نیز قومی سلامتی کے خطرات کی نگرانی اور جواب دینے کے لیے ایک مضبوط نظام فراہم کریں گے۔نائیجر اور Roscosmos کی ذیلی کمپنی Glavkosmos کے درمیان اس معاہدے پر دستخط کیے گئے۔ یہ معاہدہ روس اور مغربی افریقہ کے کئی ممالک بشمول برکینا فاسو اور مالی کے درمیان وسیع تعاون کا حصہ ہے۔روس بڑی تیزی سے مغربی افریقی ممالک کو اپنے زیر اثر لا رہا ہے۔
ان سیٹلائٹس کے حصول سے توقع ہے کہ نائیجر اپنی سرحدوں کی بہتر نگرانی، آب و ہوا میں تبدیلیو ں سے متعلق آگاہی اور قدرتی آفات کی صورت میں بہتر انتظام کرنے کی صلاحیّت حاصل کر لے گا۔نیزمعاشی ترقی اور ماحولیاتی استحکام میں بھی حصہ ڈالے گا۔
جنوبی افریقہ میں غیر قانونی کان کنی اور مزدوروں کی ناگفتہ بہ حالت
جنوبی افریقہ میں سونے اور دیگر دھاتوں کی غیر قانونی کان کنی وسیع پیمانے پر پھیلی ہوئی ہے۔ ہزاروں افراد ایسی کانوں میں سونااور دیگر قیمتی دھاتیں تلاش کرتے ہیں جو کہ اب قابل استعمال یا محفوظ نہیں ہیں۔ متروک شدہ کانوں کی تعداد چھ ہزار سے زائد ہے۔ حکومت کے مطابق غیر قانونی مائننگ کی وجہ سے سالانہ ایک بلین ڈالر کا نقصان ہوتا ہے۔ غیر قانونی کان کنی کرنے والوں کو جنوبی افریقہ میں ‘‘زامازاما’’ کہتے ہیں۔ ایسے لوگ دھاتیں نکالنے کے لیے پرانے طریق اور سادہ اوزار استعمال کرتے ہیں۔مزدور سونے کی تلاش میں کئی کئی مہینے مائنز میں رہتے ہیں۔ ان کے پیچھے ٹھیکے داروں اور مسلح گروپس کا ایک مربوط نیٹ ورک ہوتا ہے جو انہیں بھیجتا ہے۔ پھر ان کو کھانا،پانی اور دیگر ضروری اشیا بھی قیمتاً فراہم کی جاتی ہیں۔ کان سے واپس نکلنے کے لیے بھی یہ لوگ دوسروں کے محتاج ہوتے ہیں۔ان مزدوروں میں زیادہ تر زمبابوے،لیسوتھو اور موزنبیق سے آنے والے تارکینِ وطن ہوتے ہیں۔
گذشتہ سال سے پولیس غیر قانونی طور پر مائنز میں داخل ہونے والوں کے خلاف سخت ایکشن لے رہی ہے۔جس میں مائنز کی طرف جانے والے راستوں کو روکنا،داخلی راستوں کو بند کرنا،باہر سے رسد کو کاٹنا اور مزدوروں کو کانوں سے باہر نکالنا شامل ہے۔
ستمبر میں پولیس نے سٹلفونٹین میں ایک سائٹ کا محاصرہ کیا اور کئی دن تک نیچے موجود مزدوروں تک کھانا اور دیگر سامان پہنچانا روک دیا۔ اس پر مزدوروں کے اہل خانہ اور کمیونٹی نے احتجاج بھی کیا مگر پولیس نے ان کی بات ماننے سے انکار کر دیا۔ تاہم بعد ازاں عدالت کے حکم پر مائنز میں موجود مزدوروں کو کھانا پہنچایا اور کچھ لوگوں کو رسیوں کی مدد سے باہر بھی نکالا۔ پولیس نے ایسی کانوں سے متعد د افراد کو گرفتار بھی کیا ہے۔ پولیس کو خدشہ ہے کہ ابھی بھی سینکڑوں یا ہزاروں افراد گرفتاری یا جلاوطنی کے خوف کی وجہ سے مائنز کی وسیع سرنگوں میں پناہ لیے ہوئے ہیں اور کھانا یا پانی کی کمی کا شکار ہیں۔ کئی لوگوں نے رضاکارانہ طور پر پھنسے ہوئے لوگوں کو نکالنے کی کوشش کی ہے۔
بوٹسوانا میں انتخابات ، ۵۸ سالہ حکمران پارٹی کو شکست
بوٹسوانا میں ۳۰؍اکتوبر ۲۰۲۴ء کو تاریخی عام انتخابات منعقد ہوئے۔ یہ انتخابات Botswana Democratic Partyکی ۵۸ سالہ حکمرانی کے خاتمے پر منتج ہوئے۔انتخابات میں امیدوار اپوزیشن جماعت Umbrella for Democratic Changeنے ۳۶؍نشستیں حاصل کیں۔ جبکہ بوٹسوانا کانگریس پارٹی (BCP) نے دوسرے نمبر پر ۱۵؍نشستیں حاصل کیں۔ BDP کو صرف چار نشستیں حاصل ہوئیں۔
UDCکی تاریخی فتح کے بعد یکم نومبر کو پارٹی کے راہنما Duma Boko نے نئے صدر کے طور پر حلف اٹھایا۔ انتخابات میں ٹرن آؤٹ 81.42 فیصد رہا۔ UDC نے 37.22 فیصد ووٹ حاصل کیے، جبکہ BCP نے 20.99 فیصد ووٹ حاصل کیے۔
بوٹسوانا میں حکمران جماعت Botswana Democratic Party کی شکست کی متعدد وجوہات ہیں۔ رواں سال میںاپوزیشن جماعتوں نے حکومت کے خلاف ایک وسیع محاذ قائم کر لیا تھا۔ نیز جنوبی افریقی ممالک کے بدلتے ہوئے معاشی حالات میں بوٹسوانا کے ووٹرز نے بھی دیگر ممالک کی طرح تبدیلی کے حق میں ووٹ دینے کو اہم سمجھا۔
فرانس کی طرف سے افریقی فوجیوں کے قتلِ عام کو پہلی مرتبہ تسلیم کیا گیا
فرانسیسی صدر عمانوئل میکرون نے ۲۸؍نومبر کو ایک خط میں پہلی بار تسلیم کیا کہ فرانسیسی فوج کے ہاتھوں ۱۹۴۴ء میں سینیگالی ماہی گیروں کے گاؤں Thiaroye میں مغربی افریقی فوجیوں کا قتل عام کیا گیا تھا۔ گذشتہ دنوں اس اندوہناک واقعہ کی یاد میں ایک تقریب منعقد کی گئی۔اس تقریب میں فرانس کے وزیر خارجہ بھی شریک تھے۔
۱۹۴۴ء میں ہونے والے قتل عام میں ۳۵؍ سے چار صد مغربی افریقی فوجی ہلاک ہوئے تھے، جودوسری جنگ عظیم میں فرانسیسی فوج کے لیے لڑ رہے تھے۔ یہ واقعہ یکم دسمبر ۱۹۴۴ء کو پیش آیا تھا، جب فرانسیسی فوجیوں نے مغربی افریقی فوجیوں پر فائرنگ کی، جو اپنی قابلِ ادا تنخواہ کے لیے احتجاج کر رہے تھے۔
فرانسیسی صدر میکرون نے خط میں کہا ہے کہ فرانس کو اس واقعے کی ذمہ داری قبول کرنی چاہیے اور سچائی کو قبول کرنا چاہیے۔ صدر نے کہا ہے کہ فرانس کو ماضی کی غلطیوں پر معاف کیا جانا چاہیے، وہ سینیگال کے ساتھ اپنے تعلقات کومزید بہتر کرنے کا خواہش مند ہے۔ سینیگالی صدر Bassirou Diomaye Faye نے میکرون کے خط کےمتعلق کہا ہے کہ یہ ا قدام فرانس اور سینیگال کے درمیان تعلقات کو بہتر بنانے کے لیے اہم ہے۔
کینیا کے چرچ نے ملکی صدر کی طرف سے عطیہ میں دی گئی خطیر رقم مسترد کر دی
کینیا کے کیتھولک چرچ نے صدر ولیم روٹو کی جانب سے بطور عطیہ دی گئی چالیس ہزار ڈالر کی رقم کو مسترد کر دیا ہے۔چر چ کی طرف سے کہا گیا ہے کہ یہ اقدام چرچ کو سیاسی مقاصد کےلیے استعمال ہونےسے بچانے اور اخلاقی خدشات کے پیش نظر کیا گیا۔نیز حکومت پر تنقید بھی کی گئی کہ وہ اپنے انتخابی وعدے پورے نہیں کر رہی۔ صدر روٹو نےیہ رقم نیروبی میں Soweto Catholic Churchکو کیتھولک پادری کے گھر کی تعمیر اور کورس میں شامل افرادکو تحفہ دینے کے لیے دی تھی تاہم چرچ نے اس کو قبول نہیں کیا۔ چرچ پر کینیا کے نوجوان طبقہ کا بھی دباؤ ہے جو کہ اس کو سیاستدانوں کے قریب ہونے کا الزام دے رہےہیں۔کینیا میں آبادی کا اسّی فیصد حصہ عیسائی ہے۔
صومالی لینڈ میں صدارتی انتخابات
صومالی لینڈ میں ۱۳؍نومبر۲۰۲۴ء کو صدارتی اور پارلیمانی انتخابات کے لیے ووٹنگ ہوئی۔جس میں اپوزیشن راہنما عبد الرحمان محمد عبد اللہ نے کامیابی حاصل کی۔ انہوں نے پچاس فیصد سے زائد ووٹ حاصل کیے۔ صومالی لینڈ کے موجودہ صدر موسی بہی عبدی دوسری سات سالہ مدت کے لیے انتخابا ت میں کھڑے ہوئے تھے مگر ان کو عبد الرحمان کے ہاتھوں شکست کا سامنا کرنا پڑا۔پریس کے مطابق یہ خطے کی سیاست میں ایک اہم تبدیلی کا نشان ہے۔ عبد اللہ کی الیکشن مہم جمہوریت اور اقتصادی اصلاحات پر مبنی تھی۔
۱۹۹۱ء میں صومالیہ سے از خود الگ ہونے والے ملک صومالی لینڈ کو تاحال کسی دوسرے ملک نے تسلیم نہیں کیا۔ عبدالرحمان کی فتح ملک کی بین الاقوامی تسلیم کی طرف ایک بڑا قدم تصور کی جا رہی ہے۔ نیز ملک میں پُرامن منتقلی اقتدار کو بھی دیگر ممالک نے سراہا ہے۔ صومالیہ میں موجود امریکی سفارت کار نے عبد اللہ کو فتح پر مبارکباد دی ہے۔
موزنبیق میں الیکشنز کے بعد ہنگامہ آرائی، متعدد ہلاکتیں
موزنبیق کی حکومت نے انتخابی نتائج کے بعد ہنگامہ آرائی کی وجہ سے مظاہروں پر پابندی لگا دی ہے۔گذشتہ ماہ ہونے والے انتخابات کے بعد ہونے والے ہنگاموں میں کم ازکم ۱۸؍افراد ہلاک، درجنوں زخمی ہو گئے۔یہ مظاہرے انتخابی دھاندلی کے الزامات کے بعد شروع ہوئے۔ مخالف جماعتوں نے الزام لگایا کہ حکمران جماعت‘‘فریلیمو’’نے دھاندلی کی ہے۔ملکی حالات اس وقت بد تر ہو گئے جب مظاہرین اور سیکیورٹی فورسز کے درمیان جھڑپیں ہوئیں اور جانی و مالی نقصان کا باعث بنیں۔ تاہم اب حکومت امن و امان کو بحال کرنے کی کوشش کر رہی ہے۔وزیر داخلہ نے عوام سے تعاون کرنے کی اپیل کی ہے، لیکن مخالف جماعتوں نے انتخابی عمل میں انصاف اور شفافیت کا مطالبہ کرتے ہوئے مظاہروں کو جاری رکھنے کا عہد کیا ہے۔بین الاقوامی برادری، بشمول انسانی حقوق کی تنظیموں نے موزنبیق کی صورتحال پر تشویش کا اظہار کیا ہے، ہنگامہ آرائی کو روکنے اور بحران کو امن سے حل کرنے کے لیے مذاکرات کا مطالبہ کیا ہے۔
مصر میں بحیرۂ احمر میں سیاحوں کی کشتی کو حادثہ
۲۵؍نومبر کی صبح مصر کے شہر مرسى علم کے شمالی علاقے کےقریب بحیرۂ احمر میں سیاحتی جہاز کے ڈوبنے سے چار افراد ہلاک ہو گئے اور سات لا پتا ہو گئے۔ یہ جہاز۳۱؍سیاحوں اورعملہ کے ۱۳؍افراد پر مشتمل تھا، جو برطانیہ، چین، فن لینڈ، پولینڈ، سلوواکیا، اور سپین سے تعلق رکھتے تھے۔ مصری میٹیئرولوجیکل اتھارٹی نے ۲۴ اور ۲۵؍نومبر کو سمندر کی لہریں اٹھنے کی پیشین گوئی کی تھی اور سمندری سرگرمیوں سے گریز کرنے کی ہدایت جاری کی تھی۔ تاہم یہ جہاز پھر بھی اپنے سفر پر روانہ ہوا۔ ۲۵ کی صبح پانی کی ایک بڑی لہر جہاز سے ٹکراگئی جس سےوہ چند منٹ میں ڈوب گیا۔ فوج اور ریسکیو اہلکاروں نے لوگوں کو بچانے میں مدد کی۔جہاز کےڈوبنے سے کچھ لوگ کیبنز کے اندر قید ہو گئے اور پھر ریسکیو اہلکاروں نے ان کو پانی سے باہر نکالا۔
نائیجیریا میں سرکاری فوجیوں اور بوکوحرام میں تصادم
۱۹؍نومبر کو نائیجیریا کی فوج کی طرف سے شمال مغربی کرینا ریاست میں ایک حملے میں بوکو حرام کے ۵۰ سے زائد لوگ ہلاک کر دیے گئے۔اس واقعہ سے قبل ‘‘سیکیورٹی اینڈ سول ڈیفنس فورسز’’کے ایک قافلے پر دو صد سے زائد دہشت گردوں نے گھات لگا کر حملہ کیا۔ حملہ کے نتیجہ میں حفاظتی فورس کے سات ارکان لاپتا ہو گئے۔ جوابی کارروائی میں بوکوحرام کے پچاس دہشت گرد ہلاک ہو گئے۔ اس واقعہ سے چند روز قبل بوکو حرام نے نائیجیریا کے شمال مشرقی ریاست بورنو میں ایک فوجی اڈے پر کئی حملے کیے۔جس میں ایک درجن سے زائد فوجی ہلا ک ہوئے۔ متعدد شہری بھی زخمی ہوئے۔نائیجیریاگذشتہ چودہ سال سے دہشت گردی کا شکار ہے جس کے نتیجے میں اب تک ایک لاکھ سے زائد افراد ہلاک اور تین ملین سے زائد بے گھر ہو چکے ہیں۔
مالی میں کینیڈا کی کمپنی کے چار اہلکار زیرِ حراست
کینیڈا کی کان کنی کمپنی Barrick Gold کے چار سینئر اہلکاروں کو مالی میں حراست میں لیا گیا ہے۔ حکومت کی طرف سے کہا جا رہاہے کہ کمپنی نے مبینہ طور پر ۵۰۰ ملین ڈالرز سے زائد ٹیکس تاحال ادا کرنا ہے جبکہ Barrick Gold نے ان الزامات سےانکار کیا ہے۔کمپنی حکام کا کہنا ہے کہ وہ ملازمین کی رہائی کے لیے مالی سے بات چیت کر رہی ہے اور باہمی شراکت داری کے معاہدے کو حتمی شکل دے رہی ہے۔بین الاقوامی میڈیا کا کہنا ہےکہ مالی کی فوجی حکومت کان کنی کے شعبے سے زیادہ منافع حاصل کرنے کے لیے کمپنیوں پر دباؤ ڈال کر کروڑوں ڈالر کے اضافی ٹیکس ادا کرنے پر مجبور کر رہی ہے۔گذشتہ ہفتے، آسٹریلیا کی کمپنی ریزولٹ مائننگ نےایک ایسا ہی تنازعہ ختم کرنے کے لیے ۱۶۰؍ ملین ڈالر ادا کرنے پر اتفاق کیا، جس کے نتیجے میں کمپنی کے سی ای او اور دو ملازمین کو رہا کر دیا گیا تھا۔