حضرت خلیفۃ المسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز

نکاح کے وقت کی قرآنی نصائح کو پیش نظر رکھیں

حضرت امیر المومنین ایدہ اللہ فرماتے ہیں:

پھر دسویں خصوصیت یہ ہے کہ عبادالرحمٰن نہ جھوٹ بولتے ہیں، نہ جھوٹی گواہی دیتے ہیں۔ یہ جھوٹ بھی قوموں کے تنزل اور تباہی میں بڑا کردار ادا کرتا ہے۔ پس اللہ تعالیٰ کے بندے اور الٰہی جماعتیں جو ہیں انہوں نے تو اونچائی کی طرف جانا ہے اور ان سے تو اللہ تعالیٰ نے یہ وعدہ کیا ہوا ہے کہ ان کے لئے ترقی کی منازل ہیں جو انہوں نے طے کرنی ہیں اور اوپر سے اوپر چلتے چلے جانا ہے۔ اُن میں اگر جھوٹ آ جائے تو پھر وہ اللہ تعالیٰ کے خاص بندے نہیں رہتے جن پر اللہ تعالیٰ فضل فرماتا ہے یا جن سے اللہ تعالیٰ نے فضل فرمانے کا وعدہ فرمایا ہوا ہے۔ پس احمدیوں کو اپنی گواہیوں میں بھی اور اپنے معاملات میں بھی جب پیش کرتے ہیں تو سو فیصد سچ سے کام لینا چاہئے۔ مثلاً عائلی معاملات ہیں۔ نکاح کے وقت اس گواہی کے ساتھ رشتہ جوڑنے کا عہد کر رہے ہوتے ہیں کہ ہم قول سدید سے کام لیں گے۔ سچ سے کام لیں گے۔ ایسا سچ بولیں گے جس میں کسی قسم کا ابہام نہ ہو۔ جس سے کوئی اور مطلب بھی اخذ نہ کیا جا سکتا ہو۔ صاف ستھری بات ہو۔ لیکن شادی کے بعد لڑکی لڑکے سے غلط بیانی کرتی ہے اور لڑکا لڑکی سے غلط بیانی کرتا ہے۔ دونوں کے سسرال والے ایک دوسرے سے غلط بیانی کر رہے ہوتے ہیں اور یوں ان رشتوں میں پھر دراڑیں پڑتی چلی جاتی ہیں اور آہستہ آہستہ یہ ختم ہو جاتے ہیں۔ صرف ذاتی اناؤں اور ذاتی خواہشات کی تکمیل کے لئے گھر ٹوٹ رہے ہوتے ہیں۔ اگر بچے ہو گئے ہیں تو وہ بھی برباد ہو جاتے ہیں۔ پہلے بھی کئی مرتبہ میں اس بارہ میں کہہ چکا ہوں۔ پس اللہ تعالیٰ کا حق ادا کرنے کے لئے بھی اور بندوں کے حق ادا کرنے کے لئے بھی یہ ضروری ہے کہ ایک مومن کو، ان لوگوں کو جو اپنے آپ کو عبادالرحمن میں شمار کرتے ہیں ہر قسم کے جھوٹ سے نفرت ہو۔ (خطبہ جمعہ فرمودہ۲۵؍ستمبر۲۰۰۹ء مطبوعہ الفضل انٹرنیشنل ۱۶؍اکتوبر ۲۰۰۹ء)

جیسا کہ میں پہلے بھی کہہ چکا ہوں کہ نکاح کے وقت کی قرآنی نصائح کو پیش نظر رکھیں، تقویٰ سے کام لیں، قول سدید سے کام لیں تو یہ چیزیں کبھی پیدا نہیں ہوں گی۔ آپ جو ناجائز حق لے رہے ہیں وہ جھوٹ ہے اور جھوٹ کے ساتھ شرک کے بھی مرتکب ہو رہے ہوتے ہیں۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اگر تم میرے سے ناجائز فیصلہ کروا لیتے ہو تو اپنے پیٹ میں آگ بھرتے ہو۔ تو تقویٰ سے دُورہوں گے تو پھر یقیناً شرک کی جھولی میں جا گریں گے۔ پس استغفار کرتے ہوئے اللہ سے اس کی مغفرت اور رحم مانگیں، ہمیشہ خدا کا خوف پیش نظر رکھیں ۔

(خطبہ جمعہ فرمودہ ۱۰؍نومبر ۲۰۰۶ء مطبوعہ الفضل انٹرنیشنل یکم دسمبر ۲۰۰۶ء)

مزید پڑھیں:

جلسوں میں شامل ہونے والوں کو حضرت مسیح موعودؑ کی نصائح

متعلقہ مضمون

رائے کا اظہار فرمائیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button