صنعت وتجارت
ارشاد باری تعالیٰ
وَلَا یَاۡبَ الشُّہَدَآءُ اِذَا مَا دُعُوۡا ؕ وَلَا تَسۡـَٔمُوۡۤا اَنۡ تَکۡتُبُوۡہُ صَغِیۡرًا اَوۡ کَبِیۡرًا اِلٰۤی اَجَلِہٖ ؕ ذٰلِکُمۡ اَقۡسَطُ عِنۡدَ اللّٰہِ وَاَقۡوَمُ لِلشَّہَادَۃِ وَاَدۡنٰۤی اَلَّا تَرۡتَابُوۡۤا اِلَّاۤ اَنۡ تَکُوۡنَ تِجَارَۃً حَاضِرَۃً تُدِیۡرُوۡنَہَا بَیۡنَکُمۡ فَلَیۡسَ عَلَیۡکُمۡ جُنَاحٌ اَلَّا تَکۡتُبُوۡہَا ؕ وَاَشۡہِدُوۡۤا اِذَا تَبَایَعۡتُمۡ ۪ وَلَا یُضَآرَّ کَاتِبٌ وَّلَا شَہِیۡدٌ ۬ؕ وَاِنۡ تَفۡعَلُوۡا فَاِنَّہٗ فُسُوۡقٌۢ بِکُم(البقرہ:۲۸۳)
ترجمہ: اور جب گواہوں کو بلایا جائے تو وہ انکار نہ کریں۔ اور (لین دین) خواہ چھوٹا ہو یا بڑا اُسے اس کی مقررہ میعاد تک (یعنی مکمل معاہدہ) لکھنے سے اکتاؤ نہیں۔ تمہارا یہ طرزِعمل خدا کے نزدیک بہت منصفانہ ٹھہرے گا اور شہادت کو قائم کرنے کے لئے بہت مضبوط اقدام ہوگا، اور اس بات کے زیادہ قریب ہوگا کہ تم شکوک میں مبتلا نہ ہو۔ (لکھنا فرض ہے) سوائے اس کے کہ وہ دست بدست تجارت ہو جسے تم (اسی وقت) آپس میں لے دے لیتے ہو۔ اس صورت میں تم پر کوئی گناہ نہیں کہ تم اسے نہ لکھو۔ اور جب تم کوئی (لمبی) خرید و فروخت کرو تو گواہ ٹھہرا لیا کرو۔ اور لکھنے والے کو اور گواہ کو (کسی قسم کی کوئی) تکلیف نہ پہنچائی جائے۔ اگر تم نے ایسا کیا تو یقیناً یہ تمہارے لئے بڑے گناہ کی بات ہوگی۔
(اردو ترجمہ: بیان فرمودہ حضرت خلیفۃ المسیح الرابع رحمہ اللہ تعالیٰ)
(مرسلہ: وکالت صنعت و تجارت)
مزید پڑھیں: ڈائری مکرم عابد خان صاحب سے ایک انتخاب