’’اوڑھنی والیوں کے لئے پھول‘‘(حصہ اول)
قرآن کریم میں ارشاد باری تعالیٰ ہے:اِعۡلَمُوۡۤا اَنَّمَا الۡحَیٰوۃُ الدُّنۡیَا لَعِبٌ وَّلَہۡوٌ وَّزِیۡنَۃٌ وَّتَفَاخُرٌۢ بَیۡنَکُمۡ وَتَکَاثُرٌ فِی الۡاَمۡوَالِ وَالۡاَوۡلَادِ ؕ کَمَثَلِ غَیۡثٍ اَعۡجَبَ الۡکُفَّارَ نَبَاتُہٗ ثُمَّ یَہِیۡجُ فَتَرٰٮہُ مُصۡفَرًّا ثُمَّ یَکُوۡنُ حُطَامًا ؕ وَفِی الۡاٰخِرَۃِ عَذَابٌ شَدِیۡدٌ ۙ وَّمَغۡفِرَۃٌ مِّنَ اللّٰہِ وَرِضۡوَانٌ ؕ وَمَا الۡحَیٰوۃُ الدُّنۡیَاۤ اِلَّا مَتَاعُ الۡغُرُوۡرِ (الحدید:۲۱)ترجمہ: جان لو کہ دنیا کی زندگی محض کھیل کود اور نفس کی خواہشات کو پورا کرنے کا ایسا ذریعہ ہے جو اعلیٰ مقصد سے غافل کردے اور سج دھج اور باہم ایک دوسرے پر فخر کرنا ہے اور اموال اور اولاد میں ایک دوسرے سے بڑھنے کی کوشش کرنا ہے۔ (یہ زندگی) اس بارش کی مثال کی طرح ہے جس کی روئیدگی کفار (کے دلوں) کو لبھاتی ہے۔ پس وہ تیزی سے بڑھتی ہے۔ پھر تُو اسے زرد ہوتا ہوا دیکھتا ہے پھر وہ ریزہ ریزہ ہوجاتی ہے۔ اور آخرت میں سخت عذاب (مقدر) ہے نیز اللہ کی طرف سے مغفرت اور رضوان بھی۔ جبکہ دنیا کی زندگی تو محض دھوکے کا ایک عارضی سامان ہے۔
اللہ تعالیٰ کاہم سب پر احسان عظیم ہے کہ ہم آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے غلام صادقؑ کو ماننے والے ہیںاور خدائے باری تعالیٰ نے ہمیںخلافت کی عظیم نعمت سے نوازاہے جو ہمیں اعلیٰ مقاصد کی طرف راہنمائی فرماتی ہے۔ اب یہ ہمارا فرض ہے کہ نہ صرف ہم خلفائے کرام کے منہ سے جھڑنے والے ان پھولوں کو چن کر اپنی اوڑھنی سے باندھیں بلکہ ان خوبصورت پھولوں کی خوشبو سے اپنی آنے والی نسلوں کی زندگی بھی معطر کریں ۔
ماؤں پر بچوں کی عمدہ تربیت کی ذمہ داری ہے۔ اس حقیقت سے کوئی انکار نہیں کرسکتا اور یہ ذمہ داری احسن رنگ میں ادا کرنے والی ماؤں کے قدموں کے نیچے بطور انعام جنت دیے جانے کی بشارت ہے۔چنانچہ امیر المومنین حضرت خلیفۃالمسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز فرماتے ہیں :’’اپنے بچوں کی اِس رنگ میں تربیت کریں کہ اﷲ تعالیٰ پر کامل ایمان اور اُس کو راضی کرنے کے لئے ہر کوشش اُس کی اوّلین ترجیح ہو اور یہ اُ س وقت تک نہیں ہو سکتا جب تک احمدی مائیں بھی اپنے آپ کو ایمان کے اعلیٰ معیار تک لے جانے کی کوشش نہیں کریں گی۔ ماؤں کے قدموں میں جو جنت رکھی گئی ہے وہ اس لئے ہے کہ جہاں اُن کا اپنا ایمان اور خشیّت اﷲ بلندیوں پر ہو وہاں اُن کی نیک تربیت سے اُن کے بچوں کے ایمان بھی ترقی پذیر ہوں ورنہ ہر ماں تو جنّت کی خوشخبریاں دینے والی نہیں ہے۔‘‘ (مطبوعہ الفضل انٹرنیشنل ۲۱؍جون۲۰۱۳ء)
ایک دوسرے موقع پر حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نے ماؤں سے مخاطب ہوکر فرمایا:’’ آپ کے بچے صرف تب ہی اچھی چیزیں سیکھیں گے اگر آپ خود اُن کے سامنے اچھا نمونہ قائم کر کے دکھائیں گی۔ اس وجہ سے آپ کے لئے ضروری ہے کہ آپ نیکیوں کو اپنائیں اور اپنے گھروں کو اعلیٰ اخلاق اور نیکیوں کے ساتھ سجائیں۔‘‘ (خطاب برموقع نیشنل اجتماع واقفاتِ نَو یوکے فرمودہ ۲۷؍فروری ۲۰۱۶ء مطبوعہ رسالہ مریم واقفاتِ نَو، اپریل تا جون ۲۰۱۶ء)
حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز احمدی عورت کے مقام کے حوالے سے فرماتے ہیں :’’ایک احمدی عورت جس نے حضرت مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام کو مانا ہے اُسے ہمیشہ یاد رکھنا چاہئے کہ اُس نے احمدیت صرف اپنے ماں باپ کی عزّت کی و جہ سے قبول نہیں کرنی یا صرف اِس لئے اپنے آپ پر احمدیت کا لیبل چسپاں نہیں کرناکہ ایک احمدی گھرانے میں پیدا ہونے کی مجھے سعادت ملی ہے اور اِس کے علاوہ میرا کوئی اور راستہ نہیں کہ میں اپنے احمدی ہونے کا اعلان کروں کیونکہ میرے گھر والے احمدی ہیں۔ میرا خاندان احمدی ہے۔ اِ س لئے ہمیشہ یہ خیال رکھیں کہ ایک احمدی عورت کو احمدیت کی تعلیم کا پتہ ہونا چاہئے۔ ایمان کی مضبوطی کا پتہ ہونا چاہئے۔ ایک احمدی کی عزّت اِس بات میں ہے کہ حضرت مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام کی بیعت کرنے کے بعد اپنے ایمان میں اتنی مضبوطی پیدا کریں کہ دنیا کی کوئی خواہش اُسے اُس کے ایمان سے ہٹا نہ سکے۔ اُس کے ایمان کو متزلزل نہ کرسکے۔‘‘(خطاب از مستورات جلسہ سالانہ یوکے ۲۵؍جولائی۲۰۰۹ء۔ مطبوعہ الفضل انٹرنیشنل ۲۱؍جون ۲۰۱۳ء)
(باقی آئندہ)
(مرسلہ:سیدہ منورہ سلطانہ۔جرمنی)
مزید پڑھیں: تقسیم ہندوستان کے بعدحضرت چودھری سرمحمدظفراللہ خان رضی اللہ عنہ کی قادیان تشریف آوری