مکتوب

مکتوب جنوبی امریکہ(دسمبر۲۰۲۴ء)

(لئیق احمد مشتاق ۔ مبلغ سلسلہ سرینام، جنوبی امریکہ)

(بر اعظم جنوبی امریکہ کےتازہ حالات و واقعات کا خلاصہ)

گائے کے پتّے میں وہ قیمتی چیز جس کے لیے ڈاکو گھروں اور گاڑیوں کو لُوٹ رہے ہیں

پراسیکیوٹر Enrique Rodríguez نے پہلے کبھی Bovine gold کا نام نہیں سنا تھا لیکن پھر ایک دن انہیں چین سے یوراگوئے میں رقم کی مشکوک منتقلی کے بارے میں الرٹ ملا اور انہوں نے تحقیقات شروع کر دیں۔بطور پراسیکیوٹر اپنے ۳۴؍سال کے کیرئیر میں انہوں نے کبھی ایسا کیس نہیں سنا تھا۔ وہ کہتے ہیں کہ یہ ایک ایسا مسئلہ تھا جس کے بارے میں زیادہ تر لوگوں کو علم نہیں تھا۔انہیں پتا چلا کہ ۲۰۲۰ء سے ۲۰۲۳ءکے درمیان ہانگ کانگ کی دو کمپنیوں کو لاکھوں ڈالر ٹرانسفر ہوئے اور یہ رقم مختلف یوروگوئین بینکوں تک پہنچی۔لیکن جس چیز نے اینٹی منی لانڈرنگ پراسیکیوٹر کے دفتر کی توجہ حاصل کی وہ یہ چیز تھی کہ ان کمپنیوں کے پاس اس جنوبی امریکی ملک کے ساتھ پہلےکسی قسم کی تجارت کا کوئی ریکارڈ نہیں تھا۔تحقیقات سے یہ بات بھی سامنے آئی کہ یہ ادائیگیاں گائے کے پتے کی پتھری کی ہانگ کانگ کو غیرقانونی ترسیل کے بدلے میں کی گئی تھیں۔ خیال کیا جاتا ہے کہ یہ پتھریاں کچھ گائیوں کے پتے میں بنتی ہیں اور روایتی چینی ادویات میں استعمال ہوتی ہیں۔ایشیائی ممالک میں ان کا دیگر چیزوں میں استعمال بھی کیا جاتا ہے۔پراسیکیوٹر نے عدالت کو بتایا کہ اس پتھری کی تجارتی قدر میں خاطر خواہ اضافہ ہوا ہے اور انہیں سونے کی ایک ڈلی کی طرح سمجھا جاتا ہے اور اس پتھری کی قیمت فی گرام ۲۰۰؍امریکی ڈالر تک ہے۔یہ مقدمہ ابھی چل رہا ہے اور اس میں کئی افراد کو مجرم ٹھہرایا گیا ہے۔ایشیا میں دواؤں میں Bovine Gallstones کا استعمال کوئی نئی بات نہیں ہے۔برازیلین فیکلٹی آف چائنیز میڈیسنEbramec کے صدر Reginaldo Filho کا کہنا ہے کہ درحقیقت ان کا ذکر چینی ہربل میڈیسن پر تقریباً دو ہزار سال قبل لکھی کتاب میں ملتا ہے۔ گائے کے پتے کی پتھری ایک ایسے عمل سے گزرتی ہے جس میں یہ پاؤڈر بن کر ایک حل پذیر شکل اختیار کرتی ہے جیسے کہ کیپسول یا گولیاں۔اس کے موجودہ استعمال میں سے ایک اعصابی عارضہ جیسے کہ فالج یا دوروں کے علاج کے لیے ہے۔یہ پتھر دیگر ایشیائی ممالک جیسے جنوبی کوریا اور جاپان میں بھی دواؤں میں استعمال ہوتے ہیں۔تاہم زرد یا سرخی مائل یہ پتھر بازار میں نایاب ہیں۔اس کی ایک وجہ یہ ہے کہ انسانوں کی طرح جانوروں میں بھی اس پتھری کی قدرتی پیداوار نایاب ہے۔ایک اندازے کے مطابق ذبح کی جانے والی ہر ۱۰۰؍گائیوں میں سے تقریباً دو کے پتے میں یہ پتھری پائی جاتی ہے اور وہ بھی بہت چھوٹی سی ہوتی ہے۔یہ پتھری اکثر بڑی عمر کی گائیوں کے جسم میں بنتی ہے لیکن انہیں جانور کے مرنے کے بعد ہی اس کے جسم سے نکالا جاتا ہے۔ البتہ زیادہ مقدار میں گوشت فروخت کرنے والے افراد یا کمپنیاں ایسی گائیں زیادہ ذبح کرتے ہیں جن کی زندگی قلیل ہو اسی لیے مویشیوں کے ذبح خانوں میں بھی اس پتھری کا ملنا نایاب ہوتا ہے۔ایک مقامی چینی طبی ایسوسی ایشن کے ایک اندازے کے مطابق چین میں ہر سال تقریباً ایک ہزار کلو بوائین گال سٹون پیدا ہوتی ہے لیکن ملک کی سالانہ مانگ پانچ ہزار کلو ہے اور کورونا کی وبا کے بعد بڑھتی قیمتوں کے باوجود وہ اس کمی کو بیرون ملک سے پورا کرنے کی کوشش کر رہا ہے۔امریکہ کے محکمہ زراعت کی ایک رپورٹ کے مطابق ہانگ کانگ میں بوائین پتھروں کی عالمی درآمدات میں ۲۰۱۹ءسے نمایاں اضافہ ہوا ہے۔ ۲۰۲۳ءمیں ۶۶؍فیصد اضافے کے ساتھ یہ درآمدات ۲۱۸؍ملین امریکی ڈالر تک پہنچ چکی ہیں۔برازیل چین کے زیرِ انتظام اس خطے کو گائے کے پتے کی پتھری سپلائی کرنے والا سب سے بڑا ملک ہے جس کی فروخت گذشتہ چار سال میں تین گنا بڑھ کر ۲۰۲۳ءمیں ۱۴۸؍ملین امریکی ڈالر تک پہنچ گئی ہے۔ تازہ اعداد و شمار کے مطابق ہانگ کانگ کو برآمد کرنے والے ممالک میں برازیل کے بعد آسٹریلیا، کولمبیا، ارجنٹائن، امریکہ اور پیراگوئے شامل ہیں۔اس رپورٹ میں ان کاروباری مواقع کو بھی ہائی لائٹ کیا گیا جو ایسی مصنوعات کی کمی کی وجہ سے امریکہ کے لیے پیدا ہوتے ہیں اور ان میں صارفین کی دلچسپی بڑھ رہی ہے۔لیکن دوسرے ممالک نے بھی اس کا نوٹس لینا شروع کیا ہے۔ارجنٹائن نے چین کو اس پتھری کی برآمد کے لیے گذشتہ ماہ اس ملک کے ساتھ ایک نئے پروٹوکول کے معاہدے کا اعلان کیا تھا۔یہ خبر نومبرمیں ریو ڈی جنیرو میں G20 سربراہی اجلاس کے دوران دونوں ممالک کے صدور ہاویئر میلی اور شی جن پنگ کے درمیان ہونے والی ملاقات سے کچھ دن پہلے سامنے آئی ہے۔

Federation of Regional Cold Storage Industries of Argentina فیڈریشن آف ارجنٹائن ریجنل ریفریجریشن انڈسٹریز FIFRA کے صدر Daniel Rodolfo Urcía نے وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ چین کی طرف سے پروٹوکول کی حتمی منظوری کا انتظار ہے اور اس کا مقصد گائے کی پتھری کی تجارت کے لیے اس کی قیمت مقرر کرنا ہے۔کیونکہ ان کا حجم بہت کم مگر اہمیت بہت زیادہ ہے۔ یہ ایسی چیز نہیں ہے جو زیادہ جگہ لےلیکن درحقیقت ان کی موجودگی ایک مسئلہ ہے کیونکہ بعض اوقات لوگ انہیں اپنی جیبوں میں ڈال کر لے جاتے ہیں۔ اس کے ساتھ ساتھ ایک اور مسئلہ غیر قانونی بازار ہیں۔یوراگوئے کی وزارت لائیو سٹاک زراعت اور ماہی گیری میں بین الاقوامی امور کی ڈائریکٹرAdriana Lupinacci کے بقول چین کی اس پروڈکٹ میں دلچسپی کے بعد ان کا ملک اس پتھری کی چین کو باضابطہ طور پر برآمد کے لیے پروٹوکول پر کام کر رہا ہے۔ان پتھریوں کی بڑھتی ہوئی قیمتوں کے باعث ڈاکوؤں نے بھی ان میں دلچسپی دکھائی ہے۔برازیل کی ریاست ساؤپالو میں پچھلے سال ڈاکوؤں نے ایسے گھروں پر دھاوا بول کر یہ پتھری چوری کر لی جہاں انہیں ذخیرہ کیا گیا تھا اس کے علاوہ سڑکوں پر انہیں لے جانے والی گاڑیوں سے ہونے والی مسلح ڈکیتی میں ڈاکو ۲.۷؍کلو گرام بوائین پتھری لے گئے جس کی قیمت تقریباً چار لاکھ امریکی ڈالر کے برابر بنتی ہے۔برازیل کے شہر برازیلیا میں پولیس نے غلطی سے تقریباً ۱۵۰؍گرام جعلی بوائین پتھری کی ایک کھیپ پکڑی جس میں آئرن کی مقدار زیادہ تھی۔ارجنٹائن میں ریفریجریٹروں سے ان پتھروں کی چوری کی اطلاعات بھی سامنے آئی ہیں۔اس کے علاوہ یوراگوئے میں گائے کا گوشت تیار کرنے والی ایک روایتی کمپنی سے بذریعہ پارسل ہانگ کانگ کو اس پتھری کی غیر قانونی سمگلنگ اور منی لانڈرنگ کے الزام میں چار افراد کو مجرم ٹھہرایا گیا ہے۔سزا پانے والوں میں دو بھائی بھی شامل ہیں جن کے بینک میں تین سال کے دوران کل سات لاکھ چھیاسی ہزار امریکی ڈالر ٹرانسفر ہوئے۔

برازیل کے جنوب میں ایک چھوٹا طیارہ گر کر تباہ ہو گیا

۲۲؍دسمبر ۲۴ءکو برازیل کے جنوب میں ایک چھوٹا طیارہ مقبول سیاحتی مقام پر گر کر تباہ ہو گیا، جس کے نتیجے میں طیارے میں سوار تمام دس افراد ہلاک اور ایک درجن سے زائد زخمی ہو گئے۔خبروں کےمطابق برازیل کی سول ڈیفنس ایجنسی نے بتایا کہ کینیلا سے اڑان بھرنے کے کچھ ہی دیر بعد دو انجنوں والا یہ جہاز ایک گھر کی چمنی اور دوسرے گھر کی دوسری منزل سے ٹکراتے ہوئے Gramado کے رہائشی علاقے میں ایک دکان سے جا ٹکرایا۔

ریو گرانڈے ڈو سل(Rio Grande do Sul) کے گورنر ایڈورڈو لیٹے نے نیوز کانفرنس میں بتایا کہ حادثے میں طیارے کے مالک اور پائلٹ ۶۱؍سالہ Luiz Claudio Galeazzi جو برازیل کی ایک معروف کاروباری شخصیت تھےاور ان کے خاندان کے ۹؍افراد ہلاک ہوئے۔انہوں نے کہا کہ زمین پر موجود ۱۷؍افراد زخمی ہوئے، جن میں سے ۱۲؍اب بھی ہسپتال میں زیر علاج ہیں۔گیلازی کی کمپنیGaleazzi & Associados نے اس بات کی تصدیق کی ہے کہ اس کے سی ای او ان کی اہلیہ اور تین بیٹیاں حادثے میں ہلاک ہوگئی ہیں۔کمپنی نے لنکڈ ان پر ایک پوسٹ میں کہا کہ لوئز گلیازی کو اپنے خاندان کے لیے ان کی لگن اور گلیازی اینڈ ایسوسیاڈوس کے راہنما کی حیثیت سے اپنے شاندار کیریئر کے لیے ہمیشہ یاد رکھا جائے گا۔انہوں نے کہا کہ شدید دکھ کی اس گھڑی میں گلیازی اینڈ ایسوسیاڈوس دوستوں، ساتھیوں اور کمیونٹی کی جانب سے ملنے والی یکجہتی اور محبت کے اظہار پر تہ دل سے مشکور ہیں، ہم خطے میں اس حادثے سے متاثر ہونے والے تمام افراد کے ساتھ بھی ہمدردی رکھتے ہیں۔

’’سیرا گوچا پہاڑوں‘‘ (Serra Gaúcha mountains) میں واقع گراماڈوخاص طور پر کرسمس کے موسم کے دوران چھٹیاں گزارنے والوں کے لیے ایک مقبول سیاحتی مقام ہے۔

سرینام کے سابق صدر مسٹر باؤتز انتقال کرگئے

سرینام کے سابق صدر ڈیسی ڈلانو باؤترز(Mr Desiré Delano Bouterse) اُناسی(۷۹) سال کی عمر میں انتقال کر گئے۔علاقے میں ان کی شہرت اس وقت پھیلی جب ہالینڈ سے آزادی کے صرف پانچ سال بعد ۱۹۸۰ء میں فوج کے سربراہ مسٹر باؤترز نے سُرینام کی حکومت کا تختہ الٹ کر اقتدار پر قبضہ کیا۔۸؍ دسمبر۱۹۸۰ء کو معاشرے کے مختلف طبقات سے تعلق رکھنے والے ۱۵؍ناقدین کو ایک ہی رات میں بےدردی سے قتل کرواکے موصوف نے ملک کے عوام الناس میں خوف و ہراس پیدا کیا اور۱۹۸۷ء تک مطلق العنان کی حیثیت سے ملک پر حکومت کی۔ فوج سے ریٹائر منٹ کے بعد مسٹر باؤترز نے نیشنل ڈیموکریٹ پارٹی(NDP) کی بنیاد رکھی اور ۲۰۱۰ء اور ۲۰۱۵ء کے عام انتخابات میں کامیابی حاصل کرکے مسلسل دس سال ملک کے صدر رہے۔ ہالینڈ اور امریکہ میں مسٹر باؤترز اسلحہ اور منشیات کے سمگلر کے طور پر مطلوب تھے، اور ڈچ عدالت نے انہیں ان کی غیر حاضری میں مجرم قرار دے کر ۱۱سال قید کی سزا بھی سنائی تھی۔ اسی لیے اپنے دس سالہ دور صدارت میں یورپ اور امریکہ سے ان کی حکومت کے تعلقات انتہائی کشیدہ رہے۔ صدر مملکت کی حیثیت سے چین کے سرکاری دورے پر جانے کے لیے انہوں نے یورپ کی فضائی حدود استعمال کرنے کی بجائےسرینام ایئرویز کے خصوصی طیارے پر گھانا اور انڈیا کے راستے چین کا سفر کیا۔ فوج سے فراغت کے بعد سانحہ ۸؍دسمبر کے مقتولین کے ورثاء کی طرف سے ان پر قتل کے مقدمات قائم کیے گئے اور برسوں کی سماعت اور اپیل در اپیل کے بعد ملک کی اعلیٰ عدالت نے دسمبر۲۰۲۳ء میں انہیں ۲۰سال قید بامشقت کی سزا سنائی جس کے بعد وہ روپوش ہو گئے اور اسی روپوشی کی حالت میں ان کی زندگی کا سفر تمام ہوا۔ ملک کے کسی نامعلوم مقام پر وفات کے بعد ان کے چند ساتھی میت لے کر ان کے گھر پہنچے جہاں سے پولیس نے لاش کو قبضے میں لیا۔ پوسٹ مارٹم رپورٹ کے مطابق کثرت مے نوشی ان کی موت کا سبب بنی۔ حکومتی ترجمان کی طرف سے اعلان کیا گیا کہ سابق صدر کی آخری رسومات سرکاری اعزاز کے ساتھ ادا نہیں کی جائیں گی۔

سال ۲۰۲۴ء کے بہترین فٹبالر کا ایوارڈ برازیل کے ’’وینی سیوس جونیئر ‘‘کے نام

۲۰۲۴ء کے بہترین فٹ بالر اور فٹ بال کے بہترین لمحات کا انتخاب دنیا بھر کی ٹیموں کے کپتانوں، کوچز، صحافیوں اور شائقین نے ووٹنگ کے ذریعے کیا۔ایوارڈز کی تقریب دوحہ قطر میں ہوئی۔ سال ۲۰۲۴ء کے بہترین فٹبالر کا اعزاز برازیل کے معروف کھلاڑی اور سپین کے مشہور کلب ’’ریال میڈریڈ‘‘ کی طرف سے کھیلنے والے وینی سیوس جونیئر (Vinícius Júnior)کے نام رہا۔

ارجنٹائن اور مانچسٹر یونائیٹڈ کے الہینڈرو گرناچو (Alejandro Garnacho)نے بہترین گول کا پسکاس (FIFA Puskás Award)ایوارڈ جیتا۔گرناچو کو انگلش پریمیئر لیگ میں نومبر ۲۰۲۳ء میں ایورٹن کے خلاف گول گرنے پر یہ ایوارڈ دیا گیا۔

برازیل کی مارٹا(Marta) نے اپنے ہی نام سے منسوب خواتین کے بہترین گول کا مارٹا ایوارڈ جیتا۔

فیفا نے اس سال ویمن فٹبال کے بہترین گول کےلیےFIFA Marta Awardمتعارف کرایا تھا، مارٹا کو جمیکا کے خلاف اسکور کیے گئے گول پر یہ ایوارڈ ملا۔

ارجنٹائن کے ایمیلیانو مارٹینیز (Emiliano Martínez)سال کے بہترین مرد گول کیپر قرار پائے جبکہ برازیل کے تھیاگو مائییا (Thiago Maia)کو فیئر پلے ایوارڈ دیا گیا۔

برازیل میں مزدوروں کے استحصال پر فیکٹری کی تعمیر روک دی گئی

برازیل کے حکام نے چینی الیکٹرک وہیکل(BYD Auto Co) کی ایک فیکٹری کی تعمیر ان الزامات کے بعد روک دی ہےکہ یہاں مزدوروں کے ساتھ غلاموں جیسا سلوک کیا جارہا ہے، اور انہیں انتہائی ابتر حالات میں رہنے پر مجبور کیا جارہا ہے۔ پبلک لیبر پراسیکیوٹر آفس (MPT) کے ایک بیان کے مطابق برازیل کی شمال مشرقی ریاست Bahiaمیں ۱۶۰؍سے زائد مزدوروں کو بچایا گیا ہے۔ انہیں مبینہ طور پر ذلت آمیز ماحول میں رکھا گیا تھا اور تعمیراتی کمپنی نے ان کے پاسپورٹ اور تنخواہیں روک دی تھیں۔ BYD کے ترجمان نے ایک بیان میں کہا کہ ہم نے اس تعمیراتی فرم کے ساتھ تعلقات منقطع کر لیے ہیں اور ہم برازیل کے قوانین کی مکمل پاسداری کے لیے پرعزم ہیں۔ اس فیکٹری کو مارچ ۲۰۲۵ء تک کام شروع کرنا تھا، اور یہ ایشیا سے باہر BYD کا پہلابرقی کار EV پلانٹ ہونا تھا۔ جنجیانگ کنسٹرکشن برازیل (Jinjiang Construction Brazil)کے ذریعہ ملازمت پر رکھے گئےیہ کارکنان کاماری (Camaçari) شہر میں بہت برے حالات میں رہتے تھے۔ استغاثہ کے مطابق کارکنوں کو بغیر گدوں کے بستروں پر سونے کے لیے کہاگیا تھا۔ ایک غسل خانے کو ۳۱؍ کارکنوں کے درمیان بانٹ دیا گیا جس کی وجہ سے انہیں کام کے لیے تیار ہونے کے لیے بہت جلد اٹھنے پر مجبور کیا گیا۔ BYD نے کہا کہ متاثرہ کارکنوں کو ہوٹلوں میں منتقل کر دیا گیا ہے۔

منشیات فروشوں کا سرغنہ ۲۰ سال امریکی جیل میں گذارنےکے بعد کولمبیا واپس

امریکی جیل میں گذشتہ بیس سال سے قید کولمبئین منشیات فروش Fabio Ochoa Vasquezکو سزا مکمل ہونے کے بعد جیل سے رہا کرکے ملک بدر کردیا گیا ہے۔ ۶۷ سالہ اوچوواآزاد شخص کی حیثیت سے بوگوٹا پہنچا۔ اوچووا کولمبیا کے معروف کارٹیل کے بانی ارکان میں سے ایک تھا اور منشیات کی دنیا کے بدنام زمانہ مالک پابلو ایسکوبار کا سینئر لیفٹیننٹ رہ چکا ہے۔’’ میڈیلن کارٹیل‘‘(Medellin cartel) نے کوکین کی تجارت پر غلبہ حاصل کیا اور ۱۹۹۳ء میں ایسکوبار کے مارے جانے سے پہلے کولمبیا کی ریاست کے خلاف ایک پرتشدد مہم چلائی تھی۔ بوگوٹا پہنچنے پر ملک کی امیگریشن ایجنسی نے اس بات کی تصدیق کی کہ وہ کولمبیا کے حکام کو مطلوب نہیں اس لیے انہیں کہیں بھی جانے کی اجازت ہے۔ہوائی اڈے کےباہر ذرائع ابلاغ سے تعلق رکھنے والے افراد کی بھیڑ میں اوچووا کو اس کے رشتہ داروں نے خوش آمدید کہا اور اس نے اپنی بیٹی کو گلے لگایا۔انہیں ۱۹۹۹ء میں تقریباً تیس دیگر مبینہ سمگلروں کے ساتھ گرفتار کیا گیا تھا اور ۲۰۰۱ء میں کولمبیا سے امریکہ لے جایا گیا تھا۔ قبل ازیں وہ ۱۹۹۰ء کی دہائی کے اوائل میں کولمبیا میں میڈیلن کارٹیل کے مالکوں میں سے ایک ہونے کی وجہ سے جیل کی سزا کاٹ چکا ہے۔

ڈومینیکن ریپبلک میں بھاری مقدار میں کوکین ضبط کرلی گئی

ڈومینیکن ریپبلکن کے حکام کا کہنا ہے کہ انہوں نے ملکی تاریخ کی سب سے بڑی کوکین کی کھیپ قبضے میں لی ہے، جو یورپ بھجوائے جانے والے کیلوں میں چھپائی گئی تھی۔ دارالحکومت سینٹو ڈومنگو کی ایک بندرگاہ سے پکڑی جانے والی نوہزار پانچ سو (۹۵۰۰) کلوگرام کوکین کو ۳۲۰؍تھیلوں میں چھپایا گیا تھا جس کی مالیت ۲۵۰؍ملین امریکی ڈالر بتائی گئی ہے۔ نیشنل ڈرگ کنٹرول ڈائریکٹوریٹ کے مطابق بندرگاہ سے منسلک کم از کم دس افراد کو تحقیقات کی غرض سے حراست میں لیا گیا ہے۔ ابتدائی شواہد سے ظاہر ہوتا ہے کہ کیلے گوئٹے مالا سے آئے تھے۔ مواصلات کے شعبہ کے سربراہ کارلوس ڈینورس(Carlos Denvers) کے بقول چند نامعلوم افراد نے منشیات کو دوسرے کنٹینر میں منتقل کرنے کی کوشش کی جسے ایک بحری جہاز پر بیلجیم بھیجا جارہا تھا۔ ۲۰۰۶ء میں اسی بندرگاہ پر ڈومینیکن حکام نے ۲۵۸۰؍کلوگرام کوکین قبضے میں لی تھی۔متعدد نگران ایجنسیوں نے اطلاع دی ہے کہ کریبین ممالک کولمبیا سے یورپ تک منشیات کی سمگلنگ کے ایک بڑے راستے کے طور پر دوبارہ سر اٹھا رہے ہے۔ گذشتہ سال کی ایک رپورٹ میں بتایا گیا تھا کہ برطانیہ، بیلجیم، فرانس اور سپین سمیت کئی مغربی یورپی ممالک میں کوکین کا استعمال بڑھ رہا ہے۔ اقوام متحدہ کی ایک رپورٹ کے مطابق یورپ میں ۲۰۲۰ءمیں دنیا کے ۲۱؍فیصد کوکین استعمال کرنے والے تھے۔ شواہد سے پتا چلتا ہے کہ منشیات کے استعمال سے صحت پر سنگین اثرات مرتب ہو رہے ہیں۔ حالیہ اعداد و شمار سے ظاہر ہوتا ہے کہ انگلینڈ اور ویلز میں منشیات کے زہر سے ہونے والی اموات تیس سال میں بلند ترین سطح پر ہیں جس کی وجہ کوکین کے استعمال سے ہونے والی اموات میں تیس فیصد اضافہ بھی ہے۔

گوئٹے مالا پولیس کی یہودی فرقے کے ساتھ جھڑپیں

گوئٹے مالا میں حکام نے ایک یہودی فرقے کے ارکان کی جانب سے ان کے مرکز سے بچائے گئے ۱۶۰؍بچوں کو واپس لینے کی کوششوں کو ناکام بنا دیا ہے۔ان بچوں کو اس وقت آزاد کراویا گیا جب پولیس نے ’’لیو طہور تحریک‘‘

Lev Tahor movement کے زیر استعمال ایک مرکز پر چھاپہ مارا۔ یہ یہودی فرقہ کئی ممالک میں سنگین جنسی جرائم کے لیے زیر تفتیش ہے۔ وزیر داخلہ Francisco Jimenez نے کہا کہ فرقہ کے اراکین کی جانب سے مبینہ طور پر ان بچوں کے ساتھ بدسلوکی کی جا رہی ہے۔ اس فرقہ کے بہت سےپیروکار اس نگہداشت کے مرکز میں گھس گئے جہاں ان بچوں کو رکھا گیا ہے۔ بچوں کو دوبارہ اپنے قبضے میں لینے کی کوشش میں حملہ آور پولیس سے دست و گریبان ہو گئے۔ لیوطاہور فرقہ انتہا پسندانہ طریقوں اور اپنے پیروکاروں پر سخت حکومت مسلط کرنے کے لیے جانا جاتا ہے۔ یہ کم عمری کی شادی کی وکالت کرتا ہے، معمولی جرائم پر بھی سخت سزائیں دیتا ہے اور تین سال سے کم عمر بچیوں کو بھی لباس سے مکمل طور پر ڈھانپنے کا مطالبہ کرتا ہے۔ یہ فرقہ گوئٹے مالا کے حکام پر مذہبی ظلم و ستم کا الزام لگاتا ہے۔ اس فرقے کے پیروکار ۲۰۱۴ء سے ۲۰۱۷ء کے درمیان میکسیکو اور گوئٹے مالا میں آباد ہوئے۔ ۲۰۲۲ء میں اس فرقے کے ارکان کو میکسیکو کی جنوبی ریاست Chiapas میں ایک پولیس آپریشن میں گرفتار کیا گیا تھالیکن بعد میں انہیں عدم ثبوت کی بنا پر رہا کر دیا گیا۔

مزید پڑھیں: امتِ مسلمہ کی نازک حالت پر حضرت خلیفۃ المسیح الخامس کے رہنما کلمات

متعلقہ مضمون

رائے کا اظہار فرمائیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button