حضرت خلیفۃ المسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز

مسجدوں کی رونقیں مستقل قائم کرنی ہوں گی

اس دورے کے دوران بھی نیوزی لینڈ میں ایک جرنلسٹ نے مجھے سوال کیا کہ تم تھوڑے سے ہو، تمہیں یہاں مسجد کی کیا ضرورت ہے؟ پہلے ایک ہال موجود ہے۔ تو میں نے اُسے یہی کہا تھا کہ آج تھوڑے ہیں لیکن اس تعلیم کے ذریعہ جو قرآنِ کریم میں ہمیں ملی، ایک دن ان شاء اللہ تعالیٰ کثرت میں بدل جائیں گے اور ایک کیا کئی مسجدوں کی ضرورت ہمیں یہاں پڑے گی۔ پس اس کے لئے دنیا میں ہر جگہ کوشش اور اپنی حالتوں پر نظر رکھنے کی ضرورت ہے۔

لیکن یہاں میں افسوس سے یہ کہوں گا کہ نمازوں عبادتوں کی طرف، اللہ تعالیٰ سے تعلق پیدا کرنے کی طرف ہماری، جو توجہ ہونی چاہئے وہ نہیں ہے ہماری۔ مثلاً کل پرسوں کی بات ہے۔ ایک خاتون ملاقات کے دوران آئیں اور بڑے روتے ہوئے انہوں نے کہا کہ آپ کہتے ہیں کہ مسجدیں بناؤ اور مسجدیں آباد کرو۔ مسجدوں کی رونق بڑھاؤ، صلوٰۃ کا حق ادا کرو لیکن جب آپ چلے جاتے ہیں تو مسجد میں حاضری بہت کم ہو جاتی ہے۔ اگر تو یہ حاضری دُور سے آنے والوں کی وجہ سے کم ہوتی ہے، جو میرے یہاں ہونے کی وجہ سے مسجد فضل میں آتے ہیں (وہ مسجد فضل کی بات کر رہی تھیں) تو یہ اور بات ہے۔ لیکن پھر دُور سے آنے والے اگر یہاں نہیں آتے تو اپنے سینٹروں میں یا اپنی مساجد میں نماز باجماعت ادا کرنے والے ہونے چاہئیں۔ اور میں اُمید رکھتا ہوں کہ یہ جو آنے والے ہیں یہ (ادا) کرتے بھی ہوں گے۔ لیکن اگر حاضری کی یہ کمی قریب رہنے والوں کے نہ آنے کی وجہ سے ہے تو پھر بڑی قابلِ فکر ہے اور اس طرف ہمیں توجہ کرنی چاہئے۔ اسی طرح آسٹریلیا کے دورے کے بعد مجھے وہاں سے کسی نے خط لکھا کہ مسجد کی حاضری بہت کم ہو گئی ہے۔ پس چاہے وہ آسٹریلیا ہے یا یوکے ہے یا کوئی اور ملک ہے یاد رکھیں کہ اگر انقلاب لانا ہے، اگر اُس ذمہ داری کو نبھانا ہے جو حضرت مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام کے مشن کو پورا کرنے کے لئے ہم پر ہے، اگر بیعت کا حق ادا کرنا ہے تو مسجدوں کی یہ رونقیں عارضی نہیں بلکہ مستقل قائم کرنی ہوں گی۔ اپنی تمام حالتوں میں ایک پاک تبدیلی پیدا کرنی ہو گی۔ اپنی عبادتوں کے معیار بڑھانے ہوں گے۔ نشان تبھی ظاہر ہوں گے جب صبر اور صلوٰۃ کے حق ادا ہوں گے۔ جب اپنے نفس کو کامل طور پر اللہ تعالیٰ کی راہ میں ہم فنا کریں گے۔ جب توحید پر قائم ہونے کا حق ادا کریں گے۔ اور جب یہ ہو گا تو اِنَّ اللّٰہَ مَعَ الصّٰبِرِیْنَ کا نظارہ بھی ہم دیکھیں گے۔ اللہ تعالیٰ خود مدد کے لئے اُترے گا۔ اللہ تعالیٰ اپنی تمام تر طاقتوں اور حسن کے جلووں سے ہماری مدد کو آئے گا اور دنیا دار ممالک اور دنیاوی طاقتوں کے عوام کے دل اللہ تعالیٰ اس طرف پھیر دے گا۔ ہمارے کاموں میں برکت پڑے گی اور دنیا آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے مقام کو پہچان کر آپ کے جھنڈے تلے آئے گی۔ توحید کا قیام ہو گا اور خدا تعالیٰ کی ذات کے انکاری خدا تعالیٰ کی عبادت کی طرف توجہ کریں گے۔ اللہ تعالیٰ کرے کہ ہم اپنا حق ادا کرکے یہ نظارے دیکھنے والے ہوں۔

(خطبہ جمعہ ۲۲؍ نومبر ۲۰۱۳ء مطبوعہ الفضل انٹرنیشنل ۱۳؍دسمبر ۲۰۱۳ء)

مزید پڑھیں: حضرت مسیح موعودؑ کو اشاعتِ قرآن کے لیے بھیجا گیا

متعلقہ مضمون

رائے کا اظہار فرمائیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button