’جنگِ بدر کا قصّہ مت بھولو‘ (تذکرہ): حضرت امیر المومنین ایّدہ اللہ کے ساتھ طلباء جامعہ احمدیہ یوکے کی علمی نشست
طلباء جامعہ احمدیہ برطانیہ کی اپنے آقا و امام حضرت مرزا مسرور احمد خلیفۃ المسیح الخامس ایّدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز کے ساتھ ایک علمی نشست (15؍دسمبر 2019ء، بمقام آڈیٹوریم جامعہ احمدیہ یو کے)
جنگِ بدر کے پسِ منظر اور حالات و واقعات پر مشتمل ٹھوس علمی پریزنٹیشنز، طلباء جامعہ کے سوالات پر حضورِ انو رکے بصیرت افروز جوابات
(جامعہ احمدیہ ہیزلمئر، ہمپشئر یوکے، 15؍دسمبر 2019ء۔ نمائندگان الفضل انٹرنیشنل)سیّدنا و امامنا حضرت مرزا مسرور احمد خلیفۃ المسیح الخامس ایّدہ اللہ تعالیٰ الودود بنصرہ العزیز آج جامعہ احمدیہ برطانیہ میں رونق افروز ہوئے۔ آج حضور پُر نور کے اس وزٹ کے دوران طلباء جامعہ احمدیہ کو اپنے آقا کے ساتھ ایک علمی نشست میں شامل ہونے کا موقع ملا۔ یہ علمی نشست جامعہ احمدیہ میں تقریباً تین سال بعد منعقد ہو رہی تھی۔
اس نشست کی تیاری کے لیے طلباء و متعلقہ اساتذہ جامعہ احمدیہ گذشتہ کئی ہفتوں سے مصروفِ عمل تھے۔ جوں جوں کلاس کے انعقاد کا وقت قریب آتا گیا، تیاریوں میں تیزی دکھائی دینے لگی۔ چنانچہ کلاس سے ایک روز قبل رات بارہ بجے کے قریب بھی جامعہ احمدیہ یوکے کے کیمپس میں ایسی گہما گہمی تھی گویا نصف النہار کا وقت ہو۔ علمی پروگرامز میں حصہ لینے والے طلباء اساتذہ کی رہ نمائی میں مشق کر رہے تھے، ضیافت کی ڈیوٹی پر مامور طلبہ و اساتذہ حضورِ انور کی مہمان نوازی کرنے کی تیاریوں میں مگن نظر آتے تھے وعلیٰ ھٰذا القیاس۔
حضورِ انور کی جامعہ احمدیہ میں تشریف آوری
حضورِ انور ایّدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز اسلام آباد (ٹلفورڈ) سے روانہ ہو کر دوپہر بارہ بج کر 18 منٹ پر احاطہ جامعہ احمدیہ میں رونق افروز ہوئے جہاں پرنسپل جامعہ احمدیہ محترم صاحبزادہ مرزا ناصر انعام صاحب اور سٹاف و کارکنان جامعہ احمدیہ نے حضورِانور کا استقبال کیا۔
بارہ بج کر 20 منٹ پر حضورِ انور ایّدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیزطلباء جامعہ احمدیہ کی علمی نشست کو رونق بخشنے کے لیے جامعہ احمدیہ کے آڈیٹوریم میں تشریف لائے۔ حضورپُر نور کرسی پر رونق افروز ہوئے جبکہ حضرت خلیفۃ المسیح کے خدام، طلباء جامعہ احمدیہ حضورِ انور کے سامنے کلاس وار، منظم انداز میں قطاروں میں قالین پرمؤدب بیٹھے تھے۔ حضورِ انور نے اس موقعے پر پرنسپل صاحب سے جامعہ احمدیہ کے طلباء کی تعداد کے بارے میں استفسار فرمایا۔
حضرت خلیفۃ المسیح ایّدہ اللہ کے ساتھ علمی نشست
تلاوتِ قرآنِ کریم سے نشست کا باقاعدہ آغاز ہوا جس کی سعادت عزیزم احسان احمد (درجہ ثانیہ) کو حاصل ہوئی۔ تلاوت کی جانے والی سورۃ الانفال کی آیات 8 تا 11 کا اردو ترجمہ عزیزم علیم احمد (درجہ خامسہ) نے پیش کیا۔ حضرت اقدس مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام کے پاکیزہ منظوم کلام ’محاسنِ قرآنِ کریم‘ سے بعض اشعار کا انتخاب عزیزم عبدالحئی سرمد (درجہ ممہدہ) نے خوش الحانی سے پیش کرنے کی سعادت پائی۔
’جنگِ بدر کا قصّہ مت بھولو‘
آج کی اس علمی نشست کے لیے حضورِِ اقدس ایّدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نے ازراہِ شفقت ’جنگِ بدر‘ کے عنوان کی منظوری عطا فرمائی تھی۔ چنانچہ اس موضوع پرطلباء جامعہ احمدیہ نے دو پریزنٹیشنز پیش کیں۔
جنگِ بدر کا پسِ منظر
حضورِ انور نے اس نشست کی پہلی پریزنٹیشن پیش کرنے کے لیے عزیزان دانیال تصوراورمصعب رشید ڈوگر (درجہ رابعہ) کے نام پکارے۔ عزیزان نے اپنی پریزنٹیشن میں جنگ بدر کا پس منظر اورجہاد بالسیف کی اجازت ملنے سے پہلے کے حالات و واقعات کو بیان کیا۔ انہوں نے بتایا کہ مسلمانوں کو مدینہ کی طرف ہجرت کرجانے کے بعد بھی کفارِ مکہ کی طرف سے مسلسل خطرات کا سامنا تھا۔
اس پریزنٹیشن میں بتایا گیا کہ کفارِ مکہ کی شرّ انگیز کارروائیوں سے محفوظ رہنے کے لیے آنحضورﷺ نےبعض احتیاطی تدابیر اختیار کیں جن میں آس پاس کے قبائل کے ساتھ معاہدات اور خبررساں پارٹیوں کو روانہ کرنا شامل تھا۔ حضورﷺ نے مسلمانوں کے خلاف نفرت اور عداوت کی آگ پھیلانے والے کفارِ مکہ کے تجارتی قافلوں کی کارروائیوں کے سدِ باب کے لیے بھی ضروری اقدامات فرمائے۔ طلباء نے اپنی پریزینٹیشن کے دوران اس بات کو تقویت دینے کے لیے حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز کے حالیہ خطبہ جمعہ فرمودہ 13؍دسمبر2019ء کے ایک حصے کی Video کو پیش کیا۔
جنگ بدر کے پس منظر کو واضح کرنے کے لیے عزیزان نے بڑی محنت کے ساتھ معلوماتی animations کے ذریعہ بتایا کہ قریش مکہ کا ایک تجارتی قافلہ جس کے ساتھ 70 کے قریب آدمی تھے ابوسفیان کی سر کردگی میں شام سے مکہ واپس جارہا تھا۔ اس قافلے کے ساتھ ایک مسلّح دستہ بھی موجود تھا۔ چنانچہ اس قافلے کے حالات معلوم کرنے کی غرض سے آنحضورﷺ نے پہلے دو صحابہ کو بھجوایا۔ نبی اکرمﷺ نے اس دوران دوسرے صحابہ کو بھی تیاررہنے کا ارشاد فرمایا۔
دوسری طرف جب ابو سفیان کو اس کا علم ہوا تو اس نے مکہ کی طرف ایک سوار کو بھیجا جس نے وہاں جا کر کفار کو مسلمانوں کے خلاف جنگ کے لیے ابھارا۔ اس کے نتیجے میں ان کا ایک بڑا لشکر مسلمانوں سے جنگ کے لیے تیار ہوا جس کی تعداد ایک ہزار بتائی جاتی ہے۔
اس پریزنٹیشن کے آخر پر بتایا گیا کہ آنحضورﷺ کو اس لشکر کی پیش قدمی کی اطلاع مدینہ سے روانہ ہونے سے پہلے ہی مل چکی تھی مگر آنحضورﷺ نے اذنِ الٰہی سے بعض مصالح کی بنا پر اس خبر کو مسلمانوں میں عام نہیں فرمایا۔ چنانچہ 12؍رمضان المبارک کو مسلمانوں کا لشکرمدینہ سے روانہ ہوا۔
پونے ایک بجے کے قریب اختتام پذیر ہونے والی اس تفصیلی پریزنٹیشن میں بہت دل چسپ معلومات پیش کی گئیں۔
جنگِ بدر، حالات و واقعات
اس نشست کی دوسری پریزنٹیشن میں عزیزان قاسم محمود اور محمد صہیب خان (درجہ خامسہ) نے جنگِ بدر کے مختصرحالات و واقعات بیان کیے۔
پریزنٹیشن میں بتایا گیا کہ ابو سفیان کے قافلے کو روکنے کے لیے 313صحابہ کرام نے مدینہ سے روانہ ہو کر روحاء اور ذَفِرانکے مقامات پر پڑاؤ ڈالا جہاں انہیں علم ہوا کہ تجارتی قافلے کی حفاظت کے لیے مکہ سے ایک لشکر آرہا ہے۔ چنانچہ آنحضورﷺ نے صحابہ سے مشورہ طلب فرمایا جس پر صحابہ ؓ نے جاںنثارانہ تقاریر کیں۔ ان تقاریر میں بطورخاص تاریخ و سیرت کی کتب میں حضرت سعد بن معاذ ؓ کی طرف سے انصارِ مدینہ کی نمائندگی میں کی جانے والی تقریر کا ذکر ملتا ہے۔
پریزنٹیشن میں ساتھ ساتھ خوبصورت انداز میں animationsکے ذریعہ مسلمانوں کا بدر کی طرف سفر دکھایا گیا۔
بعد ازاں میدان بدر کے حوالے سے دونوں لشکروں اور کفار کے تجارتی قافلہ کی منظر کشی کا بیان قرآن کریم کی آیت
اِذۡ اَنۡتُمۡ بِالۡعُدۡوَۃِ الدُّنۡیَا وَ ہُمۡ بِالۡعُدۡوَۃِ الۡقُصۡوٰی وَ الرَّکۡبُ اَسۡفَلَ مِنۡکُمۡ(الانفال:43)
میں بیان کردہ صورت حال کوAnimationکے ذریعہ دکھایا گیا جس سے صورت حال واضح سمجھ آتی ہے۔
پریزنٹیشن میں جنگ بدر کے دوران پیش آنے والے حالات میں دونوں لشکروں کا تقابلی جائزہ پیش کیا گیا جس کے مطابق مسلمانوں کی ظاہری حالت کفار کے بالمقابل بہت کمزور تھی تاہم مسلمانوں کو خداداد رعب نصیب تھا چنانچہ لشکرِ کفار کی جانب سے جو جاسوس مسلمانوں کا جائزہ لینے کے لیے بھیجا گیا ۔ اس نے واپس آکر یہ بیان دیا کہ اس لشکرمیں اونٹوں پر آدمیوں کو نہیں بلکہ موتوں کو سوار دیکھتا ہوں۔
بتایا گیا کہ بالآخرفریقین کے درمیان جنگ ہوئی اور گھمسان کا رن پڑا۔ ان تمام حالات میں آنحضورﷺ لشکرِ اسلامی کی قیادت کرنے کے ساتھ ساتھ متضرعانہ دعاؤں میں مشغول رہے جن کی برکت سے خدا تعالیٰ کی تائید و نصرت مسلمانوں کے شامل حال رہی چنانچہ کفار کے 70؍ آدمی مارے گئے اور اتنے ہی قیدی بنا لیے گئے جبکہ اس کے با لمقابل مسلمانوں کے 14؍ افراد نے جام شہادت نوش فرمایا جن میں سے 6؍ مہاجرین اور 8؍ انصار تھے۔
آخر میں عزیزان نے بتایا کہ یہ ایک عظیم الشان فتح تھی جس کا ذکر قرآن کریم میں
وَ لَقَدۡ نَصَرَکُمُ اللّٰہُ بِبَدۡرٍ وَّاَنۡتُمۡ اَذِّلۃٌ
کے الفاظ میں ملتا ہے۔ یہی آیت اس زمانے میں حضرت مسیح موعود ؑکو بھی الہام ہوئی اور آپؑ نے اس زمانے کو بدرکا زمانہ قرار دیا۔ چنانچہ اللہ تعالیٰ نے آپؑ کو کشفا ً فرمایا کہ {’’جنگِ بدر کا قصہ مت بھولو۔‘‘ اسی الہام کی ایک رنگ میں تعمیل حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز کے بدری صحابہ کے بارے خطبات کا سلسلہ ہے۔ حضورِ انور اپنے خطباتِ جمعہ میں بدری اصحابِ نبی کی دل نشیں سیرت کا تذکرہ بیان فرما رہے ہیں تاکہ ہمیں اس جنگ میں شامل ہونے والے مبارک اور مقدس وجودوں کے قصّے یاد رہیں اور ہم بھی ان قربانیوں کو پیش نظررکھتے ہوئے ہمیشہ قربانی کے لیے تیار رہیں۔ آمین۔
یہ انتہائی دل چسپ پریزنٹیشن ایک بجے کے کچھ بعد اختتام پذیر ہوئی۔
اس کے بعد حضورِ انور نےازراہِ شفقت مایوٹ آئی لینڈ سے جامعہ احمدیہ یوکے میں پڑھنے کے لیے آنے والے فرانسیسی خواں طالب علم عزیزم سعید یعقوب Houmadi سے ان کے اردو سیکھنے کی پراگریس کے بارے میں پوچھا۔
حضورِ انور نے طلباء جامعہ احمدیہ سے جنگِ بدر میں شامل ہونے والے صحابہ کی تعداد کے بارے میں سوال پوچھا اور بتایا کہ 313 کے علاوہ اور تعداد کا بھی ذکر ملتا ہے۔
بعد ازاں حضورِ انور نے طلباء جامعہ احمدیہ کو سوالات کرنے کا موقع دیا چنانچہ ان پُر سعد ساعتوں کا فائدہ اٹھاتے ہوئے طلباء جامعہ نے امامِ وقت حضرت خلیفۃ المسیح الخامس ایّدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز کی خدمت میں مختلف نوعیت کے سوالات پیش کر کے ان کے جوابات حاصل کیے۔
سوال و جواب
ایک طالب علم نے سوال کیا کہ آج کی ترقی یافتہ حکومتیں میثاق مدینہ سے کیا رہ نمائی حاصل کر سکتی ہیں؟
حضور انورایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نے فرمایا کہ حکومتوں کو یہ رہ نمائی مل سکتی ہے کہ نصاف کس طرح کرنا ہے،آپس میں مل جل کر کس طرح رہنا ہے،لوگوں کے مذہبی جذبات کا کس طرح خیال رکھنا ہے۔ حضور انور نےدو پروفیسرز کا ذکر فرمایا اور بتایا کہ وہ مجھے Houston میں ملنے بھی آئے تھے۔حضور انور نے فرمایا کہ انہیں مَیں نے کہا کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ و سلم کی زندگی سے دو باتیں واضح ہیں۔ میثاق مدینہ سے یہ کہ حکومتوں کو کس طرح چلانا ہے اور حکومت کی کیا ذمہ داریاں ہیں اور حجۃ الوداع کے خطبہ سے یہ کہ حقوق انسانی کیا ہیں۔ انسانیت کے حقوق کا بھی چارٹر مل گیا اور میثاق مدینہ سے حکومت کے نظام کا بھی مل گیا۔ان دو چیزوں پر عمل ہو جائے تو مسلمان کہیں کے کہیں پہنچ جائیں۔
ایک طالبعلم نےسوال کیا کہ احمدی ماحول کے بد اثرات سے کس طرح بچ سکتا ہے؟
حضورِ انورایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نے فرمایا کہ آج بد اثرات گھرمیں ٹی وی،موبائل فون آئی پیڈ وغیرہ کی شکل میں میں موجود ہیں۔ ان سے بچو اور ان کا صحیح استعمال کرو۔ حضورِ انور نے حضرت مسیح موعود علیہ السلام کی جانب سے ایک سکھ کو کی جانے والی نصیحت کا ذکر فرمایا کہ ماحول کے بد اثر سے بچنے کے لیے حضورؑ نے اسے اپنی جگہ بدلنے کا ارشاد فرمایا تھا لیکن اس زمانے میں ہر قدم پر Temptations موجود ہیں ان سے بچنا چاہیے۔
حضور انور نے طالبعلم کو نصیحت فرمائی کہ پڑھنے کی عادت ڈالو، حضرت مسیح موعود ؑ کی کتب پڑھو اوراچھے پروگرام دیکھو۔ ایک مربی کے لیے یہ بہت ضروری ہے۔
ایک طالب علم کے سوال کے جواب میں حضورِ انور نے فرمایا کہ جب احمدیوں کا غلبہ ہو جائے گا توہماری مخالفت کرنے والوں کے لیے ہمارا ردِ عمل لَا تَثْرِیْبَ عَلَیْکُمُ الْیَوْم ہو گا۔ ہم نے انصاف کے تقاضے پورے کرنے ہیں۔ ‘محبت سب کے لیے اور نفرت کسی سے نہیں’، محبت سے پیش آنا ہے۔ اس زمانہ میں ہم نے حضرت اقدس مسیح موعودعلیہ الصلوٰۃ و السلام کو مانا ہے اس لیے ہم نے اسی پرعمل کرنا ہے۔ اگر ہم بھی دوسروں کی طرح ردّ عمل دکھائیں گےتو ہم میں اور دوسروں میں کیا فرق ہو گا۔ حضورانورنے سویڈن کی ایک ممبر پارلیمنٹ کی طرف سے پوچھے جانے والے سوال اور اس کے جواب کا بھی تذکرہ فرمایا کہ ہم بھی اسی قوم کے لوگ ہیں جن میں قومی حمیّت جاگ اٹھتی ہے لیکن ہم ایسا نہیں کرتے چونکہ یہ اسلام کی تعلیم نہیں ہے۔ اس زمانے میں ہم نے حضرت مسیح موعودؑ کی تعلیم کو مانا ہے اس لیے ہم نے اسلام کی حقیقی تعلیم پرعمل کرنا ہے۔
اس نشست کا اختتام ایک بج کر 27؍ منٹ پر ہوا جس کے بعد طلبہ جامعہ احمدیہ نمازِ ظہر و عصر کی ادائیگی کے لیے مسجد میں چلے گئے۔ حضورِ انور نے نمازِ ظہر و عصر جمع کر کے پڑھائیں۔ بعد ازاں تقریبِ ظہرانہ ہوئی۔ حضورِ انور ایّدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز بعد دوپہر دو بج کر35 منٹ پر جامعہ احمدیہ سے روانہ ہو گئے۔
(رپورٹ: سیّد احسان احمد، فرّخ راحیل اور احسن مقصود، الفضل انٹرنیشنل لندن)
٭…٭…٭