سر میں نخوت نہ ہو آنکھوں میں نہ ہو برقِ غضبدل میں کینہ نہ ہو لب پہ کبھی دشنام نہ ہو خیر اندیشیٔ احباب رہے مدِّنظرعیب چینی نہ کرو مفسد و نمام نہ ہو چھوڑ دو حرص کرو زہد و قناعت پیدازَر نہ محبوب بنے سیم دل آرام نہ ہو رغبتِ دل سے ہو پابند نماز و روزہنظر انداز کوئی حصۂ احکام نہ ہو پاس ہو مال تو دو اس سے زکوٰۃ و صدقہفکرِ مسکیں رہے تم کو غمِ ایام نہ ہو حُسن اس کا نہیں کھلتا تمہیں یہ یاد رہےدوش مسلم پہ جو اگر چادرِ احرام نہ ہو عادتِ ذکر بھی ڈالو کہ یہ ممکن ہی نہیںدل میں ہو عشقِ صنم لب پہ مگر نام نہ ہو عقل کو دین پہ حاکم نہ بناؤ ہرگزیہ تو خود اندھی ہے گر نیّرِِ الہام نہ ہو کام مشکل ہے بہت منزلِ مقصود ہے دوراے مرے اہلِ وفا سست کبھی گام نہ ہو گامزن ہو گے رہِ صدق و صفا پر گر تمکوئی مشکل نہ رہے گی جو سرانجام نہ ہو (منتخب اشعار از کلام محمود مع فرہنگ صفحہ ۱۳۴-۱۳۵) مزید پڑھیں: نہیں کوئی بھی تو مناسبت رہ شیخ وطرزِ ایاز میں