حضور انور کے ساتھ ملاقات

امیر المومنین حضرت خلیفۃ المسیح الخامس ایّدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز کے ساتھ سینٹ کیتھرینز (St. Catharines) جماعت کینیڈا کے ایک وفد کی ملاقات

مومن کے ہر کام میں کوئی نہ کوئی فائدہ اور حکمت ہونی چاہیے، اگر نہیں ہے تو پھر اس کا فائدہ کوئی نہیں

مورخہ ١٧؍ فروری ۲۰۲۵ء کو امام جماعتِ احمدیہ حضرت خلیفۃ المسیح الخامس ایّدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز کے ساتھ جماعت سینٹ کیتھرینز (کینیڈا)کے ایک وفد کو شرفِ ملاقات حاصل ہوا۔ یہ ملاقات حضورِ انور کےاسلام آباد (ٹِلفورڈ) میں واقع دفتر میں منعقد ہوئی۔ مذکورہ وفد نے خصوصی طور پر حضورِ انور کی اقتدا میں نمازیں ادا کرنے کی غرض سے کینیڈا سے برطانیہ کا سفر کیا، تاہم فضلِ الٰہی کی بدولت انہیں ملاقات کی سعادت بھی نصیب ہوئی۔

قارئین کی معلومات کے لیے تحریر کیا جاتا ہے کہ سینٹ کیتھرینز (St. Catharines) کینیڈا کے صوبہ اونٹاریو میں واقع ایک شہر ہے، جو نیاگرا خطے کا حصّہ ہے، یہ شہر اپنی سرسبز و شاداب وادیوں اور باغات کے لیے مشہور ہے اور گارڈن سٹی کے نام سے بھی جانا جاتا ہے۔یہ شہر نیاگرا آبشار سے تقریباً ٢٠؍ کلومیٹر کی مسافت پر واقع ہے، جو اسے سیاحوں کے لیے ایک اہم مرکز بناتا ہے۔

مجموعی طور پر سینٹ کیتھرینز ایک خوبصورت اور متحرک شہر ہے، جو قدرتی خوبصورتی، تعلیمی مواقع اور ثقافتی سرگرمیوں کا حسین امتزاج پیش کرتا ہے۔

دورانِ ملاقات تمام شاملینِ مجلس کو حضورِ انور کی خدمتِ اقدس میں اپنا تعارف کروانے اور سوالات پیش کرنے اور بیش قیمت راہنمائی حاصل کرنے کا موقع بھی میسر آیا۔

ایک شریکِ مجلس نے حضورِ انور کی خدمتِ اقدس میں عرض کیا کہ ان کے پاس سیکرٹری مال اور زعیم انصار اللہ کی ذمہ داری ہے، نیز راہنمائی طلب کی کہ ہم ہر مہینے جو عاملہ کی میٹنگ کرتے ہیں، وہ کتنی ضروری ہے اور اگر نہ کریں تو اس کا کیا نقصان ہے؟

اس پر حضورِ انور نے مسکراتے ہوئے فرمایا کہ یہ تو آپ کو پتا ہو گا! جس پر تمام شاملینِ مجلس بھی مسکرا دیے۔

ماہانہ میٹنگ منعقد کرنے کے حقیقی مقاصد کو واضح کرتے ہوئے حضورِ انور نے فرمایا کہ اگر اس لیے اکٹھے ہوتے ہیں کہ ہم آ کے کوئی پلاننگ کریں، جو کمیاں رہ گئی ہیں ان کو دُور کرنے کے لیے کیا اگلا پلان ہونا چاہیے، کیا اقدامات کرنے چاہئیں، کس طرح بہتری پیدا کی جا سکتی ہے، ایک تو اپنے تجربے سے دوسروں کو فائدہ کس طرح پہنچایا جا سکتا ہے؟ دوسرے جو سیکرٹریان ہیں وہ بھی کام کریں تو پھر اس کا کوئی benefit ہے، پھر تو ٹھیک ہے کہ ماہانہ میٹنگ کریں، نہیں تو کوئی فائدہ نہیں۔ مومن کے ہر کام میں کوئی نہ کوئی فائدہ اور حکمت ہونی چاہیے، اگر نہیں ہے تو پھر اس کا فائدہ کوئی نہیں۔

حضورِ انور نے اس امر کی جانب بھی توجہ مبذول کرائی کہ اس لیے میٹنگ سے قبل جو دعا کرتے ہیں، پہلے تو اس میں یہ دعا کیا کریں کہ اللہ تعالیٰ ہمیں حکمت کی باتیں کرنے کی توفیق دے اور جو ہم یہاں باتیں کر رہے ہیں، ان کا فائدہ ہمیں اور جماعت کے افراد کو بھی ہو۔ پھر تو کوئی فائدہ ہے، نہیں تو صرف پٹرول اور وقت ضائع کرنا ہے اور گھر جا کے کہنا کہ پٹرول کے اتنے پیسے خرچ ہو گئے ہیں اور بیوی سے لڑائی کرنی ہے تو پھر اس کا کوئی فائدہ نہیں ہے۔

حضورِ انور نے اس بات پر بھی زور دیا کہ گھر کے سکون کو برباد کرنے کی بجائے بہتر ہے کہ اتنا وقت بچوں کو دیں اور ان کی تربیت کریں اور دو مہینے بعد میٹنگ کر لیں۔ اور اگر اس کا فائدہ ہے تو پھر یہ تو آپ کو خود دیکھنا پڑے گا۔

آخر میں حضورِ انور نے تلقین فرمائی کہ ایک مومن کو تو ہر کام میں جائزہ لینا چاہیے کہ اس کے فائدے کیا ہیں اور نقصان کیا ہیں؟ نیز جو فائدے اس میں ہیں ان کو دیکھ کے تو ان کے مطابق عمل کرنا چاہیے اور اگرکوئی کمیاں ہیں تو ان کو دُور کرنا چاہیے۔

٭…٭…٭

مزید پڑھیں: امیر المومنین حضرت خلیفۃ المسیح الخامس ایّدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز کے ساتھ مجلس خدام الاحمدیہ جرمنی کے شعبہ حفاظتِ خاص کے ٹیم ممبران کی ملاقات

متعلقہ مضمون

رائے کا اظہار فرمائیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button