دوسری پِیس کانفرنس برائے افریقہ کا کامیاب انعقاد
سیاسی ، سماجی اور مذہبی شخصیات کی شمولیت
نیشنل ٹی وی اور لائیو سٹریمنگ کے ذریعہ پروگرام کی براہ راست کوریج
اللہ تعاليٰ کے خاص فضل و کرم سے دوسري پيس کانفرنس برائے افريقہ کا انعقاد گيمبيا ميں مورخہ 19؍ اکتوبر 2019ء کو بڑي کاميابي سے ہوا۔
گذشتہ سال سے افريقہ ميں عليحدہ پيس کانفرنس کا انعقاد ہورہا ہے تا کہ افريقہ کے مختلف حصوں تک بھي امن کا پيغام پہنچے اور پيس کانفرنس کے ذريعہ افريقہ ميں خدمت انسانيت کرنے والوں کي حوصلہ افزائي کي جاسکے اور ان کي خدمات کا اعتراف ہو۔ گذشتہ سال پيس کانفرنس برائے افريقہ کا انعقاد گھانا ميں ہوا تھا۔
امسال پيس کانفرنس ميں مہمان خصوصي مکرم کريم احمد اسد خان کيو۔سي تھے۔
پيس کانفرنس کا انعقاد دارالحکومت بانجل ميں کيربا بيچ ہوٹل ميں ہوا۔ يہ ہوٹل انتہائي جاذب نظر مقام پر واقع ملک کا پہلا فائيو سٹار ہوٹل ہے اور بالعموم اعليٰ ترين سرکاري اور غير سرکاري تقريبات کے ليے مشہور ہے۔
امسال ڈاکٹر ايوان عطار اضحي صاحب کو پيس ايوارڈ کے ليے چنا گيا۔ مکرم عطار صاحب سوڈان کے انتہائي دور دراز علاقے سے تعلق رکھتے ہيں اور عرصہ دراز سے دکھي انسانيت کي خدمت کر رہے ہيں اور جنگ زدہ علاقہ جہاں کوئي سہولت موجود نہيں وہاں ہسپتال بنا کر انسانيت کي خدمت کي جارہي ہے۔ مکرم ڈاکٹر صاحب کسي سہولت کے بغير اپنا کام کيے جارہے ہيں ۔ چونکہ ان کے ليے پيس کانفرنس ميں شامل ہونا ممکن نہ تھا انہوں نے ايک ويڈيو ميسيج ريکارڈ کروا کر بھيجا ۔
کانفرنس کا انتظام کيربا بيچ کے وسيع و عريض ہال ميں تھا۔ مہمانان کرام کے ليے ہال کے باہر مختلف نمائشوں کا اہتمام تھا جن ميں ہيومينٹي فرسٹ، ريويو آف ريلجنز اور ديگر جماعتي نمائشيں شامل تھيں ان کے ساتھ ساتھ فري لٹريچر بھي دستياب تھا اور حضرت مسيح موعود ؑاور خلفائے کرام کي تصاوير بھي آويزاں تھيں۔اکثر مہمانوں نے يہ نمائشيں ديکھيں اور فري لٹريچر بھي حاصل کيا۔
معزز مہمانوں ميں وفاقي وزير اطلاعات و نشريات (نمائندہ صدر مملکت )، وفاقي وزير داخلہ ، وفاقي وزير برائے نيچرل ريسورسز، چائنا اور گني کوناکري کے سفير ،يونيورسٹي آف دي گيمبيا کے وائس چانسلر (ياد رہے کہ گيمبيا ميں گورنمنٹ کي ايک ہي يونيورسٹي ہے)بشپ ، امام راتب آف کے۔ ايم ۔ سي، سپريم کورٹ کے جج اور سابقہ حکومت کے دور ميں ہونے والے ظلم و استبداد کي تحقيق کرنے والے کميشن کے چيئرمين ، کميشن برائے کانسٹي ٹيوشن کے چيئرمين جو سپريم کورٹ کے جسٹس بھي ہيں شامل تھے۔
پروگرام کا آغاز تلاوت قران کريم سے ہوا جس کے بعد ہائي ٹيبل پر موجود معزز مہمانوں کا تعارف کروايا گيا۔ مکرم امير صاحب نے استقباليہ تقرير پيش کي اور تمام مہمانوں کو خوش آمديد کہا اور تقريب ميں شموليت پر ان کا شکريہ ادا کيا ۔ مکرم امير صاحب نے قيام امن پر زور ديا اور بتايا کہ اس زمانے ميں احمديہ مسلم جماعت قيام امن کے ليے کوشش کر رہي ہے اوراپنا کردار نبھا رہي ہے۔ اس کے بعد معزز مہمان کرام نے اپنے خيالات کا اظہار کيا۔ پروگرام کے آخر پر مرکزي سپيکر مکرم کريم اسد خان صاحب نے دنيا ميں قيام امن کے ليے اسلام کي طرف سے پيش کيے جانے والے لائحہ عمل پر اپني تقرير ميں قرآن ،حديث اور حضرت مسيح موعود عليہ السلام کے ارشادات کي روشني ميں اپنے مضمون کو مکمل کيا۔
ملک کے مختلف اخبارات کے اداريوں ميں اس بات کا ذکر کيا گيا کہ کانفرنس کي تقارير کا معيار نہايت اعليٰ تھا۔
پارليمنٹ کے ايک ممبر جنہوں نے کانفرنس ميں شرکت کي تھي کانفرنس کے ايک دن بعد امير صاحب سے ملے اور کہا کہ جنہوں نے کانفرنس ميں شرکت نہيں کي وہ پچھتائيں گے کيونکہ اس طرح کا اعليٰ پروگرام جو امن کے حوالے سے ہو کم ہي ديکھا گيا ہے اور کانفرنس ميں شاملين کا فرض ہے کہ وہ امن کے اس پيغام کو آگے بڑھائيں۔
اللہ تعاليٰ کے فضل و کرم سے بيس ميڈيا ہاؤسز نے تقريب کو کوريج دي ، نيشنل ٹي وي نے جسے جي آر ٹي ايس کہا جاتا ہے تقريب کي براہ راست کارروائي کو نشر کيا۔ اسي طرح ايم ٹي اے لائيو سٹريمنگ اور فاتو نيٹ ورک نے انٹرنيشنل کوريج دي۔ دو ايف۔ ايم ريڈيو چينلز نے بھي تقريب کي کارروائي براہ راست نشر کي۔ ان ميں کنگ ايف ايم اور پيراڈائز ايف ايم شامل تھے۔ ملک کے تمام معتبر اخبارات کے نمائندگان کارروائي نوٹ کرنے کے ليے موجود تھے۔ ملک کے اکثر اخبارات نے اس کي خبر کو باتصوير شائع کيا۔ فالحمد للہ عليٰ ذالک
٭…٭…٭
احمدیت ایک ایسی حقیقت ہے جس کا انکار دنیا کا کوئی باشعور انسان نہیں کر سکتا ہے ۔ اب اسلام احمدیت کے ساتھ ہی دنیا کی روحانی ترقی اور اس کا امن وابستہ ہے ۔ اللہ کرے کہ امن اور سلامتی کا یہ پیغام جلد جلد لوگوں کے دلوں کو اللہ کے لئے فتح کر لے تاکہ دنیا امن اور سلامتی کے حصار میں داخل ہوکر اپنے پیدا کرنے والے کی عبادت سے لطف اندوز ہو۔ آمین