متفرق شعراء
دعوتِ حق
ڈھونڈ اے زاہد اگر وہ نورِ ایمانی کہیں!
ہائے ہجرت کر گئی تیری خدا دانی کہیں!
چاند پر اے تھوکنے والے سنبھل کر سوچنا!
ہو نہ زندانِ تعصّب کا تُو زندانی کہیں!
گر نہیں یہ میرزا مہدی تو مہدی کون ہے؟
ہاں دکھا اے معترض رکھتا ہے گر ثانی کہیں!
نکتہ چیں کب سیرتِ مہدی پہ دھبوں کے نشاں!
ہو نہ تیری آنکھ کی یہ فتنہ سامانی کہیں!
نفی کہنا ہے اگر تو سوچ لینا اس قدر!
یہ ترا انکار نہ ہو جوش نفسانی کہیں!
عشق کے گلشن پہ ہے بارانِ رحمت کی طرح
آزما کر دیکھ تو بھی آنکھ کا پانی کہیں!
جب بھی ہو فتنوں کی بارش جان لے تو اس قدر!
حضرتِ واعظ ہیں کرتے گوہر افشانی کہیں!
اہل دل سوتے نہیں اسلامؔ لمبی تان کر!
بیچ آئے حضرتِ مُلّا مسلمانی کہیں!