نماز جنازہ حاضر و غائب

نمازِ جنازہ حاضر و غائب

مکرم منیر احمد جاوید صاحب پرائیویٹ سیکرٹری اطلاع دیتے ہیں کہ 24؍ اکتوبر 2019ءکونمازظہر و عصر سے قبل حضرت خلیفۃ المسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نے مسجد بیت البصیر (مہدی آباد ،جرمنی)میں مکرمہ کلثوم اختر صاحبہ اہلیہ مکرم بشیر احمد صاحب مرحوم (چک نمبر 106۔ رحیم یار خان)کی نمازِ جنازہ حاضر اور کچھ مرحومین کی نماز جنازہ غائب پڑھائی۔

نمازِ جنازہ حاضر

1۔محترمہ کلثوم اختر صاحبہ زوجہ مکرم بشیر احمد صاحب مرحوم چک نمبر 106 رحیم یار خان ۔

مورخہ 17؍اکتوبر کو 86 سال کی عمر میں بقضائے الٰہی وفات پا گئی ہیں۔ اِنَّالِلّٰہِ وَ اِنَّا اِلَیْہِ رَاجِعُوْنَ۔
آپ 1934ء میں فیصل آباد میں پیدا ہوئیں۔ آپ کے والد مکرم مختار احمد صاحب تحریک جدیدکے پانچ ہزاری مجاہدین میں شامل تھے۔ آپ دین دار اور صوم و صلوٰۃ کی پابند تھیں۔ مالی تحریکات میں بڑھ چڑھ کر حصہ لینے والی تھیں۔ 100 مساجد کی تحریک میں آپ کو 10 ہزار یورو کی خطیر رقم پیش کرنے کی سعادت حاصل ہوئی۔پانچ بیٹیاں اور دو بیٹے یادگار چھوڑے ہیں۔ سب سے بڑے بیٹے مکرم مبشر احمد صاحب Pinneberg جماعت کے لمبا عرصہ صدر رہے ہیں۔ آپ موصیہ تھیں اور اپنا چندہ باقاعدگی سے ادا کرتیں۔

نماز جناز ہ غائب:

1۔ محترمہ سلیم اختر صاحبہ زوجہ مکرم رانا محمد شہباز صاحب۔ مورخہ 17؍اکتوبر کو ربوہ، پاکستان میں بقضائے الٰہی وفات پا گئی ہیں۔ اِنَّالِلّٰہِ وَ اِنَّا اِلَیْہِ رَاجِعُوْنَ۔

مرحومہ چھوٹی عمر سے تہجدگزار اور نیکیوں میں بڑھی ہوئی تھیں۔ صدر لجنہ کوٹ سوہندا اور شیخوپورہ میں عاملہ کی ممبر ہونے کے ساتھ ساتھ آپ نے بہت سارے بچوں کو قرآن کریم بھی پڑھایا۔ غرباء کا ہمیشہ خیال رکھتیں۔ بے شمار خوبیوں کی حامل تھیں۔ آپ موصیہ تھیں۔ پسماندگان میں آٹھ بیٹے بیٹیاں یادگار چھوڑی ہیں۔

2۔مکرمہ امۃ القیوم صاحبہ اہلیہ مکرم چوہدری محمد شریف صاحب (سابق نائب وکیل المال ثانی ربوہ)

7؍ستمبر2019ء کو 73 سال کی عمر میں بقضائے الٰہی وفات پا گئیں۔ اِنَّالِلّٰہِ وَ اِنَّا اِلَیْہِ رَاجِعُوْنَ۔
آپ حضرت مسیح موعود علیہ السلام کے صحابی حضرت مولا بخش صاحبؓ پوسٹ ماسٹر کی بیٹی تھیں آپ کے دادا حضرت مہر بڈھا صاحب ؓ، دادی حضرت ماہتاب بی بی صاحبہ ؓ، نانا حضرت صوبہ صاحبؓ اور نانی حضرت مائی جانو صاحبہؓ بھی حضرت مسیح موعود علیہ السلام کے صحابہ میں سے تھے ۔ صوم وصلوٰۃ کی پابند، قرآن کریم کی باقاعدگی سے تلاوت کرنے والی ،بہت ملنسار ، چندہ جات میں باقاعدہ ، مہمان نواز ، رشتہ داروں کے ساتھ بہت نیک سلوک کرنے اور ان کی مدد کرنے میں پیش پیش رہنے والی ایک نیک اور مثالی خاتون تھیں ۔ مرحومہ موصیہ تھیں۔ پسماندگان میں میاں کے علاوہ تین بیٹے شامل ہیں ۔آپ کے ایک بیٹے مکرم طاہر احمد صاحب (مربی سلسلہ )جرمنی میں استاد جامعہ احمدیہ کے طور پر خدمت کی توفیق پارہے ہیں۔

3۔مکرم محمد انور ہاشمی صاحب ابن مکرم محمد منیر ہاشمی صاحب (ملتان)

26؍اگست 2019ءکو بقضائے الٰہی وفات پا گئے ۔ اِنَّالِلّٰہِ وَ اِنَّا اِلَیْہِ رَاجِعُوْنَ۔ آپ مکرم محمد رشید ہاشمی صاحب (شہید آف لاہور )کے چھوٹے بھائی تھے ۔ آپ نے ملتان میں قائد ضلع خدا م الاحمدیہ اور سیکرٹری تحریک جدید کے طورپر خدمت کی توفیق پائی ۔ مرحوم خدمت کا جذبہ رکھنے والے نیک مخلص اور باوفا انسان تھے۔

4۔مکرم اشرف نذیر احمد صاحب (جرمنی)

26؍ستمبر2019ء کو بقضائے الٰہی وفات پا گئے ۔ اِنَّالِلّٰہِ وَ اِنَّا اِلَیْہِ رَاجِعُوْنَ۔

مرحوم صوم وصلوٰۃ کے پابند ایک نیک اور مخلص انسان تھے۔ تعلیم الاسلام کالج میں بطورکیشئیرکام کرنے کے علاوہ دفتر پرائیویٹ سیکرٹری میں بھی خدمت کی توفیق پائی۔بعدازاں جرمنی جانے پر چار سال تک ناصر باغ (گروس گیراؤ)میں خادم مسجد کے طورپر خدمت بجالاتے رہے ۔ مرحوم اللہ کے فضل سے موصی تھے ۔

5۔مکرمہ اسماء ممتاز صاحبہ بنت مکرم عبید اللہ واہلہ صاحب (چک 88 شمالی ضلع سرگودھا)

16؍ستمبر 2019ء کو 40سال کی عمر میں وفات پا گئیں۔ اِنَّالِلّٰہِ وَ اِنَّا اِلَیْہِ رَاجِعُوْنَ۔

آپ مخلوق خدا کی ہمدرد، انتہائی ملنسار، دینی شعائر کی پابند، نظام جماعت اور خلاف کی اطاعت گزار ایک نیک اور مخلص خاتون تھیں ۔ مرحومہ موصیہ تھیں ۔پسماندگان میں ایک بیٹی اور ایک بیٹا شامل ہیں ۔

6۔ مکرم اختر حسین صاحب (آف قادیان)

یکم ستمبر 2019ءکو 81 سال کی عمر میں وفات پا گئے ہیں۔اِنَّالِلّٰہِ وَ اِنَّا اِلَیْہِ رَاجِعُوْنَ۔

اپنے علاقہ میں پہلے احمدی ہونے کی وجہ سے شدید مخالفت کا سامنا رہا۔ آپ 1948ء میں قادیان کی آبادی کی غرض سے حضرت مصلح موعودؓ کی تحریک پر لبیک کہتے ہوئے اہل و عیال سمیت قادیان آگئے تھے۔ پنجگانہ نمازوں کے پابند اور تلاوت قرآن مجید میں بڑے باقاعدہ تھے۔ خلافت احمدیہ اور نظام جماعت سے بے انتہا محبت تھی اور ہمیشہ اپنی اولاد کو بھی اس سے وابستہ رہنے کی تلقین کیا کرتے تھے۔ توکل علی اللہ آپ کا ایک نمایاں وصف تھا۔کبھی اللہ تعالیٰ کی ذات سے نا امید نہیں ہوتے تھے ۔ پسماندگان میں 4 بیٹے اور 3بیٹیاں شامل ہیں۔آپ کے ایک بیٹے نظارت اصلاح و ارشاد مرکزیہ قادیان میں خدمت بجالارہے ہیں جبکہ سب سے چھوٹے بیٹے مربی سلسلہ ہیں اور دفتر نظارت علیاء (جنوبی ہند) میں خدمت بجا لا رہے ہیں۔

…………………………………………………………………………

مکرم منیر احمد جاوید صاحب پرائیویٹ سیکرٹری اطلاع دیتے ہیں کہ 28؍ اکتوبر 2019ءکونمازظہر سے قبل حضرت خلیفۃ المسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نے مسجدمبارک (اسلام آباد،ٹلفورڈ،یوکے)میں مکرمہ رشیدہ بیگم صاحبہ اہلیہ مکرم رانا فضل محمد صاحب مرحوم (ربوہ حال ٹوٹنگ۔یوکے)کی نمازِ جنازہ حاضر اور ایک مرحوم کی نماز جنازہ غائب پڑھائی۔

نمازِ جنازہ حاضر

1۔مکرمہ رشیدہ بیگم صاحبہ اہلیہ مکرم رانا فضل محمد صاحب مرحوم (ربوہ حال ٹوٹنگ۔یوکے)

20؍اکتوبر2019ءکو91سال کی عمر میں وفات پاگئیں۔ اِنَّالِلّٰہِ وَ اِنَّا اِلَیْہِ رَاجِعُوْنَ۔آپ مکرم ٹھیکیدارمحمد حسین صاحب کی بیٹی تھیں۔ آپ کی شادی حضرت مسیح موعود علیہ السلام کے صحابی حضرت مستری دین محمد صاحب کے بیٹے مکرم رانا فضل محمد صاحب مرحوم سے ہوئی تھی۔آپ کی ساس حضرت اماں جان کی خادمہ تھیں۔ حضرت اماں جان نے انہیں بھاگ بھری کا خطاب دیا ہوا تھا۔آپ کی شادی کے حوالہ سے قابل ذکر امر یہ ہے کہ حضرت اماں جان نے ہدایت فرمائی کہ ‘‘بھاگ بھری کی بہو کو میرے پاس لایا جائے ۔ میں اسے دیکھنا چاہتی ہوں’’۔چنانچہ اس ہدایت کی تعمیل میں انہیں حضرت اماں جان کی خدمت میں لایا گیا اور آپ نے ازراہ شفقت ان کا منہ میٹھا کروایا۔ تقسیم ہند کے وقت جب حضرت مصلح موعود ؓ نے تحریک فرمائی تو مرحومہ کے شوہرکو قادیان میں رہنے کی توفیق ملی۔مرحومہ انتہائی نیک، صوم وصلوۃ کی پابند،کثرت سے تلاوت قرآن کریم کرنے والی ، خلافت کی اطاعت گزار،چندہ جات میں باقاعدہ اور مالی تحریکات میں بڑھ چڑھ کر حصہ لینے والی ایک نیک خاتون تھیں۔پسماندگان میں چار بیٹیاں اور چار بیٹے شامل ہیں ۔آپ مکرم عمران چغتائی صاحب (کارکن جامعہ احمدیہ یوکے)کی خوش دامن تھیں۔

نماز جناز ہ غائب:

مکرم محمد الطاف خان صاحب (دارالعلوم غربی ربوہ )

19؍ستمبر 2019ء کو بقضائے الٰہی وفات پا گئے۔ اِنَّالِلّٰہِ وَ اِنَّا اِلَیْہِ رَاجِعُوْنَ۔آپ کے والد مکرم محمد حیات خان صاحب نے 1915 ء میں حضرت مصلح موعودؓ کے ہاتھ پر بیعت کی توفیق پائی۔مرحوم کو پارٹیشن سے قبل اپنےوالد کے ہمراہ جلسہ سالانہ قادیان میں شمولیت کا موقعہ ملا۔میٹرک کے بعد کچھ عرصہ دفتر پرائیویٹ سیکرٹری میں کام کرنے کے علاوہ لمبا عرصہ نظارت دیوان میں خدمت کی توفیق پائی ۔1996ء میں صدر انجمن سے ریٹائر ہونے کے بعد1999ء تک بالمقطع خدمت بجالاتے رہے ۔ اپنے محلہ دارالعلوم غربی میں لمبا عرصہ بطور سیکرٹری مال بھی خدمت کی توفیق پائی ۔اس عرصہ میں تحریک جدید اور وقف جدید کے سیکرٹری بھی آپ ہی تھے۔ آپ کا روزانہ کا معمول تھا کہ دفتری اوقات کے بعد رسید بک لے کر چندہ کی یاددہانی اور وصولی وغیرہ کے لئے نکل جایا کرتے تھے ۔ نمازوں کے پابند ، مالی قربانی میں پیش پیش ، ہر حالت میں راضی برضا اور سلسلہ کے لئے غیر ت رکھنے والے ایک مخلص، باوفا اور نیک انسان تھے ۔ نماز فجر کے بعد قرآن کریم کی تلاوت بڑی باقاعدگی سے بلند آواز سے کرتے تھے۔ اپنے بچوں کو بھی قرآن کریم کی تلاوت وتعلیم کی طرف بھرپور توجہ دلاتے رہے۔ اپنے ایک بیٹے کو قرآن کریم حفظ بھی کروایا ۔ قرآن کریم ، آنحضرت ﷺ اور حضر ت مسیح موعود ؑ کی دعائیں کثرت سے بلند آواز میں ورد کیا کرتے تھے ۔کتب سلسلہ اور الفضل کا مطالعہ بڑی باقاعدگی سے کرتے تھے۔ مرحوم موصی تھے۔پسماندگان میں تین بیٹے اور چار بیٹیاں شامل ہیں۔ آپ مکرم مولانا محمد منور صاحب (سابق مبلغ مشرقی افریقہ)کے بہنوئی،مکرم فضل الرحمان ناصر صاحب(استاد جامعہ احمدیہ یوکے )کے والد،مکرم سید شمشاد احمد ناصر صاحب(مربی سلسلہ امریکہ)کے خسر،مکرم مبارک احمد طاہر صاحب (سیکرٹری مجلس نصرت جہاں)کے ماموں اور مکرم عبد الرزاق بٹ صاحب(مربی سلسلہ)کے نسبتی بھائی تھے۔

اللہ تعالیٰ مرحومین سے مغفرت کا سلوک فرمائے اور انہیں اپنے پیاروں کے قرب میں جگہ دے۔اللہ تعالیٰ ان کے لواحقین کو صبر جمیل عطا فرمائے اور ان کی خوبیوں کو زندہ رکھنے کی توفیق دے۔آمین

متعلقہ مضمون

رائے کا اظہار فرمائیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button