میری آرزو: ’’عالمِ بَاعمل و عَاشِقِ قرآن بنوں‘‘
آرزو ہے یہ کسی کی کہ سخن دان بنوں
ناقۂ عشق و محبت کا حُدی خوان بنوں
کوئی کہتا ہے کہ بَن جاؤں مقرر اچھا
دھاک تقریر کی ہو ثانیٔ سَحبان بنوں
ہے تمنا یہ کسی کی کہ سیاست میں بڑھوں
رہنما قوم کا، ملّت کا نگہبان بنوں
کوئی کہتا ہے کہ اے کاش ہو شہرت حاصل
جس کا ہر گھر میں ہو چرچا مَیں وہ انسان بنوں
کوئی کہتا ہے کہ مل جائے خزانہ مجھ کو
مال و دولت ہو بہت صاحبِ سامان بنوں
کوئی کہتا ہے کہ مل جائے حکومت مجھ کو
سکّہ چلتا ہو مِرا صاحبِ فرمان بنوں
آرزو ہے یہ کسی کی کہ بڑھوں حکمت میں
بُو علی سِینا بنوں ہمسرِ لقمانؑ بنوں
کوئی کہتا ہے کہ بن جاؤں مَیں ایسا شہزور
رُستمِ وقت نہیں، رُستمِ ازمان بنوں
الغرض جتنے ہیں دل اُتنی تمنائیں ہیں
ہے خلاصہ یہ سبھی کا کہ مَیں ذیشان بنوں
ہاں میرے دل میں بھی ہے ایک تمنا مولیٰ
وہ اگر پوری ہو تو بندۂ احسان بنوں
آرزو تیرے ظفرؔ کی ہے یہی بچپن سے
عالمِ باعمل و عاشِقِ قرآن بنوں