برصغیر پاک و ہند میں موجود مقدس مقامات
برصغیر پاک و ہند میں موجود مقدس مقامات جن کو مسیح الزماں حضرت مسیح موعود علیہ السلام اور آپؑ کے خلفائے کرام رضوان اللّٰہ علیہم اجمعین نےبرکت بخشی
مقدمات کے لیے امرتسر جانا
حضرت اقدس مسیح موعود علیہ السلام کے پنڈت شیونارائن کو لکھے گئے ایک خط سے معلوم ہوتا ہے کہ حضور علیہ السلام 1879ء میں تین چار روز کے لیے امرتسر گئے تھے۔ حضور علیہ السلام کا خط مندرجہ ذیل ہے۔
‘‘مکرمی جناب پنڈت صاحب!
آپ کا مہربانی نامہ عین اس وقت پہونچا کہ جب مَیں بعض ضروری مقدمات کے لیے امرتسر کی طرف جانے کو تھا چونکہ اس وقت مجھے دو گھنٹہ کی بھی فرصت نہیں۔ اس لیے آپ کا جواب واپس آکر لکھوں گا۔ اور انشاء اللہ تعالیٰ تین روز بغایت درجہ چار روز کے بعد واپس آجاؤں گااور پھر آتے ہی جواب لکھ کرخدمت گرامی میں ارسال کروں گا۔ آپ فرماتے ہیں کہ یہ مضامین برادرہند میں درج ہوں۔ مگر میری صلاح یہ ہے کہ ان مضامین کے ساتھ دو (۲) ثالثوں کی رائے بھی ہو۔ تب اندراج پاویں مگر اب مشکل یہ کہ ثالث کہاں سے لاویں۔ ناچار یہی تجویز خوب ہے کہ آپ ایک فاضل نامی گرامی صاحب تالیف تصنیف کابراہم سماج کے فضلاء میں سے منتخب کر کے مجھے اطلاع دیں۔جو ایک خدا ترس اور فروتن اور محقق اور بے نفس اور بے تعصب ہو اور ایک انگریزکو جن کی قوم کی زیرکی بلکہ بے نظیری کے آپ قائل ہیں انتخاب فرما کر اس سے بھی اطلاع بخشیں تو اغلب ہے کہ میں ان دونوں کو منظور کروں گا اور مَیں نے بطور سرسری سُنا ہے کہ آپ کے برہمو سماج میں ایک صاحب کیشپ چندر نام لئیق اور دانا آدمی ہیں۔ اگر یہی سچ ہے تو وہی منظور ہیں۔ ان کے ساتھ ایک انگریز کو دیجئے۔ مگر منصفوں کو یہ اختیار نہ ہوگا کہ صرف اتنا ہی لکھیں کہ ہماری رائے میں یہ ہے یا وہ ہے بلکہ ہر ایک فریق کی دلیل کو اپنے بیان سے توڑنایا بحال رکھنا ہوگا۔ دوسرے یہ مناسب ہے کہ اس مضمون کو رسالہ میں متفرق طورپردرج نہ کیا جائے کہ اس میں منصف کو دوسرے نمبروں کا مدت دراز تک انتظار کرنا پڑتا ہے بلکہ مناسب ہے کہ یہ سارا مضمون ایک ہی دفعہ برادر ہند میں درج ہو یعنی تین تحریریں ہماری طرف سے اور تین ہی آپ کی طرف سے ہوں اور ان پر دونوں منصفوں کی مفصل رائے درج ہو اور اگر آپ کی نظر میں اب کی دفعہ منصفوں کی رائے درج کرنا کچھ وقت طلب ہو تو پھر اس صورت میں یہ بہتر ہے کہ جب میں بفضلہ تعالیٰ امرتسر سے واپس آکر تحریر ثالث آپ کے پاس بھیجدوں تو آپ بھی اس پر کچھ مختصر تحریر کرکے تینوں تحریریں یک دفعہ چھاپ دیں اور ان تحریروں کے اخیر میں یہ بھی لکھا جائے کہ فلاں فلاں منصف صاحب اس پر اپنا اپنا موجہ رائے تحریر فرماویں اور پھر یہ دو جلدیں اس رسالہ کی منصفوں کی خدمت میں مفت بھیجی جائیں۔آئندہ جیسے آپ کی مرضی ہو۔ اس سے اطلاع بخشیں اور جلداطلاع بخشیں اور میں نے چلتے چلتے جلدی سے یہ خط لکھ ڈالا ہے کمی بیشی الفاظ سے معاف فرماویں۔
راقم آپ کا نیاز مند غلام احمد عفی عنہ
۱۷ جون۱۸۷۹ء
(منقول از حضرت اقدس کی پرانی تحریریں صفحہ 30،13 مطبوعہ 30 مئی 1899ء مر تبہ ایڈیٹر الحکم)
(مجموعہ اشتہارات حضرت مرزا غلام احمد قادیانی مسیح موعود مہدی موعود علیہ السلام جلد اول صفحہ 21)
…………………………………………………………