جرمنی میں سو مساجد کی تعمیر کے حوالے سے اہم سیمینار
جماعت احمدیہ کے صد سالہ جشن کے موقع پر 14؍مئی 1989ء کو حضرت خلیفۃ المسیح الرابعؒ نے جلسہ سالانہ جرمنی سے خطاب کے دوران فرمایا تھا کہ ‘‘میری یہ خواہش ہے کہ جرمنی وہ پہلا یوروپین ملک ہو جہاں جماعت احمدیہ کو سو مساجد تعمیر کرنے کی توفیق ملے۔ اور یہ دراصل صد سالہ جشن تشکر کا ایک بہترین رنگ ہوگا……صد سالہ جشن تشکر کو منانے کے لیے جرمنی سو مساجد بنانے کا منصوبہ بنائے’’۔
(بمقام ناصر باغ ، جرمنی، 14مئی 1989ء)
یہ وہ دور تھا جب جماعت احمدیہ جرمنی ابھی اپنے پاؤں پر کھڑا ہونے کی کوشش کر رہی تھی۔ جرمنی کے طول و عرض میں جماعتوں کا قیام تو عمل میں آچکا تھا لیکن پاکستان سے ہجرت کر کے جرمنی میں سکونت اختیار کرنے والے احمدی اپنے مستقل قیام کی اجازت کے حوالے سے مخدوش حالات کا سامنا کر رہے تھے۔ لیکن خدا کے قائم کردہ خلیفہ کے منہ سے نکلی بات کو بارگاہِ ایزدی میں شرفِ قبولیت عطا ہوئی اور احمدیوں کے مستقل قیام کے حوالے سے مخدوش حالات احمدیوں کے حق میں بہتر ہوتے چلے گئے اور جماعت احمدیہ جرمنی نے اپنے پیارے امام کی خواہش کو پایہ ٔتکمیل تک پہنچانے کے لیے اقدام اٹھانا شروع کردیے۔ یوں سو مساجد سکیم کو عملی جامہ پہنانے کا آغاز کر دیا گیا۔ حضرت خلیفۃ المسیح الرابع رحمہ اللہ کے مبارک دور میں Wittlichشہر میں مسجد بیت الحمد اور Osnabrückمیں مسجد بیت البشارت کی تعمیر کے بعد نمازوں کی ادائیگی شروع ہوگئی تھی۔ میونسٹر(Münster)میں مسجد بیت المومن کی تعمیر بھی حضرت خلیفۃ المسیح الرابعؒ کے عہدِ خلافت میں مکمل ہوگئی تھی البتہ مسجد کا افتتاح حضرت خلیفۃ المسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز کے دورِ خلافت کے آغاز پر 3؍مئی 2003ء کو ہوا۔
حضرت خلیفۃ المسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز بھی وقتاً فوقتاً سو مساجد سکیم کا جائزہ لے کر ہدایات سے نوازتے ہیں۔ آپ نے اپنے دور خلافت کے آغاز میں جماعت جرمنی کو فرمایا تھا کہ
‘‘مسجد کی تعمیر کا جو ٹارگٹ آپ کو دیا گیا۔ جس کو آپ نے قبول کرلیا اس کو پورا کرنے کی کوشش کریں اور اس کو پورا کرنا چاہیے اس سے بہرحال آپ نے پیچھے نہیں ہٹنا۔ ان شاء اللہ’’
(الفضل انٹرنیشنل 7تا 13جولائی 2006ء)
چنانچہ حضور کی خصوصی توجہ ،رہ نمائی ، دعاؤں اور احباب جماعت کی قربانیوں کے نتیجہ میں سو مساجد سکیم کے تحت 55مساجد تعمیر ہوچکی ہیں اور 11مساجد اس وقت زیر تعمیر ہیں اور 34مساجد کو تعمیر کرنا ابھی باقی ہے۔
کیونکہ یہ ایک وسیع منصوبہ ہے جس میں مقامی آبادی اور شہری انتظامیہ کی طرف سے رکاوٹوں کا سامنا کرنے کے ساتھ ساتھ انتظامی دشواریوں کا بھی سامنا کرنا پڑتا ہے۔ اس لیے اس سکیم کا بار بار جائزہ لینے کی ضرورت پیش آتی ہے۔
حضرت خلیفۃ المسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیزنے 23؍اپریل 2017ء کو بیت السبوح میں نیشنل مجلس عاملہ ، مقامی و ریجنل امراء اور جرمنی کی تمام جماعتوں کے صدر صاحبان کے ساتھ جو میٹنگ کی تھی اس میں عہدیداران کو عمومی ہدایات کے علاوہ سو مساجد سکیم اور اس کے بجٹ کا بھی تفصیل سے جائزہ لے کر مفصل ہدایات سے نوازا تھا۔ اس بارے میں حضور کی ہدایات کے چُنیدہ نکات کچھ اس طرح ہیں۔
1۔ جن جماعتوں نے مساجد کی تعمیر کے حوالے سے پہلے قربانی دی ہوئی ہے اور ایک ملین دے دیا ہوا ہے یا پانچ ملین یا 6ملین دے دیا ہے۔ پہلی ترجیح ان جماعتوں کو دینی چاہیے۔
2۔ترجیحات کا سسٹم بننا چاہیے کہ کس کس جماعت نے کتنے کتنے پیسے دے دیے ہیں اور اگر بعض خاص وجوہات کی بنا پر کہیں مسجد بنا رہے ہیں تو وہ وجوہات پتہ ہونی چاہئیں کہ کیوں ترجیح دی جارہی ہے۔
3۔ اب کسی بھی ایسی جگہ مسجد تعمیر نہیں ہوگی جہاں جماعت نہیں ہے۔ پہلے ان علاقوں کو ترجیح دی جائے گی جہاں ہماری جماعت کی زیادہ تعداد ہے۔
4۔ اُسی وقت تعمیر کا کام شروع ہوگا جب لوگوں نے جو وعدے کیے ہیں اس کے کم از کم 90فیصد کی وصولی ہوجائے۔
5۔عمومی ہدایات میں حضور نے فرمایا کہ اپنے آپ کو خادم دین سمجھیں اور خادم دین سمجھ کر کام کیا کریں۔ عہدیدار سمجھ کر کام نہ کیا کریں۔ عہدیداری یا افسری کا جو تصور پیدا ہوتا ہے اسی سے جماعت کے افراد کو شکوے پیدا ہوتے ہیں۔ آپ ہر ایک کے خادم ہیں۔ اپنے اندر عاجزی پیدا کریں۔اللہ تعالیٰ نے حضرت مسیح موعود علیہ السلام کو بھی فرمایا ہوا ہے کہ تیری عاجزانہ راہیں اُسے پسند آئیں۔ عاجزی ہی اصل چیز ہے جو آپ کو اصل مقام اور مرتبہ دیتی ہے۔ اور آپ کی عزت قائم کرتی ہے۔
7۔مسائل کو پیار سے محبت سے حل کرنا آپ کا کام ہے۔ مسائل کو رعب سے یا طاقت سے حل کرنا ہمارا کام نہیں ہے۔
حضورکے ان ارشادات اور ہدایات کی روشنی میں سو مساجد تعمیر کا بار بار جائزہ لیا جاتا رہا۔ جماعت جرمنی کی کوشش ہے کہ جرمنی میں جماعت کے قیام کو ایک سو سال گزرنے پر 2023ء تک سو مساجد تعمیر کرنے کا ٹارگٹ مکمل کر لیا جائے۔ حضور ایدہ اللہ تعالیٰ کے دورہ جرمنی اکتوبر2019ء سے قبل سو مساجد سکیم میں انتظامی تبدیلیاں کر کے دورہ کے دوران حضور سے ان کی منظوری حاصل کی گئی۔ شعبہ جائیدادمیں مکرم حافظ مظفر عمران صاحب اور مکرم راشد ارشد خان صاحب کا تقرر بطور ایڈیشنل سیکرٹری جائیداد برائے سو مساجد عمل میں لایا گیا۔
مکرم راشد ارشد خان صاحب چندہ سو مساجدجمع کرنے اور جماعتوں کا جائزہ لینے کے ذمہ دار ہوں گے جبکہ حافظ مظفر عمران صاحب تعمیر مساجد اور ان سے متعلق ٹیکنیکل امور کے نگران ہوں گے۔ اس کے علاوہ حضور نے جماعت جرمنی کی طرف سے تجویز کردہ دو امور کی بھی منظوری عطا فرمائی جن کے تحت مسجد کی تعمیر کے لیے مقامی جماعت پلاٹ کی قیمت خرید کا 80فیصد ادا کرے گی۔ اور جب مقامی جماعت مسجد کی تعمیر کے اخراجات کا 40فیصد ادا کر دے تو تعمیر کا کام شروع کر دیں۔
ایڈیشنل سیکرٹریان جائیداد برائے سو مساجد نے اپنے رفقاء کے ساتھ مل کر تعمیر مسجد کا کام 2023ءتک مکمل کرنے کے لیے ایک جامع منصوبہ بنایا۔ اس منصوبہ پر احباب سے مزید مشورہ کرنے کے لیے مورخہ 26؍جنوری بروز اتوار ایک روزہ سیمینار بیت السبوح فرینکفرٹ میں منعقد کیا گیا جس میں جرمنی کی 60منتخب جماعتوں کے صدر صاحبان یا سیکرٹریان جائیداد کو مدعو کیا گیا تھا۔ سیمینار کے شرکاء کے چناؤ میں ان بڑی جماعتوں کو نمائندگی دی گئی جن کے ہاں ابھی مسجد تعمیر نہیں ہوئی یا وہ جماعتیں جنہوں نے سو مساجد سکیم میں نمایاں مالی قربانی کی توفیق پائی ہے۔ اُ ن جماعتوں کو بھی مدعو کیا گیا جہاں 2023ء تک مساجد تعمیر کرنے کا ارادہ ہے۔ حاضرین کی کل تعداد 110تھی۔
اس خصوصی سیمینار کی صدارت مکرم صداقت احمد صاحب مبلغ انچارج جرمنی نے کی۔ تلاوت قرآن کریم مع اردو و جرمن ترجمہ کے بعد مکرم صداقت احمد صاحب نے اپنی تقریر میں حاضرین کو نصیحت کرتے ہوئے کہا کہ اللہ تعالیٰ نے پانچ ہزار سال پہلے خانہ کعبہ کو دوبارہ تعمیر کرنے کا ارادہ کیا تو حضرت ابراہیم علیہ السلام کو حکم دیا کہ اپنی اولاد کو اس صحرا میں آباد کریں۔ جب خدا نے خانہ کعبہ کی تعمیر نو کا ارادہ کرلیا تو وہاں پانی و دیگر سامان بھی مہیا فرمادیے۔ خانہ کعبہ پر مخالف بادشاہ حملہ آور ہوا تو ابابیل کے ذریعہ اس گھر کو بچایا۔ دونوں واقعات میں صدیوں کا فرق ہے۔ ایک واقعہ پانچ ہزار سال پہلے کا اور دوسرا 1400 سال پہلے کا۔ حضرت ابراہیم علیہ السلام اور آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کا خدا حضرت مسیح موعود علیہ السلام کے زمانہ میں بھی زندہ ہے۔ سو مساجد سکیم کے حوالے سے جماعتوں کی طرف سے رکاوٹوں اور انتظامیہ کی مشکلات کا ذکر سننے کو ملتا ہے۔ یہ بات یاد رکھیں کہ اللہ تعالیٰ کسی قوم پر اس کی طاقت سے زیادہ بوجھ نہیں ڈالتا۔ حضور نے جب تحریک کی تو وہ جانتے تھے کہ جرمنی کی جماعت یہ بوجھ اٹھا سکتی ہے۔ مومن جب تہیہ کر لے تو خدا تعالیٰ مدد کرتا ہے اور کامیابی یقینی ہے ۔ تہیہ اور پُرخلوص کوشش اور دعا کرنا مومن کا کام ہے۔ اسی حوالے سےآپ نے آسٹریا میں مسجد بنانے کی مثال تفصیل سے بیان کی۔
سیمینار میں گزشتہ دس سال کے اعداد و شمار بھی پیش کیے گئے اور ان کی روشنی میں فنڈ اکٹھا کرنے کا جائزہ لیا گیا۔ حاضرین کو سوالات کا موقع بھی دیا گیا۔ جماعتوں نےاب تک کے مجموعی کام اور سکیم میں ہونے والی تبدیلیوں کے حوالے سے سوالات کر کے منتظمین سے ان کے جواب حاصل کیے۔ انتظامیہ نے مساجد کی زمین یا تعمیر شدہ بلڈنگ کے حصول کے لیے ضروری ہدایات بیان کیں۔ مثلاً مقامی تعمیر مسجد کمیٹی بنائی جائے جس کے ممبران میں صدر جماعت، سیکرٹری جائیداد، صدر لجنہ، زعیم مجلس و قائد مجلس اور مقامی جماعت کے دو ایسے ممبران جن کو تعمیر کا تجربہ ہو شامل ہوں گے۔ مسجد کے لیے دیکھا جانے والا پلاٹ مقامی تعمیر مسجد کمیٹی سے پاس کروا کر مقامی عاملہ میں منظوری کے لیے پیش کیا جائے۔ مقامی عاملہ کی منظوری کے بعد مرکز مسجد کا ڈیزائن تیار کرے گا۔ مسجد کا ڈیزائن فائنل منظوری کے لیے حضور انور کی خدمت میں پیش کرنے سے قبل مقامی عاملہ کی منظوری حاصل کی جائے گی۔ پلاٹ اور تعمیر کے لیے جو کاغذات مرکز کو چاہئیں ان کی تفاصیل سے حاضرین کو آگاہ کیا گیا۔ اس سے پہلے یہ امور مرکز کے ہاتھ میں تھے۔ حضور ایدہ اللہ کی ہدایت کے مطابق اب تعمیر ہونے والی مساجد میں ہر بات کی منظوری مقامی جماعت سے بھی لی جائے گی۔
نمازوں کی ادائیگی کے بعد محترم امیر صاحب جرمنی عبداللہ واگس ہاؤزر نے بھی حاضرین سے خطاب کیا اور ان کے سوالات کے جوابات دیے اور اپنی توقعات کا اظہار کیا۔ سیمینار کی کارروائی شام تک جاری رہی جس میں 2023ءتک سو مساجد کو مکمل کرنے کے ہر پہلو کا جائزہ لیا گیا۔ جماعت 2023ء تک جن 34شہروں میں مساجد تعمیر کرنے کا ارادہ رکھتی ہے اُن میں سے درج ذیل 26شہروں کافیصلہ کرلیا گیا ہے۔ مزید 8شہروں کا فیصلہ ہونا باقی ہے۔ جن شہروں میں مستقبل قریب میں مساجد کی تعمیر کا ارادہ ہے اُن کے نام یہ ہیں:
Babenhausen, Bad Soden, Bochum, Eppelheim, Dreieich, Freiburg, Esslingen, Eppertshausen, Hattersheim, Grafenhausen, Heidelberg, Heilbronn, Heusenstamm, Karlsruhe, Langen, Ludwigshafen, Mainz, Muehlheim, Neu Isenburg, Pinneberg, Recklinghausen, Reutlingen, Rüdesheim, Rüsselsheim, Stuttgart اور Viersen۔
قارئین الفضل سے دعا کی درخواست ہے کہ اللہ تعالیٰ اس سکیم میں برکت دے اور جماعت احمدیہ جرمنی کو یہ توفیق دے کہ وہ بر وقت اس الٰہی منصوبہ کو مکمل کرنے والے ہوں۔ آمین