جرمن حکومت کے سالانہ عشائیہ میں احمدی کی شرکت
جرمن حکومت کی یہ روایت ہے کہ سال نو کے آغاز پر گزرے سال کے دوران اہم سماجی ، فلاحی خدمت سر انجام دینے اور سوسائٹی میں ہم آہنگی کو فروغ دینے کے لیے کام کرنے والوں کا شکریہ ادا کرنے اور نئے سال میں نیک تمناؤں کے اظہار کے لیے صدارتی محل میں ایک وسیع عشائیہ کا اہتمام کیا جاتا ہے جس کا سرکاری نام نئے سال کا ڈنر ہے۔ اس تقریب میں سیاسی پارٹیوں کے سربراہان و اہم رہنما، مختلف شعبہ ہائے زندگی میں کارہائے نمایاں سرانجام دینے والی ملک کی نامور شخصیات، غیر ممالک کے سفرا کرام کو مدعو کیا جاتاہے ۔ سالِ نو ڈنر کی ایک روایت یہ بھی ہے کہ پورے ملک کو نمائندگی دینے کی خاطر ہر ضلع سے ایک ایسی شخصیت کا انتخاب کیا جاتا ہے جس نے دوران سال غیر معمولی خدمت بلا معاوضہ کی ہو ۔ اس کی خدمت کے اعتراف میں ایوان صدر سے منتخب شدہ شخص کو شرکت کا خصوصی دعوت نامہ صدر کے دستخطوں کے ساتھ بھجوایا جاتا ہے۔
امسال سال نو کی جرمن روایات سےبھر پور یہ تقریب9جنوری کو ایوان صدر برلن میں منعقد ہوئی ۔ جس میں Wormsشہر میں رہنے والے احمدی دوست (جو چار مرتبہ صدر جماعت کے طورپر خدمت کی تو فیق پا چکے ہیں) محمد اسلام الدین صاحب کو بھی مدعو کیا گیا۔
اس تقریب میں شامل ہونے والوں کو ایوان صدر کے مین گیٹ پر پورے پروٹوکول کے ساتھ استقبال کر کے ریڈ کارپٹ پر چلتے ہوئے صدرمملکت کے دفتر تک لے جایا جاتا ہے ۔ صبح دس بجے شروع ہونے والی اس تقریب کے پہلے حصہ میں صدر مملکت اور ان کی اہلیہ سے ضلعی نمائندگی میں آنے والے مہمانوں کی علیحدہ علیحدہ ملاقات کروائی جاتی ہے ۔ جس میں صدر مملکت مہمان اور اس کے کام سے تفصیلی تعارف حاصل کرتے ہیں۔ محمد اسلام الدین صاحب نے جرمن صدر کو بتایا کہ وہ 1986ء سے جرمنی میں رہائش پذیر ہیں۔ شہر میں موجود غیر ملکیوں کی سینٹ کے ممبر رہ چکے ہیں۔ شہر کی انتظامیہ کے ساتھ مل کر سماجی و فلاحی کام بلامعاوضہ کرتے ہیں۔ اس شہر میں اسی (80) قومیتوں کے لوگ آباد ہیں جن میں ہم آہنگی کو فروغ دینے میں مصروف عمل رہتے ہیں۔ جرمن صدر نے مکرم اسلام الدین صاحب سے سوال کیا کہ ایران اور سعودیہ میں سے آپ کس کی حمایت کر رہے ہیں۔ جواب میں محمد اسلام الدین صاحب نے بتایا کہ میرا تعلق جماعت احمدیہ سے ہے اور ہم امن کے فروغ کے لیے کام کرتے ہیں ۔ انہوں نے جنگ سے بچنے اور امن کی ضرورت پر حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز کے خطابات کا ذکر بھی کیا۔ صدر نے فوراً کہا ہاں مَیں جماعت احمدیہ کے کام سے واقف ہوں اور جن لیکچرز کا آپ نے ذکر کیا وہ مجھے تحفہ میں مل چکے ہیں ۔
Wormsکے مقامی اخبارات Wormser ZeitungاورNibelungen Kurierنے تصاویر کے ساتھ اس خبر کو نمایاں جگہ دی۔ محمد اسلام الدین صاحب اور جماعت احمدیہ کی طرف سے شہر میں جاری مختلف پروجیکٹس پر حاصل ہونے والی مدد کا خصوصی ذکر کیا۔ تقریب میں انہیں جرمن چانسلر اور پارلیمنٹ کے سپیکر و دیگر سیاسی رہ نماؤں سے ملاقات کا موقع میسر آیا۔ محمد اسلام الدین صاحب چار ایمبولینسز ایدھی ٹرسٹ کو بھجوا چکے ہیں اور انہیں زلزلہ زدگان کی مدد میں اہم خدمت کی بھی توفیق ملی ہے۔
اس سے قبل 2013ء میں ہمبرگ کے احمدی دوست مکرم اعجاز احمد کو اس خصوصی تقریب میں شرکت کی توفیق مل چکی ہے۔ اسی طرح 2018ء میں ہائیڈل برگ کے احمدی دوست مکرم وسیم احمد بٹ کو شہر کی انتظامیہ نے ان کی سماجی خدمات کے اعتراف میں جرمن صدر سے متعارف کروایاتھا ۔