کلام حضرت مسیح موعود ؑ
جوشِ صداقت
کیوں نہیں لوگو تمہیں حق کا خیال
دِل میں آتا ہے مِرے سَو سَو اُبال
آنکھ تر ہے دِل میں میرے درد ہے
کیوں دِلوں پر اِس قدر یہ گرد ہے
دِل ہوا جاتا ہے ہر دم بے قرار
کِس بیاباں میں نکالوں یہ بخار
ہو گئے ہم دَرد سے زیر و زبر
مَر گئے ہم پر نہیں تم کو خبر
آسماں پر غافلو اِک جوش ہے
کچھ تو دیکھو گر تمہیں کچھ ہوش ہے
ہو گیا دِیں کفر کے حملوں سے چُور
چُپ رہے کب تک خداوند غیور
اِس صَدی کا بیسواں اب سال ہے
شِرک و بِدعت سے جہاں پامال ہے
بدگماں کیوں ہو خدا کچھ یاد ہے
اِفترا کی کب تلک بنیاد ہے
وہ خدا میرا جو ہے جوہر شناس
اِک جہاں کو لا رہا ہے میرے پاس
لعنتی ہوتا ہے مردِ مُفتری
لعنتی کو کب ملے یہ سروَری
(اعجاز احمدی صفحہ 32 ۔ مطبوعہ 1902ء)