جماعت احمدیہ برکینا فاسو کی F.I.L.O کتابی میلہ میں شمولیت
برکینا فاسو کے دارالحکومت آواگا ڈوگو میں منعقد ہونے والا کتابی میلہ Foire Internationale du livre de Ouagadougou یعنی F.I.L.Oکا پندرھواں ایڈیشن 21تا 24نومبر 2019ء منعقد ہوا۔ امسال اس کا عنوان literature and the promotion of peace and security تھا۔ جماعت احمدیہ برکینا فاسو کو اس میلہ میں ایک عرصہ سے بک سٹال لگانے کی توفیق مل رہی ہےاس لیے اب تو انتظامیہ بھی نام سے جان گئی ہے اور بروقت ہی رابطہ کر کے ایک اچھی جگہ پر بڑا سٹال بک کروانے کے لیے یاد دہانی کروا دیتی ہے۔ اسی وجہ سے امسال جماعت احمدیہ برکینا فاسو کو نمایاں جگہ پر اور ایک نسبتاً بڑا سٹال میسر آگیا۔ یہ ایک بہترین جگہ تھی کیونکہ vipانتظار گاہ اس کے بالکل سامنے واقع تھا ۔ اسی طرح جماعت کا سٹال دو طرفہ راستوں کے بالکل وسط میں تھا اور ہر گزرنے والے کی توجہ کا مرکز بنتا رہا۔ الحمد للہ
جماعت احمدیہ برکینا فاسو کے سٹال کے سامنے والے حصہ کو لکڑی کے فریم جوڑ کر دیدہ زیب طریقہ سے ایک خوبصورت پیشانی دی گئی تھی اور اس کتابی میلہ کے عنوان ‘امن’ کے عین مطابق اس کو کور کرنے کے لیے ڈیزائن کے طور پر حضرت خلیفة المسیح ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز کی معرکہ آراء کتاب عالمی بحران اور امن کی راہ کا ٹائیٹل ڈیزائن بغیر کسی تبدیلی کے فلیکس پر بڑے سائز میں پرنٹ کر کے لگایا گیا تھا جوکہ نہ صرف موضوع سے انصاف کرتا تھا بلکہ سٹال کی خوبصورتی کو چار چاند لگا رہا تھا۔ ابھی جب سٹال تیار ی کے مراحل میں ہی تھا اور انتظامیہ کے کارکنان چیکنگ کے لیے آئے تو جب وہ جماعت کے سٹال کے سامنے سے گزرے تو اسی کی طرف اشارہ کر کے کہنے لگے کہ یہ میلہ کے عنوان کے مطابق بہترین موضوع اور ڈیزائن تیار کیا گیا ہے۔
اس سٹال کو جیسا کہ دو طرفہ راستہ لگتا تھا اس لیے سٹال کو اس طرح ترتیب دیا گیا تھا کہ لوگ سٹال کےایک طرف سے اندر آ کر کتب کو خود ہاتھ لگا کر اور کھول کر دیکھ اور پڑھ سکیں اور دوسری جانب سے بآسانی باہر جا سکیں۔ اس سٹال کی تقسیم ایسی کی گئی تھی کہ نصف حصہ میں جماعت کے شائع کردہ مختلف زبانوں میں تراجم قرآن مجید کی نمائش لگائی گئی تھی اور نصف حصہ میں بقیہ جماعت کا لٹریچر موجود تھا۔یہ قرآن نمائش اور خصوصاً اس طرز پر کہ لوگ خود آ کر قرآن کو ہاتھ لگا کر دیکھ سکتے تھے لوگوں کے لیےایک اچنبھے کی بات تھی۔
جرنل ازم کی ایک طالبہ سٹال پر آئیں اور مختلف سوالات پوچھنے لگیں جب انہیں جماعت کا تعارف اور جماعت کی خدمت قرآن کے بارہ میں بتاتے ہوئے انہیں قرآن کریم کو پکڑنے کی دعوت دی گئی تو وہ بہت ہچکچائیں اور کہنے لگیں کہ میں مسلمان نہیں ہوں اور مسلمان کسی غیر مسلم کو قرآن کو ہاتھ لگانے نہیں دیتے۔ اس پر ان کو جب بتایا گیا کہ اگر ہاتھ کی ظاہری صفائی ہو تو اس میں کوئی حرج نہیں۔ اس پر وہ بہت حیران ہوئیں اور فرنچ ترجمہ قرآن کو کھول کر دیکھتی رہیں اور جماعت سے رابطہ رکھنے کے لیے معلومات لے کر گئیں کہ وہ آئندہ ضرور رابطہ میں رہیں گی۔
سٹال کے باہر کی طرف دونوں راستوں کو بھی بروئے کار لاتے ہوئے ان پر حضرت مسیح موعود ؑ کی بڑے سائز کی تصاویر اور آپ کے اسلام کے امن پسند مذہب ہونے کے بارے میں ارشادات آویزاں کیے گئے تھے۔ حضرت مسیح موعودؑ کی تصویر کی کشش خود ایک خلقت کو کھینچ لاتی تھی اور سکولوں کے بچے اور بچیاں بڑے شوق سے گروہ در گروہ اس تصویر کے ساتھ کھڑے ہو کر اپنی تصاویر بناتے اور تحریرات کو پڑھتے تھے۔
یہ کتابی میلہ چار دن تک جاری رہا۔ اس کی افتتاحی اور اختتامی تقریب کے موقع پرمہمانان کی کثرت اور زیادہ لوگوں سے رابطہ کرنے کے لیےمکرم محمود ناصر ثاقب امیر و مشنری انچارج برکینا فاسو خود اوران دنوں لندن سے آئے ہوئے ایک مہمان مکرم چوہدری وسیم احمد صاحب کے علاوہ سٹال پر مختلف مبلغین اور لوکل مشنریز کی ڈیوٹیاں لگی ہوئی تھیں۔ اس کے علاوہ جامعة المبشرین برکینا فاسو کے طلباء نے بھی اس میں بھرپور خدمت کی توفیق پائی جو کہ پمفلٹ اور فلائرز تقسیم کرتے اور دلچسپی لینے والے مہمانان کو سٹال تک لے کر آتے اور اس کا دورہ کرواتے اور جماعت کا تعارف کرواتے۔
منسٹرز،پارلیمنٹیرینز،مقامی چیفس اور اعلیٰ حکومتی عہدیداران کو جو کہ سٹال پر آکر دل چسپی کا اظہار کرتے حضرت خلیفة المسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز کی کتاب عالمی بحران اور امن کی راہ کا فرنچ ترجمہ بطور تحفہ بھی دیا جاتا جس سے وہ بہت خوش ہوتے۔ اس سٹال کے ذریعہ سے دو ہزار سے زائد پمفلٹ اور فلائرزتقسیم کیے گئے اور ایک بڑی تعداد میں فرنچ ترجمہ قرآن اور بقیہ جماعتی کتب بھی فروخت کی گئیں۔
اللہ تعالیٰ جماعت احمدیہ برکینا فاسو کی یہ ادنیٰ سی کاوش اپنے ہاں قبول فرمائے۔ آمین