کریلا شفا بخش ہے
کریلا گرم ممالک مثلاً نیپال، چین، افریقہ، جنوب مشرقی ایشیا اور جنوبی امریکہ میں کاشت کیا جاتا ہے۔ یہ باہر سے کھردرا ہوتا ہے اور ایک جانب سے نوکیلا۔ اس کا ذائقہ کڑوا ہوتا ہے۔ پکنے کے بعد اس کے بیج سرخ ہو جاتے ہیں۔ کریلا، اس کے بیج، پھول، پتے اور جڑیں تک شفا بخش ہیں۔ یہ آیورویدک اور طب یونانی کی ادویہ میں استعمال کیا جاتا ہے۔
تحقیق سے ثابت ہو گیا ہے کہ طب مشرق قدرتی علاج ہے، جو جڑی بوٹیوں سے کیا جاتا ہے۔ یہ جان کر لوگ کریلے کی طرف توجہ دینے لگے ہیں۔ مسلسل تجربات سے یہ امید پیدا ہو چلی ہے کہ اس سے سرطان اور ذیابیطس کا شافی علاج ہو سکتا ہے۔
لوگ کریلا کھانا چاہتے ہیں مگر اس کے کڑوے پن کی وجہ سے کتراتے ہیں، یوں اس کی افادیت کو بھی نظر انداز کر دیتے ہیں۔ اس کا بھی حل دریافت کیا جا چکا ہے۔ ایک کلو کریلے لے کر انہیں چھیل لیجیے۔ پھر ایک پاؤ املی کے ساتھ پتیلی میں ڈال کر تین چار گلاس پانی ڈال دیں اور دو تین گھنٹوں تک پکائیں۔ اس طرح کریلے کی کڑواہٹ دُور ہو جائے گی۔ کریلا ایک سے زائد طریقوں سے پکایا جاتا ہے۔ گھریلو خواتین اس کے ٹکڑے کر کے تیل میں بھون لیتی ہیں۔ ٹکڑے کر کرے ہو جاتے ہیں۔ لہٰذا آسانی سے کھا لیے جاتے ہیں۔ دوسرا طریقہ یہ ہے کہ جب اسے قیمے کے ساتھ پکایا جاتا ہے تو بہت شوق سے کھا لیا جاتا ہے۔ تیسرا طریقہ یہ ہے کہ اسے کاٹ کر، بیج نکال کر، مصالحہ بھر کر دھاگے سے باندھنے کے بعد تیل یا گھی میں تل لیا جاتا ہے۔ کوشش کی جاتی ہے کہ اس کا مصالحہ باہر نہ آنے پائے۔ اس انداز سے پکانے پر کریلے کو دو تین روز تک ریفریجریٹر میں رکھ کر کھایا جا سکتا ہے۔
کریلا اس قدر مفیدِ صحت ہے کہ اسے نظر انداز نہیں کیا جا سکتا۔…جڑی بوٹیوں کے ماہر کہتے ہیں کہ کریلے کی پتیوں کو پیس کر عرق نکال لیا جائے تو یہ پاؤں کے تلوے گرم ہونے کی صورت میں پیاجاسکتا ہے۔ یہ عرق بھوک لگاتا ہے، اجابت صاف لاتا ہے اور ضدحیوی(Antibiotic) ہے۔ کوڑھ، مسّوں، یرقان کو درست کرتا، خون کی بیماریوں اور خون میں سرخ ذرّات کی کمی کو دور کرتا ہے۔ پیشاب خوب لاتا، دمے کی شکایت کو کم کرتا، السر، جگر کی بیماریوں کو کم کرتا اور تلّی کے فعل کو درست رکھتا ہے۔
اگر جسم کا کوئی حصہ جل جائے تو کریلے کو پیس کر لگانے سے آرام آجاتا ہے۔ آنتوں میں اگر کیڑے ہو گئے ہوں تو اس کے دو یا تین بیج کھلانے سے کیڑے باہر آجاتے ہیں۔ مسّوں کے اُبھرنے کی شکایت کریلے کی جڑوں کی لگدی بنا کر لگانے سے دور ہو جاتی ہے۔
تازہ ترین تحقیق سے معلوم ہوا ہے کہ کریلا سرطان کے خلیوں کو ہلاک کر سکتا ہے۔ یہ قبض دور کرتا اور ذیابیطس کے اثرات ختم کرنے میں فائدہ مند ہے۔ صرف پاکستان اور ہندوستان ہی میں نہیں، بلکہ ترقی یافتہ ممالک، مثلاً امریکہ اور کینیڈا میں اس کے سفوف کے ڈبے یا پسے ہوئے کریلے کے کیپسول دستیاب ہیں تاکہ ذیابیطس کے مریض اپنی شکر کی سطح کو قابو میں رکھ سکیں۔
ذیابیطس اور سرطان پر قابو پانے کے لیے کریلے کی افادیت کے بارے میں سب کو آگاہ کرنا چاہیے تاکہ وہ اس کے ذریعے سے سستا علاج کرا سکیں، خاص طور پر ذیابیطس کے غریب مریض جو انسولین کے اخراجات برداشت نہیں کر سکتے، کریلے کا سفوف کھا سکتے ہیں۔
ذیابیطس پر قابوپانے میں کریلا مفید ہے، مگر اس کا یہ مطلب نہیں ہے کہ مریض حد سے زیادہ اسے کھانے لگیں۔ یہ جگر پر اثر انداز ہو سکتا ہے۔ اس کے علاوہ پیٹ کے مسائل بھی پیدا ہو سکتے ہیں۔ کریلے کے فوائد حاصل کرنے کے لیے ہمیں چاہیے کہ اسے ہفتے میں ایک یا دو مرتبہ اپنے دسترخوان کی زینت بنائیں۔
اس میں شک نہیں کہ کریلا کڑوا ہوتا ہے، مگر اس کے علاوہ کئی چیزیں ہماری زندگی میں شامل ہیں جو اس سے بھی زیادہ کڑوی ہوتی ہیں اور جنہیں ہم شوق سے کھاتے ہیں۔لہٰذا کریلے کو بھی نظر انداز نہ کریں۔ متعدد بیماریوں میں اس کے فوائد کے پیش نظر کڑواہٹ کے ساتھ اسے قبول کیجیے۔
(ہمدردِ صحت ستمبر 2019ء)