کورونا وائرس سے پیدا شدہ دنیا کے ہنگامی حالات میں جماعت ہائے احمدیہ عالم گیر کی جانب سے بے لوث خدمتِ خلق کے نظارے
جماعت احمدیہ برکینا فاسو
آج کل جب دنیا کورونا وائرس یا COVID-19 سے متاثر ہے اور اس کا کوئی مستقل علاج ڈھونڈنے کی سر توڑ کوششیں ہو رہی ہیں تو جہاں مریضوں کی جان بچانے کے لیے خون کی اشد ضرورت پڑ رہی ہے وہاں اس وائرس کا ایک علاج یہ بھی آزمایا جا رہا ہے کہ اس وائرس سے متاثرہ صحت یاب ہونے والے لوگوں کے خون سے صحت مند مادے (Antibodies) لے کر دوسرے متاثرہ مریض کو لگائے جاتے ہیں جس سے اس مریض کا دفاعی نظام بھی متحرک ہو کر اس کے جسم سے بیماری کو نکال باہر کرتا ہے اور یوں مریض صحت یاب ہو جاتاہے۔ میڈیکل سائنس کی اس اصطلاح کو PASSIVE IMMUNITY کہتے ہیں۔ بہرحال جو بھی طریق علاج ہو اس میں خون کا استعمال ہورہا ہے اور اسی لیے آج کل کی صورتحال میں عطیہ خون خدمت اور عبادت کے ساتھ علاج بھی بن گیا ہے ۔
CNTS یعنی (centre national de transfusion sanguine ) برکینا فاسو کا قومی ادارہ برائے عطیہ خون ہے جوکہ ان ایام میں ماضی میں خون عطیہ کرنے والوں کو خصوصاً اور نئے لوگوں کو بھی موبائل فون پریہ پیغام بھیج رہا ہے کہ ان دنوں خاص طور پر خون کا عطیہ دینے کی کاوش کو جاری رکھنے کی کوشش کریں۔
اس کورونا وائرس یا COVID-19 کی وبائی صورت حال سے نمٹنے کے لیے اور اس کے انسداد اور تدارک کے لیے جماعت احمدیہ برکینا فاسو بھی حتی الوسع کوششیں کر رہی ہے۔ حکومتی سطح پر بھی اور جماعتی سطح پر بھی مختلف آگاہی مہم چلانے کا سلسلہ شروع کیا گیا ہے اور بنیادی ضروری احتیاطی سامان مثلاً فیس ماسک اور ہینڈ سینیٹائزرز کی دستیابی کو ممکن بنا کر مفت تقسیم کیا جارہا ہے۔ اس موقع کو بھی غنیمت جانتے ہوئے الحمدللہ ایک مرتبہ پھر جماعت احمدیہ برکینا فاسو خدمت خلق کے میدان میں اتری اور 20؍اپریل کو خدام الاحمدیہ کے زیر انتظام سنٹرل احمدیہ مشن سومگاندے میں واقع مسرور سپورٹس کمپلیکس میں میڈیکل ٹیم کو بلا کرریجنل خدام الاحمدیہ آواگا ڈوگو جو کہ سب سے زیادہ متاثرہ ریجن ہے کے خدام سے عطیہ خون حاصل کیا گیا اس طرح اس ایک ریجن سے 77یونٹ خون لے کر برکینا فاسو کے قومی ادارہ برائے عطیہ خون کو دیے گئے۔ اس عطیہ خون میں چند انصار نے بھی خون کا عطیہ پیش کیا ۔
اللہ کرے کہ یہ حقیر سی قربانی خداکے ہاں قبولیت کا شرف پائے اور اس مرض سے تمام دنیا کی جلد از جلد جان چھوٹ جائے اور لوگوں کو صحت و تندرسی میسر آئے۔ آمین
(رپورٹ :محمد اظہار احمد راجہ نمائندہ الفضل انٹر نیشنل برکینا فاسو)
Big Virtual Iftar۔ جماعت احمدیہ یوکے
شعبہ تبلیغ جماعت احمدیہ یو کے گذشتہ چند سالوں سے رمضان میں افطار ڈنر کا انعقاد کرتا آ رہا ہے۔ گذشتہ سال بھی مسجد بیت الفتوح، مورڈن میں دو ایسے افطار ڈنر پروگرام کیے گئے اور اس میں کئی سو غیر از جماعت مہمانوں نے شرکت کی۔ اس کا بنیادی مقصد جماعت احمدیہ کا تعارف اور مہمانوں کو رمضان اور روزے کے حوالے سے معلومات فراہم کرنا اور کمیونیٹیز کو ایک دوسرے کے قریب لانا ہوتا ہے۔
اس سال کورونا کی وبا اور اس کے نتیجے میں پیدا ہونے والے حالات کے پیش نظر مسجد میں یہ انتظام نہیں ہوسکا۔ لہذا شعبہ تبلیغ اور مجلس خدام الاحمدیہ یو کے نے مل کر Virtual Iftar کا پروگرام بنایا۔ اور اس سلسلہ کا پہلا پروگرام بروز ہفتہ 25؍اپریل کو پہلے روزے کے افطار کے وقت منعقد ہوا۔
اس پروگرام کا آغاز ایک BigVirtual Iftar ٹویٹر ٹرینڈ کے ساتھ ہوا جو سہ پہر تین بجے کیا گیا۔ اس میں تقریباً پانچ سو لوگوں نے حصہ لیا۔ اس کا مقصد لوگوں کو افطار پروگرام کے بارے میں آگاہی اور قرآن و حدیث کی روشنی میں رمضان کے احکام و اغراض سے آگاہی تھی۔
افطار پروگرام Youtube Channel پر براہ راست 7.15 پر دکھایا گیا۔ اس کی صدارت مکرم عثمان احمد صاحب نے کی۔
پروگرام کا آغاز تلاوت قرآن پاک سے ہوا جو طاہر احمد خالد صاحب(مربی سلسلہ) نے کی۔ پروگرام کے تعارف اور سوال و جواب کے پینل میں مربیان سلسلہ منصور کلارک صاحب، عطاء الفاطر طاہر صاحب، رضا احمد صاحب اور ظافر ملک صاحب شامل تھے جبکہ Moderating مظفر شاہ صاحب نے کی۔
پروگرام کے دوران دو ویڈیوز بھی دکھائی گئیں۔ ایک وڈیو میں دکھایا گیا کہ خدام الاحمدیہ وبا کے دوران کیسے لوگوں کی مدد کر رہی ہے اور دوسری ویڈیو کے ذریعہ ان ہیروز کے لیے دعا کی ترغیب دی گئی جو وبا کے آزمائشی دور میں صفِ اول پر خدمت انسانیت میں پیش پیش ہیں جیسا کہ ڈاکٹرز اور نرسز وغیرہ۔
آخر پر افطار کے وقت پر بلال محمود صاحب کی دی گئی اذان کی وڈیو چلائی گئی۔
200 سے زائد افراد نے یہ پروگرام لائیو دیکھا اور کئی افراد نے اس پر تبصرے بھی کیے اور سوالات بھی پوچھے۔
اللّٰہ تعالیٰ یہ کوشش قبول فرمائے اور ہمیں حقیقی اسلام کا پیغام دنیا تک پہچانے کی توفیق عطا فرمائے۔ آمین
(رپورٹ: راجہ عطاء المنان، نمائندہ الفضل انٹرنیشنل یوکے)
فن لینڈ میں خدمت خلق کے کام
فن لینڈ بھی پوری دنیا کی طرح اس وبا کی وجہ سے متاثر ہونے والے ممالک میں شامل ہے اور 16؍مارچ سے یہاں پر لاک ڈاون ہے۔
فن لینڈ میں وبائی مرض کورونا وائرس کی وجہ سے حکومت کی طرف سےدس سے زائد افراد کی ایک جگہ اکٹھے ہونے پر پابندی ہے۔ ابھی تک 4400 ؍افراد اس وبائی مرض سے متاثر ہو چکے ہیں اور 175؍ افراد فوت ہو چکے ہیں۔
محض الله تعالیٰ کے فضل سے جماعت احمدیہ فن لینڈ نے اس بحرانی صورتحال میں عوام الناس کی مدد کرنے کے لیے اقدامات کیے۔ اس ناگہانی اور لاک ڈاؤن کی صورت حال میں افراد جماعت اور مقامی لوگوں کی مدد کی گئی ۔ افراد جماعت کو کورونا وائرس سے بچاؤکے لیے حفاظتی تدبیر کے تحت ہو میوپیتھک ادویات فراہم کی گئیں۔
مجلس خدام الاحمدیہ فن لینڈ نے الله تعالیٰ کے فضل سے فوری طور پر احمدیہ مسلم یوتھ فن لینڈ کے نام سے خدمت خلق کے کام کیے۔ چنانچہ پمفلٹ بنوائے گئے جس میں لکھا تھا کہ اگر آپ کو کسی بھی قسم کی مدد کی ضرورت ہو توآپ احمدیہ مسلم یوتھ سے رابطہ کریں ۔ اس پمفلٹ کو فیس بک اور ٹویٹر پر پبلش کیا گیا جس کا بہت ہی اچھا رسپانس ملا ۔ بہت سے مقامی لوگوں نے اور این جی او کی تنظیموں نے جماعت احمدیہ فن لینڈ کے خدمت خلق کے کاموں کو بہت سراہا ۔
اسی طرح رمضان المبارک کے مبارک مہینہ میں مجلس خدام الاحمدیہ فن لینڈ کے تحت ضرورت مندوں کے لیے فری فوڈ اور فری ڈیلیوری کی مہم کا آغاز کیا گیا ہے جس میں روز مرہ زندگی کی زیر استعمال اشیاءکوضرورت مند گھروں کے باہر رکھ دیا جاتا ہے تا کہ ان کی عزت نفس مجروح نہ ہو ۔ سوشل میڈیا کے ذریعہ ان پروجیکٹس کے بارے میں معلومات بھی شیئر کی جارہی ہیں تاکہ زیادہ سے زیادہ لوگوں تک یہ معلومات پہنچ سکیں اور اس طرح کوئی بھی ضرورت مند مد د سے محروم نہ رہے ۔
(رپورٹ:فرخ اسلام۔نمائندہ الفضل انٹرنیشنل فن لینڈ)