امیرالمومنین حضرت خلیفۃالمسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز کی IAAAE (یورپ) کی سالانہ سمپوزیم کے اختتامی اجلاس میں شرکت
(لندن۔ راحیل احمد ۔ نمائندہ الفضل انٹرنیشنل) سیّدنا و امامنا حضرت خلیفۃ المسیح الخامس ایّدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نے مورخہ 27؍اپریل 2019ء بروزہ ہفتہ مسجد بیت الفتوح لندن میں منعقد ہونے والے انٹرنیشنل ایسوسی ایشن آف احمدی آرکیٹیکٹس اینڈ انجینیر ز (IAAAE)، یورپین چیپٹر کے پندرہویں سالانہ سمپوزیم کی اختتامی تقریب کو رونق بخشی اور انگریزی زبان میں بصیرت افروز اختتامی خطاب فرمایا۔ یہ سمپوزیم طاہر ہال مسجد بیت الفتوح مورڈن میں منعقد کیا گیا تھا جس کا مرکزی themse اس سال Education for Sustainable Development تھا۔
حضورِ انور ایّدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز مرکزِ احمدیت ُاسلام آباد’ سے مسجد بیت الفتوح تشریف لائے اور نماز عصر پڑھائی۔ نمازِ جمعہ کے علاوہ یہ پہلی تقریب تھی جسے پیارے حضور نے ‘اسلام آباد’ منتقل ہونے کے بعد رونق بخشی تھی۔ نماز کی ادائیگی کے بعد حضور انور پانچ بجکر 45 منٹ پر طاہر ہال میں تشریف لائے اور کرسیٔ صدارت پر رونق افروز ہوئے۔ حضورِ انور کے عقب میں سٹیج پر مکرم امیر صاحب جماعت احمدیہ برطانیہ اور مکرم اکرم احمدی صاحب چیئرمین انٹرنیشنل ایسوسی ایشن آف احمدی آرکیٹیکٹس اینڈ انجینیرز (یورپین چیپٹر) نے بیٹھنے کی سعادت حاصل کی۔
اس سمپوزیم کے اختتامی اجلاس کا آغاز تلاوت قرآن کریم سے ہوا ۔ مکرم عبد الرزاق شیخ صاحب نے سورۂ رحمٰن کی آیات 1 تا 14کی تلاوت اور انگریزی ترجمہ پیش کرنے کی سعادت حاصل کی۔
مکرم عطاءالمحسن طاہر صاحب نے آج کے دن ہونے والے اس سمپوزیم کی کارگزاری رپورٹ حضور انورکی خدمت میں پیش کی۔انہوں نے بتایا کہ اس سمپوزیم کا آغاز صبح آٹھ بجے ناشتے اور رجسٹریشن سے ہوا۔ پہلا سیشن بعد10 بجے شروع ہوا ۔ آج کے سمپوزیم میں اختتامی اجلاس کے علاوہ تین مختلف سیشن ہوئے جس میں معلوماتی پریزنٹیشنز کے علاوہ مختلف ممالک کی رپورٹس پر مبنی پریزنٹیشنز پیش کی گئیں۔ جن ممالک نے اپنی رپورٹس پیش کیں ان میں ہالینڈ، جرمنی ، یوکے، لجنہ جرمنی، شامل ہیں ۔
جن موضوعات پر پریزنٹیشن پیش کی گئیں ان میں درج ذیل شامل ہیں:
Sustainability of Smart Phones جس میں موبائل کی پروڈکشن اور اس کے استعمال کے دنیااور لوگوں پر مضر اثر ات پر روشنی ڈالی گئی۔ جرمنی سےمحترمہ رابعہ انور صاحبہ نے یہ پریزینٹیشن پیش کی۔ اس کے بعد مسجد دارالسلام تنزانیہ کی تکمیل پر مکرم رزاق انور صاحب نے پریزینٹیشن پیش کی۔اجلاس کے دوسرے سیشن میں فرہان خان صاحب نے اسلامی مقدس عمارتیں اور انکا شہری ترقی پر اثر کے موضوع پر پریزینٹیشن پیش کی۔جسکے بعد حارث نجیب صاحب جرمنی نے ٹیکنالوجی کا رجحان اور ہوا سے بجلی پیدا کرنے کی تکنیک میں ترقیات کے عنوان پر معلومات پیش کی۔ اس کے بعد ہالینڈ سے تشریف لائی مہمان پیٹریشا ہیومین (Patricia Haveman)نے اپنے فلاحی ادارے کا تعارف کروایا جس کا نام Mundo Younido ہے ۔ انہوں نے بتایا کہ ان کا مشن دنیا کو باہمی عزت اور انسانی اقدار کے قیام کے ذریعہ متحد کرنا ہے ۔ اس کے بعد مکرم عمر احمد صاحب نے IAAAE کے نئے پروجیکٹ ‘مسرور انٹرنیشنل ٹیکنیکل کالج’ پر تفصیلی پریزینٹیشن پیش کی جس میں انہوں نے بتایا کہ ان شاء اللہ پورے افریقہ میں بنیادی معیار کے مختلف ڈویلپمنٹ کورسز پڑھائے جائیں گے۔ بعد ازاں مکرم اکرم احمدی صاحب نےاحباب سے اس پروجیکٹ کی فنڈنگ کی اپیل کی۔
نماز ظہر کی ادائیگی کے بعد IAAAE کے یورپین الیکشن کا انعقاد ہوا جس کے بعد فائز احمد صاحب نے (The Future of Sustainable Education)کے موضوع پر اور پھر نوشیروان اکرم صاحب نے (Stimulating Personal and Professional Growth) کے عنوان پر پریزینٹیشن پیش کیں۔
اس کے بعد چیئرمینIAAAEگھانا مکرم منیر سعید صاحب نے اپنے فلاحی کاموں اور اپنے پہلے سمپوزیم کے بارے میں احباب کو آگاہ کیا ۔ اسی طرح IAAAE کینیڈا کے چیئرمین کامران چوہدری صاحب نے اپنے فلاحی کاموں کے بارے میں جن میں ساؤتھ امریکہ میں کیے جانے والے کام بھی شامل ہیں احباب کو آگاہ کیا۔
اس کے بعد حضورِ انور ایّدہ اللہ نے مکرم اکرم احمدی صاحب، چیئرمین IAAAE یورپین چیپٹر کو سٹیج پر آنے کی دعوت دی جنہوں نے اس تنظیم کے تحت سال2018ء/2019ء میں ہونے والے فلاحی کاموں کی رپورٹ پیش کی۔ انہوں نے بتایا کہ ان کی ماڈل ولیج ٹیم کو اس عرصہ کے دوران تین ماڈل ولیجز کی تکمیل کرنے کی توفیق حاصل ہوئی۔ یہ ماڈل ولیجز بینن ، مالی اور گیمبیا میں واقع ہیں۔ ان ماڈل ولیجز کی تعمیر کے لیے پہلے تفصیلی سروے کیا جاتا ہے جس میں ڈرونز سے بھی مدد لی جاتی ہے۔ اس کے بعد افریقہ کے دور دراز بسنے والے افراد کو صاف پانی، بجلی، کمیونٹی سنٹر یا مسجد اور صفائی کے معیار کو قائم رکھنے کے لیے ٹائلٹس وغیرہ تعمیر کر کے دیے جاتے ہیں۔ اس طرح عرصۂ رپورٹ کے دوران تقریبا 17,000 لوگوں کو بنیادی سہولیاتِ زندگی مہیا کی گئی ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ جب ایک اسّی سالہ احمدی نے افریقہ کے دور دراز واقع گاؤں میں ایم ٹی اے کے ذریعہ حضورِ انور کا دیدار کیا تو بے اختیار کہنے لگا کہ میری عمر اسّی سال ہو چکی ہے۔ میں نے کبھی سوچا بھی نہ تھا کہ میں مسیح کے خلیفہ کا اس طرح براہِ راست دیدار کر سکوں گا۔ لیکن آج خلافتِ احمدیہ کی برکت سے یہ ممکن ہو گیا ہے۔
اسی طرح Water for Life کی رپورٹ دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ حضورِ انور نے ایک مرتبہ اس خواہش کا اظہار فرمایا تھا کہ ہم لوگ پانی نکالنے کے لیے ڈرلنگ کا کام بھی از خود کریں۔ چنانچہ حضورِ انور کے ارشاد کی برکت سے اللہ تعالیٰ نے ہم پر فضل فرمایا اور جرمنی سے ہیومینٹی فرسٹ کے تعاون کے ساتھ ڈرلنگ مشین حاصل کر کے ہم نے ڈرلنگ کا کام بھی شروع کر دیا ہے۔ الحمد للہ ۔
ہماری ٹیم نے عرصۂ رپورٹ کے دوران 150پانی کے نلکے بحال کیے ہیں نیز 12 نئے مقامات پر پانی کی فراہمی کے لیے بورنگ (boring) کا کام کیا گیا، مزید برآں 12 سولر پمپ سسٹم لگائے گئے۔ اس طرح آج تک اس پراجیکٹ کے تحت کل 2,667پانی کے نلکے بحال کیے جا چکے ہیں جس سے 1 ملین سے زیادہ لوگوں کو فائدہ پہنچا ہے۔ اسی طرح Alternative Energy committee نے جس کا مقصد متبادل توانائی کا دور دراز علاقوں تک پہنچانا اور ان کا بحال رکھنا ہے یوگینڈا میں 50 اور بورکینا فاسو میں 25سسٹمز کا جائزہ لیا ہے نیز گیمبیا اور گنی بساؤ میں 25، 25سسٹم نئے لگائے ہیں۔ گنی بساؤ میں امسال پہلی مرتبہ IAAAE کی جانب سے کوئی پراجیکٹ کیا گیا ہے۔
انہوں نے اپنی رپورٹ کے آخر میں بیان کیا کہ آرکیٹیکٹ کمیٹی نے تنزانیہ میں مسجد دارلسلام اور باماکو مالی میں مسجد مبارک کی تعمیر مکمل کی ہے ۔ آخر میں حضور انور ایدہ اللہ بنصرہ العزیز کی ہر آن راہنمائی اور دعاؤں پر اظہارِ تشکّر کرنے کے بعد بورکینا فاسو میں بستانِ مہدی کے اندر مسرور انٹرنیشنل ٹیکنکل کالج کی تعمیر کا پروگرام پیش کیا۔ انہوں نے کہا کہ ان شاء اللہ افریقہ کے ہر ملک میں ہم اس ٹریننگ کالج سے ٹریننگ لینے والوں کے ذریعہ مقامی لوگوں کو بنیادی skills سکھائیں گے اور انہیں اپنے پاؤں پر کھڑا کرنے کی کوشش کریں گے۔
اس کے بعد تقسیمِ ایوارڈز کی تقریب ہوئی۔ حضورِ انور نے انتظامیہ کی جانب سے طَے شدہ پروگرام کے مطابق بعض احباب کو تحائف اور بعض کو ایوارڈز عطا فرمائے۔اس موقع پر حضرت خلیفۃ المسیح ایّدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز کے اسلامی اقدار کی پاسداری کا ایک عملی نمونہ اس وقت دیکھنے میں آیا جب ایوارڈ وصول کرنے کے لیے احمدی خواتین کو مردوں کی سائیڈ پر اسٹیج پر بلوایا گیا تو حضورِ انوراس چیز کے پیش نظر کہ خواتین کا مردوں کی جانب آکر ایوارڈ وصول کرنا مناسب نہیں ازراہِ شفقت خواتین کے حصہ میں تشریف لے گئے اور وہیں خواتین کو ایوارڈز سے نوازا۔
بعد ازاں حضورِ انور 6؍ بج کر 20؍ منٹ پر اسٹیج پر تشریف لائے اوراس تقریب سے اختتامی خطاب فرمایا۔
تشہد، تعوّذ اور تسمیہ کے بعد حضورِ انور نے فرمایا کہ
الحمد للہ کہ آج انٹرنیشنل ایسوسی ایشن آف احمدی آرکیٹیکٹس اور انجینیرز کو ایک مرتبہ پھر سالانہ سمپوزیم منعقد کرنے کی توفیق مل رہی ہے۔ گذشتہ چندسالوں کے دوران آپ کی تنظیم بہت مستعد ہو گئی ہے۔ آپ لوگ صرف مرکز کے ساتھ ہی کام نہیں کر رہے بلکہ میری ہدایات کے مطابق یوکے اور دیگر ممالک میں بہت مشکل اور پیچیدہ منصوبوں پر بھی کام کر رہے ہیں جن میں مساجد، مختلف عمارات اور دیگر خدمتِ انسانی کے کام شامل ہیں۔
حضورِ انور نے فرمایا کہ اللہ کا فضل ہے کہ آپ لوگ خدمتِ انسانی کے جذبہ سے سرشار ہو کر اپنے کاموں میں محض اللہ تعالیٰ کی رضا کی خاطر لگے ہوئے ہیں۔ میری دعا ہے کہ اللہ تعالیٰ آپ کو اپنے کاموں میں مزید وسعت عطا فرمائے۔
آپ لوگوں نے جو امسال بڑے پراجیکٹس کیے ہیں ان میں مالی اور تنزانیہ میں مساجد اور دفاتر وغیرہ پر مشتمل کمپلکس کی تعمیر ہے۔ تصاویر سے پتہ لگتا ہے کہ ان مساجد کی عمارات بہت خوبصورت اور متأثر کن ہیں۔ اور جو لوگ یہاں سے بھی ان ملکوں میں گئے ہیں وہ بھی ان کی تعمیر سے بہت متأثر دکھائی دیتےہیں۔
حضورِ انور نے فرمایا کہ جو بھی جماعتی عمارات تعمیر ہوتی ہیں وہ جماعت احمدیہ کا ایک تعارف بن جاتی ہیں۔ لوگ ان کو دیکھتے ہیں اور پھر انہیں معلوم ہوتا ہےکہ ہم لوگ بلا تفریق رنگ و نسل یا ذات پات محض انسانیت کی خدمت کے جذبہ کے پیشِ نظر بہت سا کام کرتے ہیں ۔اس طرح لوگوں کو اسلام کا سچا اور درست پیغام بھی پہنچ جاتا ہے۔
آپ کی تنظیم نے افریقہ کے علاقوں میں امسال متعدّد نئے واٹر پمپ لگائے ہیں جس سے ان علاقوں کے رہنے والوں کو پینے کا صاف پانی میسّر آگیا۔پھر ایک بہت بڑی تعداد میں نلکوں کو دوبارہ سے فنکشنل کرنے کا کام بھی آپ لوگوں نے کیا ہے۔
حضورِ انور نے فرمایا کہ آپ میں سے بعض جب سفر کرے کے دور دراز ممالک میں خدمت کے لیے جاتے ہیں تو سفر خرچ بھی نہیں لیتے۔ ایسے لوگ وقف کی صحیح روح کے ساتھ کام کر رہے ہیں۔میں ان کی مخلصانہ کاوشوں کو سراہتا ہوں۔ اللہ تعالیٰ آپ لوگوں کو ہمیشہ خدمتِ انسانیت کے کاموں میں بڑھاتا چلا جائے۔
حضورِ انور نے فرمایا کہ میں آپ لوگوں کی توجہ اس بات کی طرف بھی مبذول کروانا چاہتا ہوں کہ ہمیشہ اللہ تعالیٰ کے شکر گزار بندے بنیں۔ اپنی عبادتوں کے معیار بلند کریں۔ خدا تعالیٰ سے ایک ذاتی تعلق پیدا کرنا آپ کا حقیقی مقصد بن جائے۔ اس طرح اللہ تعالیٰ آپ کے کاموں کو مزید پھل لگائے گا۔
اللہ تعالیٰ آپ کی مخلصانہ کاوشوں میں برکت عطا فرمائے۔
خطاب کے بعد حضورِ انور نے 6؍بج کر 34؍ منٹ پر دعا کروائی۔ بعد ازاں اس کانفرنس کے شرکاء اور انتظامیہ کے مختلف گروپس کو اپنے آقا ایّدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز کی معیت میں تصاویر اتروانے کا اعزاز حاصل ہوا۔ بعد ازاں مہمانوں کی خدمت میں عشائیہ پیش کیا گیا۔
اس تقریب کے اختتام کے بعد حضورِ انور شام سات بج کر آٹھ منٹ پر طاہر ہال سے تشریف لے گئے۔
اللہ تعالیٰ سے دعا ہے کہ وہ ہر احمدی کو حضورِ انور کے ارشادات کے مطابق خدماتِ دینیہ بجا لانے کی توفیق عطا فرمائے۔ آمین۔
٭…٭…٭