زیتون کا تیل
زندگی کی بقا کے لیے چکنائی ضروری ہے۔ اس کی موجودگی میں چند وٹامنز گھلتے ہیں اور جسم کی نشو و نما کے لیے توانائی مہیا کرتے ہیں۔ چکنائی کی مناسب مقدار زیتون کے پھل سے حاصل ہونے والے تیل میں بھی موجود ہوتی ہے۔ عام طور پر زیتون کا تیل تین قسم کا ہوتا ہے۔ پہلا براہ راست بیجوں پر دبائو سے نکالا جاتا ہے دوسری قسم پہلی قسم کے بچے ہوئے بیجوں میں کیمیکلز ڈال کر انہیں مزید نچوڑا جاتا ہے۔تیسری قسم میں انہیں حاصل شدہ بیجوں کے پھوک کو مختلف قسم کے تیل ڈال کر پراسس کیا جاتا ہے۔
بیشتر ماہرین اس بات پر متفق ہیں کہ زیتون کا تیل تمام چکنائیوں میں بہترین ہے۔ بہت سے امراض کے علاج کے لیے اس تیل کا استعمال کیا جا سکتا ہے۔ مثلاً چھاتی کا کینسر، معدے یا پیٹ کے السر کے مریض اگر روزانہ دو سے پانچ چمچ روغنِ زیتون پیئیں تو چند ماہ میں السر میں خاطر خواہ کمی ہو جاتی ہے۔ اس سے سینے کی جلن کم ہوتی ہے اور خوراک کو ہضم ہونے میں مدد ملتی ہے۔ پتے کی پتھری کی بیماری میں مبتلا افراد روزانہ نہار منہ، سہ پہر اور سوتے وقت دو دو چمچے شہد اور روغنِ زیتون پیئیں تو پتھری گھُل سکتی ہے۔ آٹھ چمچے زیتون ایک چمچ لیموں کا عرق پینے سے بھی پتھری ٹوٹ جاتی ہے۔ چوُنے کا پانی اور روغنِ زیتون ہم وزن لے کر جھُلسی ہوئی جگہ پر لگانے سے اکثر جلنے کا داغ نہیں رہتا۔
خالی پیٹ روغنِ زیتون پینے سے چند ہفتوں میں کمر کا درد جاتا رہتا ہے۔روغنِ زیتون کو لیسٹرول کم کرتا ہے۔ یہ چربی کو شریانوں میں جمنے سے روکتا ہے۔روزانہ تین ہفتے تک تین وقت ایک ایک چمچ روغنِ زیتون پینے سے کولیسٹرول معمول پر آسکتا ہے۔ اس کا استعمال اور مالش بڑھاپے میں فائدہ مند ہے۔فالج، عرق النساء، پٹھوں اور جوڑوں کے درد میں فائدہ مند ہے۔ قبض رفع کرتا ہے۔جو خواتین حمل کے دوران زیتون کا تیل استعمال کرتی ہیں پیدائش کے بعد ان کے بچوں کی پرداخت، قد، وزن اور ذہانت بہتر ہوتی ہے۔ رضائیت کے دوران جو خواتین زیتون کا استعمال جاری رکھتی ہیں ان کے بچوں کی ہڈیاں دیگر بچوں کی نسبت مضبوط ہوتی ہیں۔
یہ تیل بوڑھوں کی یادداشت کو بھی بہتر کرتا ہے۔ایک چائے کی پیالی روغنِ زیتون میں ایک بڑا چمچ روغن ِ بادام خوب حل کر کے رکھ لیں روزانہ رات کو سوتے وقت چہرے اور ہاتھ پائوں پر خوب مساج کریں صبح نیم گرم پانی سے دھو لیں۔اس سے ایڑیاں نہیں پھٹتیں اور جلد ملائم اور شگفتہ رہتی ہے۔
(مصباح،نومبر2008ء صفحہ41)
٭…٭…٭