جامعہ احمدیہ تنزانیہ میں جلسہ یومِ خلافت کا انعقاد
تمام تعریفوں کی جامع وہی ذاتِ باری تعالیٰ ہے جس نے ہمارے دلوں کو ایمان کے نور سے منور کیا اور ہمیں اپنے محبوب محمد مصطفیٰ صلی اللہ علیہ وسلم کی امت کا حصہ بنایا۔ نیز ہمیں اس زمانہ میں حقیقی عاشق رسول مسیح و مہدی علیہ السلام سے نسبت بخشی۔
حضرت اقدس مسیح موعود علیہ السلام کے وصال کے بعد قدرت ثانیہ کا ظہور خلافت کے قیام سے ہوا۔ 27؍مئی کا دن احمدیت یعنی حقیقی اسلام کی تاریخ میں یوم خلافت کے طور پر منایا جاتا ہے۔ اللہ تعالیٰ ہمیں ہمیشہ خلافت کے وفاداروں اور جاںنثاروں میں شامل رکھے آمین۔
جامعہ احمدیہ تنزانیہ میں 112؍ویں یوم خلافت کی مناسبت سے جلسہ کا اہتمام کیا گیا۔ شاملین جلسہ نے خلافت کے موضوع پر مقررین کی تقاریر سنیں۔
تقریب کا آغاز تلاوت قرآن مجید سے ہوا۔ طالبعلم جامعہ عزیزم سلیم عمر نے تلاوت کی سعادت پائی۔ بعد ازاں عزیزم نعیم مولیمبو نے سواحیلی زبان میں نظم پڑھی۔
پہلے مقرر معلم سلسلہ محترم شمعون جمعہ صاحب تھے۔ آپ نے آیات قرآنیہ، احادیث نبویہؐ اور تاریخی واقعات کی روشنی میں “خلافت کی اہمیت اور خلیفۂ وقت کی اطاعت” کے موضوع پر حاضرین سے خطاب کیا۔
بعد ازاں صدر مجلس مکرم عابد محمود بھٹی صاحب پرنسپل جامعہ احمدیہ تنزانیہ نے تقریر کی۔ آپ نے حضرت اقدس مسیح موعود علیہ السلام کے آخری سفر لاہور، آپ علیہ السلام کی وفات اور اس کے بعد کے حالات و واقعات سواحیلی زبان میں بیان کیے۔ نیز حضرت مسیح و مہدی علیہ السلام کی پیشگوئی کے مطابق مخالفین کی دو جھوٹی خوشیوں کی پامالی کا ذکر کیا اور آج خلافت کے سائے تلے جماعت کی ترقیات کا تذکرہ کیا۔
اس بابرکت تقریب کا اختتام دعا سے ہو۔ اللہ تعالیٰ سے دعا ہے کہ ہمیں خلیفۂ وقت کا حقیقی خادم و مطیع بنائے اور اطاعت خلافت میں ہماری حالت ایسی ہو جو غسال کے ہاتھوں میں میت کی ہوتی ہے۔ ہمارے پیارے امام ہمیں جس راہ پرچلنے کا ارشاد کریں ہم ان کی کامل اطاعت کرنے والے ثابت ہوں۔ آمین
(رپورٹ:عبد الناصر مومن باجوہ۔ نمائندہ الفضل انٹرنیشنل )