بریڈلا ہال، ریٹی گن روڈ لاہور
(عون علی، حسیب احمد)
اپنی طرز تعمیر اور منفرد اہمیت کا حامل شاہکار ،بریڈ لا ہال ریٹی گن روڈ لاہور پر واقع ہے۔ انیسویں اور بیسویں صدی کے سنگم پر تعمیر ہونے والایہ ہال اپنی ذات میں خاص اہمیت کا حامل ہے کیونکہ اس ہال نے اپنے دَور کے معزز سیاسی ، سماجی اور مذہبی رہنماؤں اور لیڈروں کی کسی نہ کسی وقت میزبانی کی۔
اس ہال کے حصہ یہ سعادتِ عظمیٰ بھی آئی کہ حضرت اقدس مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام کے موعود پِسر حضرت مرزا بشیرالدین محمود احمد خلیفۃ المسیح الثانی المصلح الموعود رضی اللہ عنہ نےیہاںکچھ لیکچرز ارشاد فرمائے جن میں سے ایک 23؍ فروری 1919ء کو’اسلام اور تعلقات بین الاقوام ‘کے عنوان پر جبکہ ایک اَور 15فروری 1920ء کو’ ’ کیا دنیا میں امن و امان کی بنیاد عیسائیت پر رکھی جا سکتی ہے؟‘‘ کے موضوع پر عطا فرمایا۔ یقینا ًیہ لیکچرز مسلمانانِ برِ صغیر کی عظیم الشان رہنمائی اور اسلام کی وکالت کا بے مثا ل نمونہ ہیں۔
عمومی تعارف
سیاسی ، سماجی اور نسلی قیدوں اور روایتوں کو بالائے طاق رکھتے ہوئے اس ہال نے مسلمانوں ، ہندؤوں ،سکھوں کے سیاسی ، سماجی اور ادبی پروگراموں کی میزبانی کا شرف حاصل کیا۔یہاں پر بعض نہایت مشہور مشاعرےبھی منعقد ہوئے۔
ہم دیکھتے ہیں کہ علامہ اقبال،مولانا ظفر علی خان ، ڈاکٹر محمد اشرف، میاں افتخار الدین اور ملک برکت علی جیسے پاکستان کی آزادی کی مہم کے عظیم الشان لیڈرز نے بریڈلا ہال میں تقاریر کیں ۔ قائد اعظم محمد علی جناح کا کم از کم ایک ایسا لیکچر ریکارڈ پر موجود ہے جو آپ نے یہاں خلافت موومنٹ کے دوران 24مئی 1924 ءکو دیا۔
بریڈلا ہال کی تعمیر اُن عطیہ جات سے ہوئی جو کہ انڈین نیشنل کانگرس کے سالانہ اجلاس منعقدہ لاہور میں اکٹھے کئے گئے تھے اور اس کا نام چارلز بریڈلا (Charles Bradlaugh) کے نام پر رکھا گیا جو برطانوی پارلیمنٹ کے ممبر تھے اور ہندوستان کو بطور ایک خودمختار ریاست آزاد کرنے کے حامی تھے۔ آپ کو ہندوستان کے لوگوں میں خاصی مقبولیت حاصل تھی۔
اصل میں اس ہال کی تعمیر کا سہرا سردار دیال سنگھ کو جاتا ہے جنہوں نے لاہور میں سیاسی پروگرام منعقد کرنے کے لئے ایک مناسب جگہ کی ضرورت کو محسوس کیا۔اس وقت صرف دو ہال لاہور میں موجود تھے، ایک میونسپل دفاتر کی بلڈنگ جو کہ ٹاؤن ہال کےنام سے مشہور تھی اور دوسری لارنس گارڈن میں منٹگمری ہال۔یہ دونوں حکومت کے زیرِ انتظام تھے اور سیاسی پروگراموں کیلئے میسر نہ تھے۔چنانچہ لاہور کی قدیم ترین ایسوسی ایشن ’انڈین ایسوسی ایشن‘اپنے پروگرامز سردار دیال سنگھ کے ہفتہ وار اخبار The Tribune کے دفتر کے صحن میں منعقد کیا کرتی تھی۔سردار دیال سنگھ انڈین ایسو سی ایشن کے بانی ممبران میں سے تھے چنانچہ انہوں نے ایک ایسی عمارت کی ضرورت محسوس کی جہاں پر سیاسی جماعتیں اپنے پروگرامز آزادی کے ساتھ اور بسہولت منعقد کر سکیں۔اسی طرح دیال سنگھ کی یہ بھی دیرینہ خواہش تھی کہ انڈین نیشنل کانگرس کا کوئی سیشن لاہور میں بھی منعقد ہو۔
چنانچہ 1888ءمیں الٰہ آباد کے اجلاس کے دوران کانگرس کی طرف سے پنجاب کی میزبانی کی درخواست قبول کی گئی اور متفقہ طور پر لاہور میں دسمبر 1893ء میں اگلے اجلاس کا پروگرام رکھا گیا۔ دیال سنگھ اس اجلاس کی میزبانی کے انتظامات سنبھالنے کیلئے منتخب کئے گئے ۔ یہ پروگرام نہایت کامیاب رہا اور اس کے سارے ٹکٹ قبل از وقت فروخت ہو گئے۔چنانچہ اجلاس کے تمام اخراجات کے بعد بھی کانگرس دس ہزار روپے بچانے میں کامیاب ہو گئی ۔اسی بچی ہوئی رقم سے بریڈلا ہال کی ابتدائی عمارت کھڑی کی گئی ۔
آہستہ آہستہ بریڈلا ہال بعض لحاظ سے ہندوستان کا سیاسی مرکز بن گیا ۔ یہاں سے ہندوستان کی بڑی بڑی تحریکات نے جنم لیا جن میں مزارعوں اور مزدوروں کی تحریک’’ پگڑی سنبھال جٹا ‘‘وغیرہ شامل ہیں۔اسی طرح یہ ہال نوجوان بھارت سبھا وغیرہ کی تحریکات اور اجلاسات کا مرکز بنا رہا۔
اس کے ساتھ ساتھ بریڈلاہال میں سماجی ، ثقافتی اور فنی تقریبات بھی منعقد ہوتی تھیں۔ثقافتی سٹیج ڈرامے، مشاعرے وغیرہ اس ہال کی رونقوں میں اضافہ کا باعث بنتے رہتے۔پارسی کمپنیاں مثلاً کواس جی اور حبیب سیٹھ وغیرہ کے ثقافتی پروگرام نہایت مشہور تھے۔ 1903ءمیں نارائن پراساد بیتاب کا پروگرام ’کسوٹی ‘یہاں پر منعقد ہوا۔
اگرچہ آج یہ حال شکست و ریخت کا شکار نظر آتا ہے لیکن یہ پرانی سی عمارت اپنے سینہ میں برصغیر پاک و ہند کی سیاسی، سماجی، مذہبی اور فنی سرگرمیوں کی ایک تاریخ سنبھالے کھڑی ہے!
ماخذ:
تاریخ احمدیت جلد 4 ،
روزنامہ الفضل قادیان دارالامان 26؍ فروری 1920،
-https://www.orientalarchitecture.com/ sid/986/pakistan/lahore/bradlaugh-hall
-Revolution to ruins: The tragic fall of Bradlaugh Hall DAWN News SEP 26, 2015
٭٭٭٭٭٭
( تصاویر:عون علی)