مردو عورت ایک دوسرے کے لئے سکون کا موجب ہیں
حضرت مصلح موعودرضی اللہ عنہ فرماتے ہیں :
’’یہ خیال نہیں کرنا چا ہئے کہ یہا ں تو صرف یہ ذ کرہے کہ مرد کے لئے عورت سکون کا باعث ہے۔یہ ذکر نہیں کہ عورت کے لئے بھی مرد سکون کا باعث ہے۔یہ مفہوم جو مرد و عورت کے تعلق کا بتا یا گیا ہے تب درست ہوتا جب دونوں ایک دوسرے کے لئے سکون کا موجب ہوں ۔اس کے متعلق یاد رکھنا چا ہیے کہ دوسری جگہ خدا تعا لیٰ فرما تا ہے
ھُنَّ لِبَا سٌ لَّکُمْ وَ اَنْتُمْ لِبَاسٌ لَّھُنَّ (البقرۃآیت 188)
یعنی عورتیں تمہارے لئے لباس ہیں اور تم اُن کے لئے لباس ہو ۔پس موجب سکون اور آرام ہونے میں دونوں برا بر ہیں ۔عورت مرد کے لئے سکون کا باعث ہے اور مرد عورت کے لئے۔مرد عورت دونوں کو ایک دوسرے کی حفاظت کر نی چا ہیے ۔اگر کو ئی نہا دھو کر نکلے لیکن مَیلےکچیلے کپڑے پہن لے تو کیا وہ صاف کہلائے گا۔کو ئی شخص خواہ کس قدر صاف ستھرا ہو لیکن اس کا لباس گندا ہو تو وہ گندا ہی کہلاتا ہے۔پس
ھُنَّ لِبَا سٌ لَّکُمْ وَ اَنْتُمْ لِبَا سٌ لَّھُنَّ
میں مرد اور عورت کو ایک دوسرے کی نیکی بدی میںشریک قرار دیا ہے اور بتایا ہے کہ دونوں کو ایک دوسرے کا محا فظ ہو نا چا ہئے ۔اس طرح بھی
لِتَسْکُنُوْا اِلَیْھَا
کا مفہوم پورا ہوتا ہے کیو نکہ وہ ایک دوسرے کے لئے بطور رفیقِ سفر کے کام کرتے ہیں ۔ ‘‘
( قواریر ۔قوامون ۔اصلاح معاشرہ حصہ اوّل صفحہ 14)