مسلمانوں سے ہمدردی کا تقاضا ہے کہ مسلمانوں کے لیے دعا کی جائے
حضرت خلیفۃ المسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز فرماتے ہیں:
اِس وقت مسلمانوں سے ہمدردی کا تقاضا ہے اور ایک احمدی کو آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم سے جو محبت ہے اور ہونی چاہئے، اُس کا تقاضا ہے کہ جو بھی اپنے آپ کو آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف منسوب کرتے ہوئے کلمہ پڑھتا ہے، جو بھی اپنے آپ کو مسلمان کہتا ہے، جو بھی مسلمان ہونے کی وجہ سے کسی بھی قسم کے نقصان کا نشانہ بنایا جا رہا ہے یا کسی بھی مسلمان ملک میں کسی بھی طرح کی بے چینی اور لاقانونیت ہے اُس کے لئے ایک احمدی جو حقیقی مسلمان ہے، اُسے دعا کرنی چاہئے۔ ہم جو اس زمانے کے امام کو ماننے والے ہیں ہمارا سب سے زیادہ یہ فرض بنتا ہے کہ مسلمانوں کی ہمدردی میں بڑھ کر اظہار کرنے والے ہوں۔ جب ہم عہدِ بیعت میں عام خلق اللہ کے لئے ہمدردی رکھنے کا عہد کرتے ہیں تو مسلمانوں کے لئے تو سب سے بڑھ کر اس جذبے کی ضرورت ہے۔ ہمارے پاس دنیاوی حکومت اور وسائل تو نہیں جس سے ہم مسلمانوں کی عملی مدد بھی کر سکیں یا کسی بھی ملک میں اگر ضرورت ہو تو کر سکیں، خاص طور پر بعض ممالک کی موجودہ سیاسی اور ملکی صورتِ حال کے تناظر میں ہمارے پاس یہ وسائل نہیں ہیں کہ ہم جا کر مدد کر سکیں۔ ہاں ہم دعا کر سکتے ہیں اور اس طرف ہر احمدی کو توجہ دینی چاہئے۔ یا جو احمدی ان ممالک میں بس رہے ہیں یا اُن ممالک کے باشندے ہیں جن میں آج کل بعض مسائل کھڑے ہوئے ہیں، اُن کو دعا کے علاوہ اگر کسی احمدی کے اربابِ حکومت یا سیاستدانوں سے تعلق ہیں تو انہیں اس بات کی طرف بھی توجہ دلانی چاہئے کہ اپنے ذاتی مفادات کے بجائے اُن کو قومی مفادات کو ترجیح دینی چاہئے۔
(خطبہ جمعہ فرمودہ 25؍فروری 2011ء)